Express News:
2025-04-25@11:18:51 GMT

غزہ اور امریکی نیو ورلڈ آرڈر

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے اعلان نے پوری دنیا کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ امریکا غزہ پر قبضہ کرکے اس کی تعمیر نو کر سکتا ہے ۔ انھوں نے کہا ہم غزہ کے مالک ہونگے اور خطے میں موجود تمام خطرناک اور ان پھٹے بموں اور دیگر ہتھیاروں کو ختم کرنے کے ذمے دار ہوں گے ۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کو "مستقل" طور پر کہیں اور آباد کیا جا سکتا ہے اور امریکا غزہ پر کنٹرول حاصل کرکے اسے اپنے ملکیت میں لے سکتا ہے ۔ ٹرمپ نے غزہ میں واشنگٹن کے کردار کو "طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن" کے طور پر بیان کیا ۔ انھوں نے غزہ کو "ترقی " دینے کا وعدہ کیا اور کہا کہ عرب ممالک بھی میرے منصوبے کی حمایت کریں گے ۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے ٹرمپ کی تجویز کو تاریخی قرار دیا۔ جب کہ امریکی و زیر خارجہ ماریو روبیو نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف غزہ کی تعمیر نو کی تجویز دی ہے اور غزہ پر غیر معینہ مدت کے لیے قبضے کی بات نہیں کی۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کا سب سے بڑا دوست قراردے دیا ہے ۔ انھوں نے کہا انھیں یقین ہے کہ اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ کر لے گا۔ ان کا کہنا تھا میرے خیال میں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن نہ صرف ممکن ہے بلکہ میرے خیال میں تو ایسا ہونے والا ہے ۔ تاہم سعودی عرب نے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ ان کا ملک دو ریاستی حل کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کرے گا۔ دوسری طرف ٹرمپ نے اندرونی تنقید اور عالمی مخالفت کے باوجود غزہ پر قبضے کا بیان دہرایا تاہم وہ غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کے بیان سے پیچھے ہٹ گئے ۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے موجودہ منصوبے میں امریکی فوج بھیجنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

غزہ کا انتظام اسرائیل امریکا کے حوالے کردے گا۔ جب کہ اسرائیل نے ٹرمپ کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کردیا ہے ۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے صیہونی فوج کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایک ایسا " منصوبہ " تیار کریں جس کے تحت غزہ کی پٹی کے فلسطینی رضاکارانہ طور پر اپنے علاقوں کو چھوڑ کر چلے جائیں ۔ فلسطینیوں کو سمندری ، فضائی ، زمینی راستے سے دنیا میں کسی بھی جگہ جانے کی اجازت ہو ۔ جب کہ حماس کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر کا غزہ پر قبضہ کرنے اور وہاں کے لوگوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ ناقابل قبول ہے ۔

اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے جرات مندانہ منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ غزہ کے ان لوگوں کی مدد کر سکتا ہے جو میزبان ممالک میں بہتر طور پر ضم ہونے کے خواہش مند ہیں ۔ اسرائیلی میڈیا نے تین دیگر علاقوں کا انکشاف کیا ہے جہاں ٹرمپ غزہ کی پٹی میں آبادی کو منتقل کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں ۔ اسرائیلی ٹی وی چینل کے مطابق یہ ممالک مراکش ، صومالیہ اور شمال مشرقی صومالیہ میں خود مختار علاقے ہیں ۔

صد ر ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارتی تقریب میں حلف اٹھانے کے بعد کہا تھا کہ میں ایک روشن امکان کو گرفت میں لیتا دیکھ رہا ہوں ۔ اور یہ روشن امکان ان کی توسیع پسندی کی شکل میں سامنے آیا ہے ۔ چاہے یہ گرین لینڈ کا قبضہ ہو یا خلیج میکسیکو یا پاناما ۔ اب دو ریاستی حل تو گیا چولہے بھاڑ میں ۔ ایران سمیت جو اس بات پر معترض تھے کہ دو ریاستی حل کا مطلب اسرائیل کا ارض فلسطین پر قبضہ تسلیم کرنا ہے جب کہ اسرائیل نے گزشتہ سال کے اختتام سے پہلے ہی دو ریاستی حل کے فارمولے سے پیچھے ہٹنا شروع کردیا تھا جس کا میں نے بھی ذکر کیا ۔ ماضی میں امریکا ایران جوہری معاہدہ ہو یا کچھ اور امریکا کسی بات پر اڑ گیا تو اس کے طاقتور اتحادیوں کو بھی اس کی بات ماننا ہی پڑتی ہے ۔

امریکا عسکری طور پر اس قدر طاقتور ہے کہ اس کے اتحادیوں کو بھی نہ نہ کرتے اس کے آگے سر تسلیم خم کرنا ہی پڑتا ہے ۔ امریکی صدر دو ریاستی حل کی جگہ جو نیا منصوبہ لے کر آئے ہیں کہ فلسطینیوں کو ان کی اپنی سرزمین سے کدھیڑ کر دوسرے ملکوں میں بسایا جائے یہ بلا وجہ نہیں تھا کہ جو بائیڈن انتظامیہ کی دہشت گردی کو الیکشن سے پہلے ہی ٹرمپ کی مکمل حمایت حاصل تھی ۔ انھوں نے تو یہاں تک کہا تھا کہ اسرائیل کو حماس کو نیست ونابود کرنے کے لیے اس سنہری موقعے سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ چنانچہ غزہ پر پچھلے سوا سال میں صرف 85000 ٹن بارود برسایا گیا کہ غزہ کو اس بُری طرح تباہ وبرباد کردیا جائے کہ وہ دوبارہ بسنے کے قابل نہ رہے ۔

اب صورت حال یہ ہے کہ غزہ کے ملبے کو ہٹانے کے لیے ہی دس برس چاہیں اور دوبارہ تعمیر نو کے لیے بیس برس یعنی غزہ کی بربادی ایک طے شدہ منصوبے کے تحت ہوئی ہے جسے ڈیمو کریٹ اور ری پبلکن کی مشترکہ حمایت حاصل تھی۔ امریکا کس حد تک اپنی بات منوانے پر قادر ہے ۔

اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ چین روس سمیت پوری دنیا بے بسی کے عالم میں صرف شور ہی مچاتی رہ گئی اور کچھ بھی نہ کر سکی۔ اب تو مشرق وسطی امریکا اور اسرائیل کے لیے ایک کھلا میدان ہے۔ حزب اﷲ اور حماس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے بعد۔ یہ ہے امریکا کا نیو ورلڈ آرڈر جس کی تعبیر کے لیے اٹھارہ برس انتظار کیا گیا ۔ایران کے ساتھ مستند جوہری امن معاہدہ نئے مشرق وسطی کی پیدائش کی طرف پہلا قدم ہو گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر دو ریاستی حل کہ اسرائیل انھوں نے سکتا ہے کہ غزہ کہا کہ نے کہا غزہ کی کے لیے غزہ کے

پڑھیں:

میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر

اپنی ایک تقریر میں رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "بنیامین نتین یاهو" کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کی خبر دی۔ اس رابطے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے صیہونی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور مختلف امور سمیت ایران کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر یہ گفتگو بہت اچھی رہی۔ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان تمام موضوعات پر اتفاق ہے۔ واضح رہے کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسی صورت حال میں انجام پایا جب آنے والے بدھ کو عمان میں ایرانی و امریکی ماہرین کے درمیان غیر مستقیم اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔

انہی مذاکرات کے تناظر میں IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مطمئن کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا طریقہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رافائل گروسی اور عالمی برادری نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو یکسر طور پر نظرانداز کر رکھا ہے۔ اسرائیل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق کسی کو جوابدہ نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • شامی صدر احمد الشرع اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر آمادہ، امریکی رکن کانگریس
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • 26 اپریل کی ہڑتال امریکا، اسرائیل، بھارت کیخلاف ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟