سونے کی قیمتوں نے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، فی تولہ قیمت 3 لاکھ 3 ہزار ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سونے کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مقامی صرافہ بازاروں میں فی تولہ سونے کی قیمت 3 لاکھ 3 ہزار روپے اور 10 گرام سونے کی قیمت 2 لاکھ 59 ہزار 773 روپے کی بلند ترین سطح پر آگئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پاکستان میں بھی سونے کے بھاؤ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت یک دم 42 ڈالر کے اضافے کے بعد 2903 ڈالر کی بلند سطح پر پہنچ گئی جبکہ پاکستان میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 4 ہزار روپے اور 10 گرام سونے کی قیمت میں 3 ہزار 429 روپے کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ قیمتوں میں اضافے کے باعث مقامی صرافہ بازاروں میں فی تولہ سونے کی قیمت 3 لاکھ 3 ہزار روپے اور 10 گرام سونے کی قیمت 2 لاکھ 59 ہزار 773 روپے کی بلند ترین سطح پر آگئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سونے کی قیمت اضافے کے فی تولہ کی بلند میں فی
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2