پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 21 معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 21 معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کردیے گئے جن کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، دفاع سمیت مختلف شعبہ جات میں تعاون کو مزید وسعت دی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس حوالے سے وزیراعظم ہاؤس میں تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، دونوں ممالک کے تجارت، دفاع اور دیگر شعبہ جات کے وفاقی وزرا و اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
تقریب میں دونوں ممالک کے درمیان 21 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کردیے گئے۔ اس موقع پر باری باری ہر وزارت کے پاکستانی اور ترک وزیر کو اسٹیج پر بلایا گیا اور دونوں وزرا نے معاہدے اور ایم او یوز کی دستاویزات کے تبادلے کیے۔
یہ معاہدے دفاع، تجارت، توانائی، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، اطلاعات، فنانس، مذہبی امور کی وزارتوں کے درمیان ہوئے۔
پاک ترکیہ وزرائے تجارت ملاقات
قبل ازیں وزیر تجارت جام کمال خان اور ترک وزیر تجارت عمر بولات کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔ دونوں ممالک کا تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات مزید مضبوط کرنے پر اتفاق ہوا۔
وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ پاکستان ترکیہ کا دوسرا گھر ہے۔
ترک وزیر عمر بولات نے کہا کہ صدر اردوان اور وزیراعظم شہباز شریف کے قریبی تعلقات سے دوطرفہ تعاون کو فروغ ملا۔
پاکستان اور ترکیہ نے ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA) کو مؤثر بنانے پر غور کیا۔ ڈی-8 ترجیحی تجارتی معاہدے کی بحالی اور استحکام پر تبادلہ خیال کیا۔
ترک وزیر بولات نے کہا کہ ترکیہ کی کمپنیاں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔
ملاقات میں پاکستانی مصنوعات کی ترکیہ میں نمائش کے لیے “میڈ ان پاکستان” ایکسپو کی تجویز دی گئی۔ ترکیہ پاکستانی باسمتی چاول کی برآمدات بڑھانے کے لیے اقدامات کرے گا۔
پاکستان نے ترکیہ کو اپریل میں ہونے والی ہیلتھ کیئر اینڈ انڈسٹریل ایکسپو میں شرکت کی دعوت دی۔
دونوں کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافے، ترکیہ اور پاکستان مشترکہ پیداوار اور ٹیکنالوجی کے تبادلے پر اتفاق ہوا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان اور ترک
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔