خواتین کے قومی دن پرلاہور میں عورت مارچ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور:
خواتین کے قومی دن کے موقع پرلاہور میں عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس میں خواتین، مذہبی و صنفی اقلیتوں، اور دیگر پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا۔
مارچ لاہور پریس کلب سے شروع ہوا اور شرکاء ایجرٹن روڈ سے گزرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے قریب پہنچے، جہاں خواتین کو درپیش مسائل کو خاکوں اور گیتوں کے ذریعے اجاگر کیا گیا۔
عورت مارچ کی شرکاء نے مطالبہ کیا کہ مذہبی، لسانی، صنفی اقلیتوں اور سیاسی مخالفین کو عام زندگی سے مٹانے کے سلسلے کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے پنجاب پروٹیکشن آف ویمن قانون کو مؤثر انداز میں نافذ کرنے، کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے خلاف قائم کمیٹیوں کو مضبوط بنانے، جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کا خاتمہ کرنے، اور مذہبی اقلیتوں سے متعلق قوانین پر عوامی مشاورت کے ساتھ نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا۔
شرکا نے خواجہ سرا اور صنفی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد کے خاتمے، اور افراد کو اپنی جنس کے تعین کا حق برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے آزادی اظہار پر سینسر شپ کے لیے فائر وال جیسی ٹیکنالوجی کے خاتمے، اسموگ کے مؤثر حل کے لیے پالیسی بنانے، اور زرعی اراضی کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنے والے منصوبوں کو بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
گزشتہ برس کی نسبت اس سال عورت مارچ کے شرکا کی تعداد خاصی کم نظر آئی جبکہ ماضی کی طرح کے انتظامات بھی نہیں کیے گئے تھے تاہم پولیس کی طرف سے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات تھے۔ خواتین پولیس اہل کاروں کی بڑی تعداد سیکیورٹی پر تعینات تھی۔
شرکا کی طرف سے ’ میرا جسم میری مرضی ‘ اور ’عورت کیا مانگے آزادی ‘ کے نعرے بھی لگائے جاتے رہے۔ خواتین آرٹسٹوں نے مختلف گیتوں اور خاکوں کے ذریعے مسائل کو اجاگر کیا۔
عورت مارچ سے قبل ویمنز ایکشن فورم اور عورت مارچ لاہور کی منتظمین نے لاہور پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اپنے مطالبات پیش کیے۔ ویمنز ایکشن فورم کی کنوینر نائلہ ناز، بانی رکن خاور ممتاز، اور عورت مارچ کی نمائندہ نادیہ اور فاطمہ سمیت دیگر خواتین رہنماؤں نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔
خواتین رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ عورتوں، مذہبی، لسانی و صنفی اقلیتوں، اور سیاسی مخالفین و مزاحمتی تحریکوں کو عام زندگی سے مٹانے کے سلسلے کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کی جدوجہد کی اصل کہانیوں کو مکمل سچائی کے ساتھ تعلیمی نصاب، عجائب گھروں، اور تاریخی دستاویزات کا حصہ بنایا جائے جنہوں نے پدرشاہی اور ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت کی۔
انہوں نے پنجاب پروٹیکشن آف ویمن ایگینسٹ وائیلنس ایکٹ 2012 کو مؤثر انداز میں نافذ کرنے، کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے ازالے کے لیے بنائی جانے والی انکوائری کمیٹیوں کو بلا خوف و خطر اپنا کام سرانجام دینے کی اجازت دینے، اور جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
خواتین رہنماؤں نے ٹرانسجینڈر اور خواجہ سراؤں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک اور تشدد کا خاتمہ کرنے، ٹرانس جینڈر پر سنٹز پروٹیکشن ایکٹ 2018 کو مضبوط بنانے، اور تمام لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اظہار اور اختلاف رائے کی آزادی کو یقینی بنانے، جبری گمشدگیوں کا خاتمہ کرنے، اور تمام جبری طور پر لاپتہ افراد کو واپس لانے کا مطالبہ بھی کیا۔
انہوں نے آزادی اظہار پر سینسر شپ کے لیے فائر والز اور حکمرانی کی ٹیکنالوجیز کے استعمال کو روکنے، پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2012 میں کی گئی ترمیم کو واپس لینے، اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 جیسے جابرانہ قوانین کے دائرہ کار کو مزید بڑھانے کے سلسلے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
خواتین رہنماؤں نے کہا کہ سب کے لیے صاف اور محفوظ ہوا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے ریاست سے مطالبہ کیا کہ وہ سموگ سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے محفوظ عوامی نقل و حمل میں سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی نقل مکانی کو عوامی ایمرجنسی تسلیم کرنے، اور زرعی اراضی کو ذاتی مفاد میں استعمال کر کے غذائی قلت پیدا کرنے والے منصوبوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے آئی ایم ایف کے کہنے پر کیے جانے والے کفایت شعارانہ اقدامات کو ختم کرنے، تمام ورکرز کو گزارے لائق اجرت دینے، اور ایسے مالکان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جو ورکرز کو گزارے لائق اجرت دینے سے انکاری ہوں۔
عورت مارچ کے شرکاء نے اپنے مطالبات کو پرزور انداز میں پیش کیا اور حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل کرنے کا مطالبہ کیا خواتین رہنماؤں نے کا خاتمہ کرنے انہوں نے کے ساتھ کے لیے کو ختم
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: پاکستان بزنس فورم نے زرعی شعبے میں صرف 0.56فیصد ترقی کو حکومت کی ناکامی قرار دے دیا۔
قومی اقتصادی سروے 2024025 پر پاکستان بزنس فورم کا رد عمل سامنے آ گیا،چیف آرگنائزر احمد جواد نے کہاکہ بہتر حکمت عملی سے زرعی شعبےکو بہتر کیا جاسکتا تھا، وزیراعظم اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کریں،ترجیجی بنیادوں پر حل کیے بغیر زرعی بحران کبھی بھی ٹل نہیں سکتا۔زرعی شعبے کی گروتھ کا ہدف صرف دو فیصد تھا وہ بھی حاصل نہیں ہو سکا۔
زرعی شعبےکی صفر اعشاریہ پانچ چھ فیصد گروتھ حکومت کی ناکامی ہے،پاکستان بزنس فورم کے مطابق وزارت خزانہ زرعی شعبے کی ترقی میں رکاوٹ رہی،گرتی زرعی پیداوار معیشت کیلئے لمحہ فکریہ ہے،کاٹن جیننگ کی گروتھ منفی انیس فیصد رہی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کے حلوہ پوری اورسری پائے دنیا کے 100 بہترین ناشتوں کی فہرست میں شامل چین کے غیرملکی تجارتی حجم میں سال بہ سال 2.5 فیصد کا اضافہ چین اور برطانیہ کو اقتصادی ڈائیلاگ کے نتائج کو مزید گہرا کرنےکی کوشش کرنی چاہیئے، چینی نائب وزیر اعظم قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا کمزوری کا ڈرامہ اور رونے کی اداکاری”: بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی بلیک میلنگ کی حکمت عملی ۔ سی ایم جی کا تبصرہ شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا...Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم