سندھ کے پانی پر کوئی معاہدہ نہیں کیا جائیگا،سردار محمد بخش
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ٹنڈوجام ْنمائندہ جسارت )صوبائی وزیر زراعت اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئر اینٹی کرپشن سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ سندھ کے پانی پر کسی بھی قسم کا معاہدہ نہیں کیا جائے گا موسم کی تبدیلی سے زراعت پر بڑے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور پیداور میں کمی ہوئی ہے وفاق نے سندھ سے مشورہ کئے بغیر زرعی ٹیکس لگا دیا ہے، وکیلوں کے احتجاج کے مسئلے کو جلد حل کرلیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے ٹنڈوجام میں ایگریکلچر ریسرچ سندھ کے کانفرنس ہال میں آباد گاروں زرعی ماہرین مختلف سیکشن انچارج سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ موسم کی تبدیلی سے سندھ کی زراعت پر بڑے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ہماری پیداواری صلاحیت میں کمی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ کے پانی پر ہمارا واضح مؤقف ہے اور ہم سندھ کے پانی پر کسی بھی قسم کا معاہدہ نہیں کریں گے، وکلا کے احتجاج کے مسئلے کو جلد حل کرلیا جائے گا احتجاج مسئلہ کا حل نہیں ہے، زرعی ٹیکس پر وفاق نے سندھ کو اعتماد میں نہیں لیا ہے اورنہ ہی مشورہ لیا ہے انہوں نے کہا کہ سسٹم کو بہتر بنا کر سندھ کے کھلاڑیوں کو آگے کھیلنے کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے آبادگار زراعت کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، ایگریکلچر ریسرچ ٹنڈوجام نے زراعت کی ترقی کے لیے نئی وجدید تحقیق و لیبارٹریز بنائی ہے جو کہ فصلوں کی مانیٹرنگ کر رہی ہے اس سے موسم کی تبدیلی جیسے حالات درست ہوںگے اور ہماری پیداوار بڑھے گی۔ سیکرٹری زراعت سندھ سہیل احمد قریشی نے کہا کہ موسم کی تبدیلی سے فصلوں کو بہت نقصان ہوا ہے جبکہ فصلوں پر مختلف کیڑوں کے حملے سے بھی فصلیں شدید متاثر ہوئی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ سندھ ڈاکٹر مظہر الدین کیریو نے کہا کہ موسم کی تبدیلی ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج ہے ہم نے جدید لیبارٹری و جدید تجرباتی فیلڈ بنائی ہے جس سے آبادگاروں کو بہت فائدہ ملے گا اور فی ایکڑ زائد پیداوار مل سکے گی۔انہوں نے کہا کہ کیلے پر بیماری کے حملے کو روکنے کے لیے ہماری لیبارٹری نے اہم کردار ادا کیا ہے آبادگاروں کو درست نتائج ملے ہیں، صوبائی وزیر نے سندھ ایگریکلچر ریسرچ کی میگزیمیم ریسڈیو لیمیٹ MRL کیلے کی فصلوں پر حملے کی روک تھام کی لیبارٹری کا افتتاح کیاجبکہ ارلی سوئنگ فیلڈ، مختلف تجرباتی ماڈل فارم، بائیو فرٹیلائزرز لیبارٹری کا معائنہ کیا۔اس موقع پر ڈائریکٹر ایگریکلچر ریسرچ سینٹر ٹنڈوجام محمد نواز سوھو، ڈائریکٹر ہارٹی کلچر میرپورخاص ولی محمد بلوچ، ڈاکٹر نہال دین مری، نبی بخش سٹیو، محمد اشرف سومرو ، آبادگار ندیم شاہ جاموٹ سمیت آبادگاروں مختلف سیکشن انچارج زرعی ماہرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایگریکلچر ریسرچ سندھ کے پانی پر انہوں نے کہا کہ موسم کی تبدیلی
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ اور بھارت کے ناپاک مذموم عزائم
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت اپنے ناپاک اور مذموم عزائم پر اتر آیا ہے ۔ بھارتی حکومت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ روکنے اور اٹاری بارڈر پر چیک پوسٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا ساتھ ہی بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا اور ساتھ ہی بھارتی وزارت خارجہ نےیہ بھی کہا کہ بھارت نے پاکستان کو ہر سال فراہم کیے جانے والے 39 ارب کیوبک میٹر پانی کے بہاؤ پر مبنی سندھ طاس معاہدہ معطل کر رہاہے۔
سندھ طاس معاہدہ ۔۔۔؟
سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جوکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی سے 1960 میں معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک مستقل حل اور منصفانہ طریقہ کار طے کرنا تھا۔ کیونکہ برصغیر کی تقسیم کے بعد دریاؤں کا نظام مشترکہ تھا۔ اس معاہدے کے تحت بھارت کو 3 مشرقی دریاؤں بیاس ، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملتا ہے۔ تینوں مشرقی دریاؤں پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاؤں چناب اور جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ معاہدے کے باوجود1960 کے بعد سے اب تک بھارت کی جانب سے مسلسل اس کی خلاف ورزیاں جاری رہی ہیں اور ابھی تک جاری ہیں۔ بھارت نے معاہدے کے باوجود پاکستان کو پانی سے محروم کر رکھا ہے۔ مزید یہ کہ بھارت کو ان دریاؤں کے پانی سے بجلی بنانے کا حق تو ہے لیکن پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی جب انڈیا کی جانب سے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا گیا تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔ جس کی پاسداری پاکستان آج بھی کر رہا ہے۔ مگر بھارت اپنے ناپاک اور مذموم عزائم سے باز نہیں آتا۔
یہاں یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ اقدامات کے معاملے پر وزیراعظم شہبازشریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آج قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات کے تناظر میں ممکنہ جوابی حکمتِ عملی پر غور کیا جائے گا۔ اجلاس کی صدارت وزیراعظم خود کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزرائے خارجہ، داخلہ، دفاع، قومی سلامتی کے مشیر، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، حساس اداروں کے اعلیٰ حکام اور دیگر متعلقہ حکام شرکت کریں گے۔