جسٹس شفیع اور صلاح الدین پہنورکے اعزاز میںفل کورٹ ریفرنس
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سپریم جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی، اور سینئر پیونی جج جسٹس صلاح الدین پنہور کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا، تقریب میں دیگر ججزسندھ ہائیکورٹ باراور کراچی بار کے صدور سمیت سینئر وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔فل کورٹ ریفرنس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کا کہنا تھا کہ میری تمام کامیابیوں میں میری ماں اور میری بہنوں کی محنت شامل ہے، مجھے گلی محلے میں دوست بنانے کی اجازت نہیں تھی،ہم اپنی چھت پر کبھی کبوتر تو کبھی پتنگ اڑانے چلے جاتے، اس پر مجھے تنگ کرنے کی سزا ملی، وہ سزا میری خوش قسمتی تھی کہ میں نے اس مدرسے سے حفظ کیا، میرے اساتذہ نے ہمیشہ مجھے بہت کچھ سمجھایا ہر موڑ پر میری رہنمائی کی، آنے والے ایڈووکیٹ میں کوئی کمی نہیں میں کہوں گا کے کتابوں سے دوستی کریں،افسوس مجھے لگتا ہے کہ ہم نے اب کتابوں سے دوستی کمی کردی ہے،میرے تیراں سال کے جج کے کیریئر میں جو غلطیاں ہوئی تو معاف کردیں میں نے بھی معاف کیا۔ فل کورٹ ریفرنس سے صدرہائیکورٹ باربیرسٹرسرفراز میتلونے خطاب میں کہا کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی نے اپنے قیمتی فیصلوں سے عدلیہ کی بالادستی کو ثابت کیا۔ عدلیہ کی بالادستی ہمیشہ جسٹس صاحب کا منشور رہی ہے،انکے دیئے گئے متعدد فیصلے وکلاء کیلئے روشن مثال ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی اور سینئر پیونی جج جسٹس صلاح الدین پنہور کی لازوال خدمات قابل تحسین ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی چیف جسٹس سندھ کورٹ ریفرنس
پڑھیں:
عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
—فائل فوٹوسپریم کورٹ نے بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
دوران سماعت عدالت نے کہا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانئ پی ٹی آئی کے وکلاء دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
بانئ پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کی تشکیل مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کاز لسٹ منسوخ کر دی گئی۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی عام قتل کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی کارکردگی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کیوں یاد آیا؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم بانئ پی ٹی آئی نے تعاون نہیں کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ جیل میں زیرِ حراست ملزم سے مزید کیسا تعاون چاہیے؟ میرا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ایک ہزار سے زائد ضمنی چالان بھی پیش ہو سکتے ہیں، ٹرائل کورٹ سے اجازت لے کر ٹیسٹ کروالیں۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے سوال کیا کہ استغاثہ قتل کے عام مقدمات میں اتنی متحرک کیوں نہیں ہوتی؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ 14جولائی 2024ء کو ٹیم بانئ پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے جیل گئی لیکن ملزم نے انکار کر دیا، بانئ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایسے پیغامات ہیں جن میں کہا گیا گرفتاری ہوئی تو احتجاج ہو گا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ اگر یہ سارے بیانات یو ایس بی میں ہیں تو جا کر فارنزک ٹیسٹ کرائیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 26 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی آبزرویشن دے دی تو ٹرائل متاثر ہوگا، ہم استغاثہ اور ملزم کے وکیل کی باہمی رضامندی سے حکمنامہ لکھوا دیتے ہیں۔
ذوالفقار نقوی نے کہا کہ میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہوں، میرے اختیارات محدود ہیں، میں ہدایات لیے بغیر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکتا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ چلیں ہم ایسے ہی آرڈر دے دیتے ہیں، ہم چھوٹے صوبوں سے آئے ہوئے ججز ہیں، ہمارے دل بہت صاف ہوتے ہیں، 5 دن پہلے ایک فوجداری کیس سنا، نامزدملزم کی اپیل 2017ء میں ابتدائی سماعت کے لیے منظور ہوئی، کیس میں نامزد ملزم 7 سال تک ڈیتھ سیل میں رہا جسے باعزت بری کیا گیا، ہمیں 3 ماہ کا وقت دیں فوجداری کیسز ختم کر دیں گے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر کی گئی اپیلیں 2 بنیادوں پر نمٹائی جاتی ہیں، استغاثہ بانئ پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے میں آزاد ہے، بانئ پی ٹی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر لیگل اور فیکچوئل اعتراض اٹھا سکتی ہے۔