سندھ حکومت کی شہریوں سے عدم دلچسپی: کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی اب ناممکن
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت کی کراچی کے شہریوں سے عدم دلچسپی کے باعث کراچی سرکلر ریلوے کہ بحالی ناممکن ہوکر رہ گئی ہے، کئی بار مختلف حکومتوں نے کے سی آر کے افتتاح کیے مگر پرانی پٹریاں اور اسٹیشن اب گل سڑ رہے ہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی ممکن یا ناممکن ہوگئی ہے؟ پاکستان ریلوے حکام تسلی بخش جواب دینے سے قاصر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق90 کی دہائی میں کراچی بھر میں سرکلر ریلوے چلاکرتی تھی جبکہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن سے ایک بار پھر سرکلر ریلوے شروع کرنے کا اعلان بھی ہوا، وزیر مینشن پر واقع ٹریک اس وقت سے ہی لاوارث پڑا ہے۔سرکلر ریلوے کے ٹریک پر منشیات کے عادی افراد نشے کی طلب کو پورا کرنے کیلئے پٹڑیوں کے اسکریو نکال رہے ہیں، لیکن کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے، نشے کے عادی افراد لوہا کاٹ کر لے جارہے ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے ممبر صوبائی اسمبلی محمد فاروق فرحان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے ٹرانسپورٹ سسٹم کے ساتھ مذاق کررہی ہے ۔ حکومت کی سنجدگی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ سندھ اسمبلی میں کراچی سرکلر ریلوے کے لیے ساڑھے 4 کروڑ روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں جبکہ وزیر اعلی ہاوس کےبجٹ میں1ارب32 کروڑ92 لاکھ 32 ہزار روپے رکھے گئے ہیں جو ہمارے وزیر اعلی ہاوس اور اس کے سیکرٹریٹ پر خرچ ہوں گے۔ جبکہ سرکلر ریلوے کا ماضی میں رہنے والے وفاقی وزیر کی جانب سے 2 بار افتتاح کیا چکا ہے اور آج بھی کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر تجاوزات اورجھوپڑیاں موجود ہے اور لوگ وہاں رہ رہے ہیں ایک سال کے اندر بھی کے سی آر کا چلنا نظر نہیں آرہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی ماس ٹرانزٹ پروگرام کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے اسی طرح گرین لائن اورینج لائن منصوبے مکمل ہونے تھے اس بجٹ میں اس طرح کی کوئی چیز نظر نہیں آئی ہے۔ گرین لائن کا منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ اور اس کو گرومندر یا نمائش چورنگی پر لا کر روک دیا گیا ہے جبکہ اس کو اور آگے ٹریول کرنا ہے ۔آپ یہ دیکھیں کہ کتنی بے حسی ہے کہ اورنج لائن منصوبہ جس کا کوئی فائدہ ابھی تک نظر ہی نہیں آیا کیونکہ اورنج لائن میں اورنگی ٹاؤن کی عوام سفر ہی نہیں کرتی کیونکہ اس میںمسافروں کو ایک ایسی جگہ پہ لا کے چھوڑ دیا جاتاہے جہاں وہ گرین لائن سے کنیکٹ ہوتی ہے اور نہ وہ کسی اور ذریعے سے وہ راستے کو ملا سکتی ہے جبکہ اس منصوبے پر سندھ حکومت کی خطیر رقم خرچ ہوئی ہے ۔
محمد فاروق فرحان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کا اورنج لائن منصوبہ بالکل ناکارہ ہوا ہوا ہے۔ کراچی کا اہم مسئلہ سندھ حکومت کا اداروںکے درمیان ورکنگ ریلیشن کا نہ ہونا ہے جسکی وجہ سے کراچی کے لاکھوں شہری اذیت کا شکار ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی سرکلر ریلوے کے سلسلے میں اپنا وعدہ پورا نہیں کررہی تھی، وزیراعظم نے اس سال سرکلر ریلوے پر کام کی یقین دہانی کرائی ہے، وزیراعظم کے مطابق سی پیک کے تحت سرکلر ریلوے پر کام شروع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن پر ہی نئے ٹریک کی تعمیر کیلئے سامان رکھا گیا تھا، عدم توجہی کے باعث وہ سامان بھی زنگ آلود ہورہا ہے، حفاظت نہ کی گئی تو کچھ بعید نہیں کہ نشے کے عادی افراد اس لوہے کو بھی کاٹنا شروع کردیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت حکومت کی رہے ہیں
پڑھیں:
سندھ حکومت کا کراچی کے تمام سپر اسٹورز میں برانڈڈ اشیا کی قیمتیں مقرر کرنے کا بڑا فیصلہ
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی زاہد حسین شر نے واضح کیا کہ اب کراچی میں کاروبار کرنے والے تمام اداروں کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ بیورو آف سپلائی کے پاس اپنے گوداموں کا باقاعدہ اندراج کرائیں اور ان کی تجدید کو یقینی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے کراچی شہر کے سپراسٹورز اور سپر مارکیٹوں میں فروخت ہونے والی برانڈڈ اشیا کی قیمتیں مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں برانڈڈ اشیا کی تیاری کی لاگت اور ان پر منافع کے مارجن سے متعلق تفصیلی ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔ ڈائریکٹر جنرل بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز زاہد حسین شر کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں بیورو آف سپلائی کے اعلیٰ افسران کے علاوہ کراچی کے تمام بڑے سپر اسٹورز اور سپر مارکیٹوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی زاہد حسین شر نے واضح کیا کہ اب کراچی میں کاروبار کرنے والے تمام اداروں کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ بیورو آف سپلائی کے پاس اپنے گوداموں کا باقاعدہ اندراج کرائیں اور ان کی تجدید کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے صارفین کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صارف تحفظ ایکٹ پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
ڈی جی بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ حکومت سندھ نے انہیں ضروری اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کو روکنے کے ساتھ ساتھ کراچی میں تیارکردہ اور برانڈڈ ضروری اشیا کی قیمتوں کا تعین کرنے کا خصوصی اختیار دیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کراچی میں اگلے ماہ تک تمام برانڈڈ اشیا کی حتمی قیمتیں مقرر کر دی جائیں گی، اس سے قبل اشیاء کی تیاری کی اصل لاگت اور ان پر رکھے جانے والے منافع کی شرح کے بارے میں مکمل اور تفصیلی معلومات جمع کی جائیں گی۔ ڈی جی زاہد حسین شر نے افسران کو سختی سے ہدایت کی کہ قیمتوں کے مناسب ضابطے کو یقینی بنایا جائے اور کسی بھی صورت میں ناجائز منافع خوری کی اجازت نہ دی جائے۔ زاہد حسین شر نے اس موقع پر مزید کہا کہ سندھ حکومت کا یہ اہم اقدام کراچی کے شہریوں کو برانڈڈ اشیا مناسب اور کنٹرول شدہ قیمتوں پر باآسانی دستیاب کرانے اور شہر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر مؤثر طریقے سے قابو پانے کی سنجیدہ کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔