آئی ایم ایف کی بڑی شرط پوری:سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پر عمل درآمد کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کے قانون کی منظوری دے دی۔ کابینہ سے منظوری کے بعد اب یہ مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نئے قانون کے تحت حکومت سرکاری افسران کے مالی معاملات کی نگرانی اور ضابطہ بندی کر سکے گی۔ گریڈ 17 سے 22 کے افسران کو اپنے اور اپنے اہل خانہ کے ملکی و غیر ملکی اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے، جنہیں ایف بی آر کے ذریعے رجسٹر کیا جائے گا۔
اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کو بھی ان اثاثوں تک رسائی دی جائے گی جب کہ ویب سائٹ پر دستیاب ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ شناختی نمبرز، رہائشی پتے، بینک اکاؤنٹس اور بانڈ نمبرز کو خفیہ رکھا جائے گا تاکہ ذاتی معلومات محفوظ رہیں۔
یہ اقدام آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کے تحت شفافیت بڑھانے اور مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل جائے گا
پڑھیں:
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر کے لیے مودی سرکار اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھارتی عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار سال 2025-26 میں 12 ارب سے زائد کا بجٹ عوامی تشہیر کے لیے مختص کیا، گزشتہ مالیاتی سال میں مودی سرکار کی جانب سے 1228 کروڑ کی رقم عوامی تشہیر پر خرچ کی گئی۔
آزاد میڈیا پر قدغنیں لگانا اور بھارتی نیوز چینلز پر گرفت، مودی سرکار کی پرانی روش رہی ہے، بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کا بھارتی میڈیا چینلز پر مکمل کنٹرول ہے۔
اڈانی گروپ کا این ڈی ٹی وی پر قبضہ میڈیا کی آزادی اور حکومت پر تنقید کو محدود کرنے کی واضح مثال ہے، گزشتہ 15 سال میں ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی انٹرپرائزز نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے کنٹرول میں لیے۔
مودی سرکار سے تعلقات، بھارتی کاروباری گروپوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جس سے انہیں میڈیا مارکیٹ میں غلبہ حاصل ہے۔
حکومت سے منسلک کارپوریٹ مالکان کے زیرِاثر میڈیا گروپس کی ایڈیٹوریل پالیسیاں حقائق کی مکمل عکاسی کرنے سے قاصر ہیں،میڈیا اداروں میں کاروباری اور اشتہاری مفادات کے دباؤ کے باعث خبروں کی رپورٹنگ اور آزاد صحافت شدید متاثر ہے۔
سرکاری نشریات کے لیے اربوں روپے مختص کرنا گودی میڈیا کے پروپیگنڈے میں اضافے کی واضح دلیل ہے۔