خیبرپختونخوا کے ملازمین کی برطرفی کا قانون گورنر کنڈی کے تحفظات کے ساتھ منظور
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ملازمین کی برطرفی کا قانون 2025 تحفظات کے ساتھ منظور کرلیا ہے، تاہم انہوں نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں بل پر اپنے اعتراضات بھی رجسٹر کرائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور نے گورنر فیصل کریم کنڈی سے چانسلر کے اختیارات چھین لیے
گورنر فیصل کنڈی نے صوبائی حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بل پر نظرثانی کرے ورنہ عدالتی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، انہوں نے شفافیت اور انصاف کے لیے بل میں ترامیم کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اس ضمن میں گورنر فیصل کریم کنڈی نے بل میں ترامیم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا بل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ان کا موقف ہے کہ الیکشن کمیشن کی اجازت سے بھرتی کیے گئے ملازمین کو استثنیٰ دیا جائے۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور کو ہمیشہ میدان سے بھاگنے کی عادت ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی کا وزیراعلیٰ کے انٹرویو پر ردعمل
غیر قانونی بھرتیوں کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ ملازمین کو اپیل کے حق سے محروم کرنا آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے جبکہ ماضی میں کی گئی قانونی بھرتیوں کو کالعدم قرار دینا غیر آئینی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انصاف بنیادی حقوق خلاف ورزی خیبر پختونخوا سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ شفاف عدالتی چیلنجز غیر قانونی بھرتیوں فیصل کریم کنڈی گورنر ملازمین کی برطرفی کا قانون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انصاف بنیادی حقوق خلاف ورزی خیبر پختونخوا سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ شفاف غیر قانونی بھرتیوں فیصل کریم کنڈی گورنر ملازمین کی برطرفی کا قانون فیصل کریم کنڈی
پڑھیں:
طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔