پی ٹی آئی رہنما نے قیادت پر ایک بار پھر سوالات اٹھاد یے، سنگین الزامات
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنما نے قیادت پر ایک بار پھر سوالات اٹھاد یے، سنگین الزامات WhatsAppFacebookTwitter 0 10 February, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے پارٹی قیادت پر ایک بار پھر سوالات اٹھاتے ہوئے سنگین الزامات عائد کردیے۔پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شوکت یوسف زئی نے اپنے ویڈیو بیان میں پارٹی میں ڈسپلن کا ایشو اٹھا دیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں ڈسپلن کا بہت بڑا فقدان نظر آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی لیڈرشپ سے اپیل کرتا ہوں کہ پارٹی میں ڈسپلن قائم کریں اور جو لوگ بھی سستی شہرت کے لیے پارٹی کو استعمال کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ صوابی جلسے میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے۔
شوکت یوسفزئی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ عمران خان جیل میں ہیں اور ہم باہر بیٹھ کر عہدے عہدے کھیل رہے ہیں۔صوابی میں تاریخی جلسہ کرنے پر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جو خود اپنے خرچے پر عمران خان کی کال پر صوابی پہنچے۔ پارٹی میں سزا و جزا کا عمل شروع کرنے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب نے حکومت کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت فارم 47 کی ہے اور عطا تارڑ فارم 47 کے ایم این اے ہیں۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ عطا تارڑ کو فوری طور پر وزارت سے ہٹا کر ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں کیونکہ یہ بات ایک عام آدمی نے نہیں پیپلز پارٹی کے گورنر پنجاب نے کی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ ایک سال میں اندھیرے سے اجالے کا سفر شروع ہو گیا ہے۔ یہ کون سا اجالا ہے جو نظر ہی نہیں آ رہا۔ یہ شاید اس اندھیرے سے اجالے کے سفر کا ذکر ہے جس میں ایک سال پہلے تاریکی میں پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کرکے دن کے اجالے میں فارم 47 کی جعلی حکومت بنائی گئی، جس کی وجہ سے آج معیشت تباہ، ادارے تباہ ،کارخانے بند، انویسٹمنٹ ختم، سرمایہ کار ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں جب کہ ایکسپورٹ کم ہو گئی ہے۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ٹرمپ کا شوشا حکومت نے خود چھوڑا ہے ہمیں اللہ کے سوا کسی سے امید نہیں ہے لیکن یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر ٹرمپ نے کال کی تو شہباز شریف کھڑے ہو کر کال سنیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلیبیا کے ساحل کے قریب پاکستانی شہریوں کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار لیبیا کے ساحل کے قریب پاکستانی شہریوں کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ کردیا جدید دور میں سکیورٹی چیلنجز میں ہائبرڈ وارفیئر، سائبر خطرات اور غیر روایتی جنگی حکمت عملی شامل ہیں،قائمقام صدر پیکاقانون کیخلاف صحافیوں کا کل سے ملک بھر میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کا اعلان حکومت کا شدید مخالفت کے بعد پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ لیبیا میں پاکستانی شہریوں کو لیجانے والی ایک اور کشتی حادثے کا شکار ہو گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دے دیا
غزہ:عالمی امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان تنظیموں نے عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ، (MSF) سیو دی چلڈرن اور آکسفام سمیت 100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ان کے اہلکار اور غزہ کے عوام موت کے دہانے پر ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 10 افراد کی موت ہوئی ہے، جس سے اس ہفتے کے آغاز سے اب تک قحط کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 43 تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے بتایا کہ اسپتالوں میں غذائی قلت کی وجہ سے مریض شدید کمزوری کا شکار ہو رہے ہیں اور کچھ افراد سڑکوں پر گر کر بے ہوش ہو رہے ہیں۔
عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن بھی اب خوراک کی لائنوں میں شامل ہیں، اور وہ اپنی زندگی کی قیمت پر اپنے اہل خانہ کو کھانا فراہم کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کا محاصرہ غزہ کے عوام کو بھوک سے مار رہا ہے، اور اب امدادی کارکن اپنے ہی ساتھیوں کو غذائی قلت کی وجہ سے کمزور ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر مارچ کے آغاز میں مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی، اور دو ماہ کے جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں، جس کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے بچوں اور بزرگوں میں غذائی کمی کے سنگین اعداد و شمار کی اطلاع دی ہے، اور اس کے ساتھ ہی اسہال جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بازار خالی ہیں، اور کوڑا کرکٹ جمع ہو رہا ہے۔
غزہ میں حالات اتنے سنگین ہو چکے ہیں کہ ایک امدادی کارکن نے بچوں کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بچے اپنے والدین سے کہتے ہیں کہ وہ جنت جانا چاہتے ہیں، کیونکہ وہاں کم از کم کھانا ملے گا۔