عدالت کی جانب سےپی ٹی آئی مرکزی رہنماؤں اور کارکنان پر فردِجرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
9 مئی کلمہ چوک میں کنٹینر جلانے کے کیس میں عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان پر فردِجرم عائد کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کیس کی سماعت کی تو ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجازچوہدری، میاں محمودالرشید، عمرسرفرازچیمہ کی جیل میں حاضری مکمل کی گئی۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے شاہ محمود قریشی اور ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی۔ عدالت نے 21 ملزمان پر فرد جرم عائد کی ہے۔شاہ محمود قریشی سمیت دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا جس پر عدالت نے ملزمان کیخلاف پراسکیوشن کے گواہان کو طلب کر لیا۔عدالت نے کیس کی مزیدسماعت 17 فروری تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
—فائل فوٹواسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کراچی نے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 63 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور پولیس کی ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کر کے دہشت گردی کی ترغیب دیتے تھے۔
دورانِ سماعت کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ سمیت دیگر وکلاء رہنما بھی وکلائے صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلائے صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔