پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے کہا کہ اگر ہندوستانی حکومت جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ باعزت تعلقات قائم رکھنا چاہتی ہے تو اسے لوگوں کے حالیہ قتل میں ملوث افراد کو سخت سزا دینی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگر ہندوستانی حکومت جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ باعزت تعلقات قائم رکھنا چاہتی ہے تو اسے لوگوں کے حالیہ قتل میں ملوث افراد کو سخت سزا دینی چاہیئے۔ آج سرینگر میں اپنے پارٹی دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر کے لوگوں کی عزت اور وقار کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے چاہئیں، جب تک آپ ان لوگوں کے قتل میں ملوث لوگوں کا احتساب نہیں کریں گے، تعلقات نہیں چلیں گے۔ محبوبہ مفتی بومی، سوپور کے وسیم احمد میر اور کٹھوعہ کے مکھن دین کے حالیہ قتل کا حوالہ دے رہے تھے، جنہوں نے جموں و کشمیر پولیس کے تشدد کا الزام لگا کر خودکشی کر لی تھی۔ وسیم احمد میر مبینہ طور پر 6 فروری کی رات کو فوج کی فائرنگ میں مارا گیا تھا جب وہ سیب کے کریٹوں سے لدا ٹرک چلا رہا تھا، اس دوران مکھن دین نے پولیس پر تشدد اور ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے خودکشی کرلی۔

محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ ملاقات میں عام شہریوں کی ہلاکت کا مسئلہ نہ اٹھانے پر نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کو دو شہریوں کے قتل کا معاملہ وزیر داخلہ کے سامنے اٹھانا چاہیئے تھا اور ان ہلاکتوں میں ملوث فوج اور پولیس اہلکاروں کو سزا دینے کا مطالبہ کرنا چاہیئے تھا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ عمر عبداللہ نے وزیر داخلہ کے سامنے یہ مسئلہ نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مجرموں کو سزا دینے کے بجائے ان کی بیٹی التجا مفتی کے پرسنل سیکیورٹی افسران کو معطل کر دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی معطلی منسوخ کی جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جموں و کشمیر کے عمر عبداللہ محبوبہ مفتی وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے میں ملوث لوگوں کے کے ساتھ

پڑھیں:

جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی

اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو منظوری دے دی گئی وہیں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے بیوروکریٹس کی عدم توجہی اور سوشل میڈیا پر ارکان کی تضحیک کے خلاف غیر معمولی یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ جموں کشمیر اسمبلی اجلاس، خزاں سیشن، کے آخری روز گرما گرم ماحول کے باوجود، ایوان نے جی ایس ٹی ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل کو منظور کر لیا۔ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی قانون ہے، اس میں ریاستی سطح پر کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ بی جے پی کے پون گپتا نے کچھ ترامیم تجویز کیں، مگر اسپیکر نے انہیں مسترد کر دیا۔ عمر عبداللہ نے مسکراتے ہوئے کہا "آپ ایم او ایس فائنانس (MoS Finance) رہے ہیں، آپ کو مجھ سے بہتر معلوم ہے کہ جی ایس ٹی میں یہاں (یو ٹی سطح پر) ترمیم ممکن نہیں، بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا"۔

اس کے بعد اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے نو روزہ خزاں اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق سیشن کے دوران 732 سوالات موصول ہوئے، جن میں سے 682 منظور کیے گئے، جبکہ 29 پر بحث ہوئی اور 73 اضافی سوالات اٹھائے گئے۔ اسی طرح 97 زیرو آور معاملات زیر بحث آئے، 41 نجی بلوں میں سے 8 ایوان میں پیش کئے گئے، اور 67 توجہ طلب نوٹس میں سے 10 پر بحث ہوئی، 14 نجی قراردادوں میں سے صرف ایک منظور ہوئی۔ اجلاس کے دوران ایک موقع پر بی جے پی ارکان نے اسپیکر کے اس فیصلے پر واک آؤٹ کیا جب انہوں نے سیلاب متاثرین پر بحث کی تحریک خارج کر دی۔ اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا "میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا"۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی