ٹیکسوں کے ڈھانچے کو سادہ بنانے کی ضرورت ہے، افتخار علی ملک
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)سابق صدر سارک چیمبر آف کامرس،سابق صدر ایف پی سی سی آئی اور سابق چیئرمین یو بی جی، معروف کاروباری رہنما افتخار علی ملک نے حالیہ اقتصادی اشاروں اور کامیابیوں کی تعریف کی، ٹیکسوں اور ضوابط کے ڈھانچوں کو سادہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور حکومت، ایس آئی ایف سی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)، اور پالیسی سازوں کی ان کوششوں کی تعریف کی ہے جن کی بدولت معیشت میں استحکام آیا ہے، جس کا نتیجہ حالیہ مثبت اقتصادی اشاروں کی صورت میں سامنے آیا۔افتخار علی ملک نے کہا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ، روپے کی استحکام، اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں قابل ذکر کمی دیکھنے کو ملی ہے، یہ کامیابیاں حکومت کی معیشت میں استحکام اور ترقی کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔افتخار علی ملک نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور کاروباروں کو سہولت فراہم کرنے کی کوششوں کی تعریف کی تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان مثبت ترقیات کے باوجود پیچیدہ ٹیکس اور ضابطہ جاتی ڈھانچے اقتصادی ترقی اور برآمدات کے فروغ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے توانائی کی قیمتوں، ایندھن کی قیمتوں، پھنسے ہوئے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ریفنڈز، اور بالواسطہ اور پیشگی ٹیکسوں کے بوجھ کو بڑی رکاوٹیں قرار دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو ٹیکس کے نظام کو سادہ بنانا، ضوابطی رکاوٹوں کو کم کرنا، اور ایک سازگار کاروباری ماحول فراہم کرنا چاہیے تاکہ نجی شعبے کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے۔سابق صدر سارک چیمبر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹیکس ریفنڈ کی ادائیگیوں کے دیرینہ مسائل کو حل کرے، کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرے، اور برآمدات کو فروغ دینے کے لیے مراعات فراہم کرے تاکہ اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زور دیا
پڑھیں:
ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ
TEHRAN:ایران نے مسلمان ممالک سے اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم قائم کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ عملی اقدامات کے ذریعے اسرائیل کی جنونی حکومت کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاری جانی نے اپنے بیان میں کہا کہ محض تقاریر اور اجلاسوں سے اسرائیل کی حکومت کا کچھ نہیں بگڑے گا۔
علی لاری جانی نے یہ واضح کیا کہ کسی عملی قدم کے بغیر فلسطین کے مظلوموں کے حق میں آواز اٹھانا بے اثر ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو کم از کم اپنے دفاع کے لیے ایک مؤثر فیصلہ کرنا چاہیے ورنہ اسرائیل کی حکومت نہ صرف فلسطین کے عوام بلکہ پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دے گی۔
لاری جانی نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم تشکیل دیں جو صیہونی حکومت کے سرپرستوں کو پریشان کرنے کے لیے کافی ہوگا۔
ان کے مطابق یہ ایک مثبت قدم ہوگا جس سے نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے کچھ کیا جا سکے گا بلکہ اس سے مسلمان ممالک کو اپنی خودمختاری اور سلامتی کی حفاظت کے لیے بھی ایک مؤثر حکمت عملی ملے گی۔