فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے 2024ء کے انتخابی نتائج پر بنائے گئے الیکشن ٹریبونلز سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔

رپورٹ کے مطابق الیکشن ٹریبونلز نے جنوری 2025ء میں 11 مزید انتخابی درخواستوں کا فیصلہ سنایا ہے، جس کے بعد مجموعی تعداد 112 ہوگئی ہے، جو مجموعی درخواستوں کا 30 فیصد بنتی ہے۔

وفاقی حکومت نے معلومات تک رسائی کے قانون پر کتنا عمل کیا؟ فافن کی رپورٹ سامنے آگئی

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے جائزہ رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے معلومات تک رسائی کے قانون پر کتنا عمل ہوا؟

فافن رپورٹ کے مطابق لاہور کے 3 ٹریبونلز نے 9، بہاولپور اور کراچی کے ٹریبونلز نے 1-1 فیصلہ کیا۔ فیصلہ شدہ 11 میں 6 درخواستیں پی ٹی آئی، 4 ن لیگ اور ایک استحکام پاکستان پارٹی کے امیدواروں کی تھیں۔

الیکشن ٹریبونلز میں تمام 11 درخواستیں مسترد کردی گئیں، 2024 کی آخری سہ ماہی میں الیکشن تنازعات کے حل کا عمل تیز ہوا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: الیکشن ٹریبونلز

پڑھیں:

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر

---فائل فوٹو

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ کمیشن فیصلہ کر چکا ہے کہ ہم حتمی فیصلہ جاری نہیں کریں گے۔

الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریکِ انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی۔

تحریکِ انصآف کے وکیل نے کہا کہ کیس کے حوالے سے پی ٹی آئی کی ہائی کورٹ میں درخواست زیرِ سماعت ہے، ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد سماعت لازمی ہونی ہے، اس کیس کی سماعت سے پہلے ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔

وکیل نے بتایا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبرز کی مدت پوری ہو چکی اور نئی تقرری کا عمل شروع کیا جائے، یہ معاملہ کمیشن کے کیس کی سماعت کرنے سے متعلق ہے، پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ آپ اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتے۔

آج پورا سال ہوگیا پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی الیکشن کا سرٹیفکیٹ نہیں ملا: بیرسٹر گوہر

تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آج پورا سال ہوگیا پی ٹی آئی کو سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کمیشن میں کسی قاعدے قانون کے تحت ہی ریکارڈ جمع کرایا ہے، اگر الیکشن کمیشن کی حدود نہیں تو پی ٹی آئی نے یہاں کیوں دستاویزات جمع کرائیں، آج کی تاریخ دلائل کے لیے فکس کی تھی، آج پی ٹی آئی نئے مؤقف کے ساتھ آئی ہے، ہم اسے مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی تو کہہ رہی ہے کہ کمیشن کیس میں تاخیر کر رہا ہے۔

ڈی جی الیکشن کمیشن مسعود شیروانی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے2017ء میں انٹراپارٹی الیکشن کرایا، پی ٹی آئی نے 2019ء میں پارٹی آئین تبدیل کیا، پی ٹی آئی کو کہا گیا کہ جون 2022ء سے قبل انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں، اس سے قبل پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جسے کمیشن نے قبول نہیں کیا، اس وقت کے پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر نے انٹرا پارٹی الیکشن اور ترمیم شدہ آئین کو واپس لیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے، پی ٹی آئی نے جنرل باڈی سے قرار داد منظور کرائی اور چیف الیکشن کمشنر تعینات کیا، پی ٹی آئی نے کہا کہ نیشنل کونسل موجود نہیں اس لیے جنرل باڈی اجلاس بلا رہے ہیں، کیا پی ٹی آئی کے آئین میں جنرل باڈی ہے؟ اس کے بعد پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جس پر الیکشن کمیشن نے اسے سوالنامہ دیا۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا بڑا فیصلہ، پراپرٹی خریدنے والوں کیلئے خوشخبری
  • پی آئی اے شیئرز کی نجکاری: بولی دہندگان کی اہلیت کے معیار سے متعلق درخواستیں طلب
  • حکومت کا بڑا فیصلہ، پراپرٹی خریدانے والوں کیلئے خوشخبری
  • پنجاب کابینہ: 25 فیصد گندم نہ خریدنے والی فلور ملوں کا لائسنس منسوخ ہو گا، آرڈیننس میں ترمیم منظور
  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • جہیز سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • نو مئی مقدمات:بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر