پنجاب اسمبلی سی پی اے ایشیاء ایگزیکٹیو کمیٹی کی رکن منتخب
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
پنجاب اسمبلی سی پی اے ایشیاء ایگزیکٹیو کمیٹی کی رکن منتخب ہو گئی۔
لاہور میں پہلی مشترکہ کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن ایشیاء اور جنوب مشرقی ایشیاء ریجنل کانفرنس ختم ہو گئی۔
اعلامیے کے مطابق پنجاب اسمبلی آئندہ 3 سی پی سیز کے لیے سی پی اے ایشیاء ایگزیکٹیو کمیٹی کی رکن رہے گی۔
پاکستان کو سی پی اے ایشیاء کا ریجنل سیکریٹریٹ قرار دے دیا گیا ہے، قومی اسمبلی پاکستان سی پی اے ایشیاء کے مستقل ہیڈکوارٹر کے طور پر کام کرے گی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات بہت مضبوط ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا نے قومی اسمبلی پاکستان کو 2 ملین آئی آر ایس فنڈ کی منتقلی پر اتفاق کر لیا، روٹیشن سسٹم کو 3 سال کے بجائے 3 سی پی سی سائیکل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
صوبائی رکنیت کی روٹیشن کے اصول پنجاب اسمبلی کی تجویز پر باضابطہ طور پر منظور کر لیے گئے ہیں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی اسمبلیاں بھی اس میں مبصر کے طور پر شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق سی پی اے ایشیاء ایگزیکٹیو کمیٹی کے ورچوئل اجلاسوں کی منظوری دے دی گئی ہے۔
ریجنل فنڈ سبسکرپشن، قومی اسمبلیوں کے لیے 5 ہزار ڈالرز، صوبائی اسمبلیوں کے لیے 2 ہزار ڈالرز فیس مقرر ہے۔
ریجنل فنڈ سبسکرپشن کا فیصلہ بنگلادیش کی توثیق سے مشروط ہو گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی
پڑھیں:
کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین- 16 ستمبر 2025 ) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا گندم کی قیمت بے قابو ہو جانے کا اعتراف، کہا کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔(جاری ہے)
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔ اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔