غزہ منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو غزہ واپس جانے کا حق نہیں ملے گا، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ واپس جانے کا حق نہیں دیا جائے گا، کیونکہ ان کے لیے غزہ سے کہیں بہتر رہائشی علاقے فراہم کیے جائیں گے۔ ٹرمپ نے بتایا کہ غزہ کے باہر فلسطینیوں کے لیے چھ مختلف جگہوں پر نئے رہائشی علاقے بنائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے لیے ایک مستقل رہائش گاہ قائم کرنا چاہتے ہیں، اور اگر وہ غزہ واپس بھی آنا چاہیں تو اس میں کئی سال لگیں گے کیونکہ غزہ ابھی رہائش کے قابل نہیں ہے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کے لیے نئے اور محفوظ رہائشی علاقے بنائے جائیں گے۔ ان کے مطابق، یہ علاقے خوبصورت ہوں گے اور فلسطینی وہاں زیادہ محفوظ اور بہتر زندگی گزار سکیں گے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں غزہ پر اسرائیل کے ذریعے امریکا کا قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا، اور کہا تھا کہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی اسرائیل سے امریکا کو منتقل کر دی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے خطے میں استحکام آئے گا اور اس کے لیے کسی فوجی کارروائی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔
القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔
سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔
(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں