پنجاب اسمبلی: انسداد گداگری قانون میں ترامیم کا بل پیش
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
لاہور (نمائندہ جسارت) پنجاب اسمبلی میں انسداد گداگری کے قانون میں ترامیم کا بل پیش کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق انسداد گداگری کے قانون میں ترامیم پنجاب اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہیں۔ نئے قانون کے تحت پنجاب میں بھیک منگوانا ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کی اسپیشل کمیٹی برائے داخلہ The Punjab Vagrancy Ordinance 1958 میں اہم ترامیم کا جائزہ لے گی۔ قانون میں تجویز کی گئی ترامیم کے مطابق کسی ایک شخص سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو 3 سال قید اور 3 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہوں گے جبکہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6 ماہ قید ہوگی، اسی طرح ایک سے زاید افراد سے بھیک منگوانے والے کو 3 سے 5 سال قید اور 5 لاکھ تک جرمانہ یا دونوں ہونگے۔ بچوں سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو 5 سے 7 سال قید اور 7 لاکھ تک جرمانہ ہوگا جبکہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 1سال قید ہوگی۔ کسی بچے یا بڑے کو
جبری معذور کر کے بھیک منگوانے والے کو 7 سے 10 سال قید اور 20 لاکھ تک جرمانہ ہوگا اور عدم ادائیگی پر مزید 2 سال قید کی سزا ہو گی۔ جرم دہرانے والے کی سزا بھی دوگنا کردی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی سال قید اور
پڑھیں:
صدر مملکت نے خاتون ملازمہ کو نازیبا میسج بھیجنے والے اسٹیٹ لائف کے افسر کی معافی کی اپیل مسترد کردی
صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اسٹیٹ لائف کے اسسٹنٹ جنرل منیجر کامران چنہ کو جبری ریٹائر کرنے اور متاثرہ خاتون عروج واحد کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
ترجمان فوسپاہ کے مطابق شکایت گزار عروج واحد نے کامران چنہ کے خلاف ڈیجیٹل ہراسانی کی شکایت درج کرائی تھی، جس میں واٹس ایپ اور دیگر ذرائع سے نازیبا پیغامات بھیجنے کے شواہد پیش کیے گئے۔
کارروائی کے دوران کامران چنہ نے ہراسانی کے الزامات کا اعتراف کیا اور متاثرہ خاتون اور ان کی والدہ سے غیر مشروط معافی مانگی۔
فوسپاہ نے ابتدائی طور پر کامران چنہ کو نوکری سے برطرف کرنے اور 3 لاکھ روپے ہرجانے کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، کامران چنہ نے اس فیصلے کو صدرِ پاکستان کے پاس چیلنج کیا۔
صدر مملکت نے دونوں فریقین کو سننے کے بعد وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار کے فیصلے کو درست قرار دیا اور برطرفی کی سزا کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرتے ہوئے ہرجانے کی رقم 3 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کر دی۔
صدرِ پاکستان نے متاثرہ خاتون عروج واحد کو اسٹیٹ لائف میں دوبارہ ملازمت دینے کی بھی ہدایت دی۔ترجمان فوسپاہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے بچانے کے لیے ایک اہم اور مثال قائم کرنے والا قدم ہے۔