ملیر میں چھریوں کے وار سے شوہر قتل، بیوی زخمی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ملیر کینٹ تھانے کی حدود سپر ہائی وے ٹول پلازہ حاجی زکریا گوٹھ کے قریب گھر میں گھر کر نامعلوم افراد نے چھریوں کے وار کرکے ایک شخص 38 سالہ محمد افضل کو قتل اور خاتون 28 سالہ فاطمہ زوجہ افضل کو زخمی کردیا۔ ایس ایچ او ملیر کینٹ نے بتایا کہ مقتول کی اہلیہ کے بیان کے مطابق محمد افضل گاڑیوں کا ڈینٹر ہے جس کی صفورا میں دکان ہے، افضل 4، 5 دنوں سے ایک کار کی ڈینٹ پینٹ کا کام کر رہا تھا، دکان بند کرکے گھر آیا تو اس کے شوہر نے جن افراد کی گاڑی کی مرمت کا کام کیا تھا، ان میں سے 3 سے 4 افراد گھر آگئے۔ ان افراد نے افضل سے کہا تم نے کار کی درست ڈینٹ پینٹ نہیں کی جس سے ہمیں مالی نقصان ہوا ہے۔ اس دوران افضل اور ان افراد میں تکرار ہوگئی جس پر ایک شخص نے افضل پر چھری سے حملہ کیا جس سے وہ جاںبحق ہوگیا اوراسے بچانے کی کوشش میں اہلیہ زخمی ہوئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔