یوکرین میں جنگ کے خاتمے سے قبل پوٹن کی تمام شرائط کو تسلیم کرنا ضروری ہوگا،روسی حکام
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
روس کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کے لیے نامزد پوائنٹ مین نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے سے قبل صدر ولادیمیر پوٹن کی تمام شرائط کو تسلیم کرنا ضروری ہوگا شرائط میں یوکرین کا نیٹو کے عزائم کو چھوڑنا بھی شامل ہے۔
 روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کے سیاسی حل کے لیے پوٹن کی شرائط کو مکمل طور پر تسلیم کرنا ضروری ہےروس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے ماسکو میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران انگریزی میں کہا کہ سیاسی حل صرف اسی وقت ممکن ہے جب صدر پوٹن کی جون 2023 میں روسی وزارت خارجہ سے کی گئی تقریر کی تمام شرائط پوری ہوں۔
 روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے مزید کہا کہ جتنی جلدی امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک اس حقیقت کو سمجھیں گے اتنا ہی بہتر ہوگا اور سیاسی حل اتنا ہی قریب ہوگا۔
 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اس مسئلے پر پیشرفت ہو رہی ہے، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ روس اور یوکرائن کے اس تنازعے کو کیسے ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
 ایک صحافی کے نے سوال کیا کہ ان کی صدر پوٹن سے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد یا اس سے پہلے کوئی بات چیت ہوئی ہے؟ جس پر تو ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر صحافیوں سے کہا کہ میں نے یہ حاصل کر لیا ہے، بس اتنا کہہ سکتا ہوں کہ میں نے کر لیا ہے۔
 روسی حکام نے اس حوالے سے کسی بھی رابطے کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کر دیا۔ پوٹن نے آخری بار فروری 2022 میں امریکی صدر جو بائیڈن سے براہ راست بات کی تھی۔
 خیال رہے کہ پوٹن نے اپنی 14 جون کی تقریر میں واضح کیا تھا کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کی کوششوں کو ترک کرنا ہوگا اور ان چار علاقوں سے اپنی فوجیں نکالنی ہوں گی جن پر روس کا دعویٰ ہے اور جن کے بیشتر حصے پر ماسکو کا کنٹرول ہے۔ یوکرین جو نیٹو میں شمولیت کا خواہاں ہے اور اپنے کھوئے ہوئے علاقے واپس حاصل کرنا چاہتا ہے اس کو ہتھیار ڈالنے ہوں گے۔
 واضح رہے کہ مشرقی یوکرین میں تنازعہ 2014 میں اس وقت شروع ہوا جب یوکرین کے میدان انقلاب میں روس کے حامی صدر کو معزول کر دیا گیا اور روس نے کریمیا کا الحاق کر لیا۔ اس کے بعد روس کی حمایت یافتہ علیحدگی پسند فورسز اور یوکرین کی مسلح افواج کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی۔ فروری 2022 میں پوٹن نے ہزاروں روسی فوجیوں کو یوکرین میں بھیج کر مکمل جنگ چھیڑ دی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یوکرین میں پوٹن کی کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان کی 100 ارب ڈالر ’بلیو اکانومی‘ کی صلاحیت کو اجاگر کرنا ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی ’بلیو اکانومی‘ (سمندری معیشت) ملک کی مستقبل کی اقتصادی ترقی میں گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، جس کی ممکنہ صلاحیت 2047 تک 100 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
وہ کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس (PIMEC) کے افتتاحی اجلاس سے بطور مہمانِ خصوصی ورچوئل خطاب کر رہے تھے۔ یہ کانفرنس پاکستان نیوی اور وزارتِ بحری امور کے اشتراک سے ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد کی گئی۔
وزیر خزانہ نے اپنے خطاب میں پاکستان نیوی، وزارتِ بحری امور اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کو عالمی معیار کی کانفرنس منعقد کرنے پر سراہا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ترکیہ کا بحری شعبے میں مشترکہ سرمایہ کاری پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ سمندری معیشت پاکستان کے لیے ایک ایسا شعبہ ہے جو پائیدار ترقی اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں معیشت میں استحکام آ رہا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، افراطِ زر سنگل ڈیجٹ پر برقرار ہے، اور شرحِ سود میں کمی سے معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئی ہے۔
وزیر خزانہ کے مطابق عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کا اقتصادی آؤٹ لک قریباً 3 سال بعد مستحکم قرار دیا ہے، جو عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ حالیہ اسٹاف لیول معاہدہ حکومت کی اصلاحاتی پالیسیوں پر عالمی برادری کے اعتماد کو مزید مستحکم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی پہلی چینی سب میرین 2026 میں فعال ہو جائے گی
پاکستان اس وقت چین، امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے شراکت دار ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دے رہا ہے تاکہ سرکاری سطح سے آگے بڑھ کر تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو وسعت دی جا سکے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے بتایا کہ اس وقت بلیو اکانومی کا حصہ قومی جی ڈی پی میں محض 0.5 فیصد یعنی قریباً ایک ارب ڈالر ہے، تاہم اس شعبے کو 2047 تک 100 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے وزارتِ بحری امور کے وژن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہدف بظاہر بلند ہے مگر قابلِ حصول بھی، بشرطِ یہ کہ پالیسیوں میں تسلسل برقرار رکھا جائے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مچھلیوں کے شعبے، ایکوا کلچر، ویلیو ایڈڈ پراسیسنگ، کولڈ چین لاجسٹکس اور جدید معیارِ صفائی کے ذریعے پاکستان کی سی فوڈ برآمدات 500 ملین ڈالر سے بڑھا کر اگلے 3 تا 4 سال میں 2 ارب ڈالر تک لے جائی جا سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع
انہوں نے کراچی، پورٹ قاسم اور گوادر کی بندرگاہوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور جدید انتظامی نظام متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ خطے میں تجارتی روابط کو مضبوط بنایا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ساحلی توانائی کے منصوبے، جیسے ٹائیڈل اور آف شور وِنڈ انرجی، کے ذریعے متبادل توانائی کے نئے ذرائع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو ’بلیو بانڈز‘ اور ’بلینڈڈ فنانسنگ‘ جیسے جدید مالیاتی ذرائع متعارف کرانے چاہییں تاکہ پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار
وزیر خزانہ نے بلیو اکانومی کو مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور معدنیات جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں کے ہم پلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے معاشی مستقبل کی سمت متعین کر سکتی ہے۔
آخر میں انہوں نے کانفرنس کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس فورم میں ہونے والی گفتگو پاکستان کی سمندری اور معاشی ترقی کے لیے مفید ثابت ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’بلیو اکانومی‘ 100 ارب ڈالر پاکستان سمندری معیشت پاکستان سینیٹر محمد اورنگزیب وفاقی وزیر خزانہ و محصولات