کنگ شنگ کہنا بند کریں! بابراعظم کی درخواست، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق کپتان و مڈل آرڈر بیٹر بابراعظم نے خود کو کنگ کہنے پر ناراضگی کا اظہار کردیا۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے میچ میں فتح کے بعد بابراعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے مداحوں سے درخواست کی کہ انہیں 'کنگ' کہنا بند کریں۔
بابراعظم نے صحافیوں اور مداحوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کنگ شنگ کہنا بند کردیں، کیرئیر کے اختتام پر پتہ چلے گا کون کنگ ہے۔
مزید پڑھیں: فلاپ بالنگ لائن؛ پاکستان نے آخری 10 اوورز میں کتنے رنز لٹائے؟
انہوں نے کہا کہ فی الحال ٹیم کے اندر ایک نئے کردار پر توجہ مرکوز ہے اور کوشش ہےکہ اور بیٹنگ کے ذریعے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کروں۔
مزید پڑھیں: "کنگ کرلے گا" رضوان کا اوپننگ پر جواب
ناقص فارم کے شکار بابراعظم نے جنوبی افریقا کیخلاف می میں فخر زمان کیساتھ اوپننگ کرتے ہوئے جارحانہ انداز اپنایا تاہم وہ محض 21 رنز بناسکے۔
مزید پڑھیں: ریکارڈ ہدف کا تعاقب؛ بھارتی رضوان، سلمان کو دیکھ کر حیران
گزشتہ روز کراچی میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے اپنا ریکارڈ ہدف حاصل کرکے جنوبی افریقا کو 6 وکٹوں سے شکست دیکر سہ ملکی سیریز کے فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔
مزید پڑھیں: دی سمپسن کارٹون نے پاکستان کے "چیمپئینز ٹرافی" جیتنے کی پیشگوئی کردی
اہم معرکے میں آغا سلمان نے 16 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 134 رنز جبکہ کپتان محمد رضوان نے ناقابل شکست 9 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 122 رنز بنائے تھے۔
اس سے قبل گرین شرٹس نے آسٹریلیا کیخلاف 2022 میں 349 رنز کا ریکارڈ ہدف حاصل کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مزید پڑھیں
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2