خواجہ سعد رفیق کی حکومت پر کڑی تنقید کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے حکومتی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی ہے۔ ٹوئیٹ پیغام میں انہوں نے کہا کہ وزارت ایوی ایشن ختم کرکے اسے وزارت دفاع میں ضم کرانا نامناسب فیصلہ ہے، جس پر افسوس ہوا۔
ایکس پوسٹ پر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ایوی ایشن وزارت کے خاتمے کے اقدام سے ایوی ایشن انڈسٹری کو نقصان ہوگا۔ ن لیگ کے انتخابی منشور میں ریلویز اور ایوی ایشن کو ملا کر وزارت ٹرانسپورٹ بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان ریمورٹ کنٹرول جمہوریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا، خواجہ سعد رفیق
سعد رفیق نے لکھا کہ اگر رائٹ سائزنگ ہی کرنا تھی تو ریلویز، ایوی ایشن اور پورٹ اینڈ شپنگ کو ملا کر وزارت ٹرانسپورٹ بنائی جا سکتی تھی۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایوی ایشن کو وزارت دفاع میں شامل کرنے سے ایوی ایشن انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا۔
وزارت ایوی ایشن کو ختم کر کے اسے وزارت دفاع میں ضم کروانا نامناسب فیصلہ ھے،افسوس ھوا !
اس اقدام سے ایوی ایشن انڈسٹری کو نقصان ھو گا-
مسلم لیگ ن کے انتخابی منشور میں ریلویز اور ایوی ایشن کو ملا کر وزارت ٹرانسپورٹ بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا-
رائٹ سائزنگ کرنا تھی تو ریلویز ، ایوی…
— Khawaja Saad Rafique (@KhSaad_Rafique) February 13, 2025
وزارت ہوابازی بطور الگ وزارت ختم، وزارت دفاع میں ضم کردیا گیایاد رہے کہ وفاقی حکومت نے وزارت ہوا بازی کو بطور الگ وزارت ختم کردیا ہے۔ وزارت ہوابازی کو وزارت دفاع میں ضم کر دیا گیا ہے اور وزارت دفاع نےکابینہ کے فیصلے اور کابینہ ڈویژن کے ایس آر او پ رعملدرآمد مکمل کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں:ن لیگ چھوڑنے سے متعلق خواجہ سعد رفیق کا اہم بیان سامنے آگیا
وزارت دفاع نے وزارت ہوا بازی کو ضم کرنے کا مراسلہ تمام وزارتوں اور ڈویژنزکو بھجوادیا۔ فیصلہ تمام صوبائی چیف سیکرٹریز بشمول آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کوبھی بھجوادیا گیا۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے14 جنوری2025 کو وزارت ہوابازی کو وزارت دفاع میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کابینہ ڈویژن نے اس حوالے سے4 فروری2025 کو ایس آر او جاری کیا تھا۔ مراسلے کے متن کے مطابق اب ہوابازی سے متعلقہ تمام امور کیلئے وزارت دفاع سے رجوع کیاجائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: وزارت دفاع میں ضم کر خواجہ سعد رفیق ایوی ایشن کو کو وزارت
پڑھیں:
افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں، وزیرِ دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگ موجود ہیں، افغان طالبان نے ان کو پناہ دی ہوئی ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کے دوران وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے لیے مانیٹرنگ کا میکنزم افغان طالبان کی ذمہ داری ہے۔ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ بھی یہی ہے کہ جو لوگ افغانستان سے بارڈر کراس کرکے پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں اور تباہی پھیلاتے ہیں، ان لوگوں کو روکنے کے لیے ہمیں ایک میکنزم چاہیے یا افغان طالبان اپنے طور پر ان کو روکیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع نے کہا کہ دہشتگردوں کو بارڈر کراس کرنے کے لیے فری ہینڈ دینا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ اگر افغان طالبان ٹی ٹی پی کو مانیٹر نہیں کرتے اور ان کو نہیں روکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں ان کی مرضی بھی شامل ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر دہشتگرد داخل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی اس حوالے سے مانیٹرنگ کے لیے ایک میکنزم بنائے گا تاکہ افغانستان سے دہشتگرد بارڈر کراس کرکے پاکستان میں داخل نہ ہوسکیں۔ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بارڈر کراس ہورہا ہے، افغانستان سے باڑ کاٹ کر دہشتگرد پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، ہم ان کو کاؤنٹر کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انکاؤنٹر کے دوران ہمارا بھی نقصان ہوتا ہے لیکن ان کا نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ مانیٹرنگ کے عمل میں ثالث ممالک کا کردار بھی کسی نہ کسی صورت میں ہوگا تاکہ کوئی خلاف ورزی نہ ہو اور پندرہ دن یا مہینے بعد دوبارہ امن خراب نہ ہو۔ ان ممالک کی خفیہ ایجنسیاں معاملات کی نگرانی کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں خفیہ ایجنسیاں بھی شریک تھیں جن کے پاس جدید معلومات موجود ہیں کہ دہشتگردی کہاں سے ہورہی ہے، کون کررہا ہے، اس کے پیچھے کون ہے، بھارت کا اس میں کیا کردار ہے اور موجودہ افغان حکومت میں کون سے عسکری گروپس شامل ہیں۔ جس طرح خفیہ ایجنسیاں مذاکرات کررہی ہیں شاید اس طرح کوئی اور نہ کرسکے۔ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا جس میں یہ ساری چیزیں طے ہوں گی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ یہ دونوں نیٹو فورسز کے ساتھ مل کر لڑے ہیں۔ دونوں کے مشترکہ مفاد ایسے ہیں کہ افغان طالبان کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہورہا ہے۔ ٹی ٹی پی کی لیڈرشپ کابل میں موجود ہے تو افغانستان کے نظام میں بھی ان کا عمل دخل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں نجی طور پر افغان حکومت ٹی ٹی پی کی موجودگی کا اعتراف کرتی ہے۔ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے لوگوں کو پناہ دی ہوئی ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں دراندازی میں کمی ضرور ہوئی ہے مگر معاملات ختم نہیں ہوئے۔ جب سے مذاکرات چل رہے ہیں 3 سے 4 وارداتیں سرحد پار سے ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی خواجہ آصف قطر وزیردفاع