جویریہ سعود نے برانڈز کے دیوانوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ، گلوکارہ اور رائٹر جویریہ سعود نے حالیہ انٹرویو میں برانڈز کے دیوانوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں میں مہنگے کپڑوں کا رجحان غلط فہمی پر مبنی ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے ایک شو میں گفتگو کرتے ہوئے جویریہ نے کہا: "اگر برانڈ کے کپڑے نہ پہنوں تو لوگ سوال کرتے ہیں، جیسے کہ آپ کی کلاس ہی نہیں!”
انہوں نے مزید کہا کہ ہم لوگ میڈیا انڈسٹری سے تعلق رکھتے ہیں، دنیا گھوم چکے ہیں، ہزاروں جگہوں پر کام کیا ہے اور بہت سے اہم شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں، لیکن کلاس کا تعین مہنگے لباس سے نہیں ہوتا۔
جویریہ سعود نے مزید کہا: "اصل کلاس یہ ہوتی ہے کہ آپ 100 روپے کا جوڑا پہن کر لاکھوں کے لگیں، نہ کہ لاکھوں کا جوڑا پہن کر بھی ٹکے کے نہ لگیں!”
مداحوں نے اداکارہ کے مؤقف کی حمایت کی اور تبصرے کیے کہ آج کل لوگ برانڈز کے پیچھے بھاگتے ہیں اور مہنگے لباس کو ہی معیار سمجھتے ہیں، جو کہ غلط سوچ ہے۔
جویریہ سعود کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا اصل کلاس شخصیت میں ہوتی ہے یا مہنگے لباس میں؟
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل جویریہ سعود
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔