بہت پر امید ہوں کہ اپنی پرفارمنس واپس لانے میں کامیاب رہوں گا، بابراعظم
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سینیئر بیٹر بابر اعظم نے کہا ہے کہ بہت پر امید ہوں کہ اپنی پرفارمنس واپس لانے میں کامیاب رہوں گا، چاہنے والے میرے لیے دعا کریں،جب بھی بیٹنگ پر جاتا ہوں مثبت پلاننگ کے ساتھ جاتا ہوں ، کنگ شنگ کہہ کر مخاطب کرنا ذرا کم کر دیں۔
جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں کامیابی کے بعد نیشنل اسٹیڈیم میں ’مکس زون ‘میں گفتگو کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے فنش نہیں کر پارہا،جنوبی افریقہ کے خلاف سلمان علی آغا اور رضوان نے بہترین اننگز کھیلیں،بس اب کنگ شنگ بولنا ذرا کم کریں، جو ٹیم نے ڈیمانڈ کی تھی اس ہی پلان پر گیا۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کرتا ہوں کہ اپنی جانب سے بہترین کارکردگی پیش کروں،ماضی میں اپنی یادگار اور بہترین اننگز کو ذہن میں رکھتا ہوں اور کوشش کر رہا ہوں کہ اس عمل کو دہراؤں، جتنا بھی اچھا پرفارم کیا وہ ماضی تھا، میرے لیے آنے والا ہر میچ چیلنجنگ اور نیا ہے۔
اسٹار بیٹر نے کہا کہ مجھے ماضی بھولنا اور آگے دیکھنا ہے، مجھے حال پر فوکس کرنا ہے، کوشش کرتا ہوں کہ آنے والے دن کی مثبت پلاننگ کروں،کسی بھی میچ میں کامیابی کے بعد اعتماد آتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان
پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔پاکستان افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، دراندازی بند کی جائے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھائے گا، جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کی شام استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں اختتام کو پہنچا۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے 25 اکتوبر سے شروع ہونے والے استنبول مذاکرات میں خوش دلی اور مثبت نیت کے ساتھ شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ مذاکرات ابتدائی طور پر دو دن کے لیے طے کیے گئے تھے، تاہم طالبان حکومت کے ساتھ باہمی اتفاقِ رائے سے معاہدے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش میں پاکستان نے بات چیت کو 4 دن تک جاری رکھا۔