Jasarat News:
2025-07-25@23:48:28 GMT

مردان ،شہریوں کوصاف پانی کی فراہمی کے منصوبے کی منظوری

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

مردان(آئی این پی )ڈبلیو ایس ایس سی ایم کے بورڈآف ڈائریکٹر ز نے بیس سال کے لئے ماسٹرپلان کی منظوری دیدی جس میں آبادی میں اضافے کے تناظر میں شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی،گندے پانی اور کچرے کو قابل استعمال بنانے کے حوالے سے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ بورڈ کا 71واں اجلاس چیئرمین انجینئر عادل نواز کی صدارت میں ہوا جس میں بورڈ کے ممبران ہارون الرشید،جاوید حسین،مبینہ رضی الدین ،کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر شاہد خان،ریجنل میونسپل آفیسر ذیشان عارف، ڈبلیو ایس ایس سی ایم کے جنرل منیجر محمد خلیل اکبر،سی آئی یو مردان کے چیف انجنیئر عمران زمان ،چیف فنانشل آفیسر نوید اختراور دیگر شریک ہوئے۔اجلاس نے مردان شہر اور اس کے مضافات کے لئے بننے والے ماسٹر پلان کی منظوری دی۔ چیف انجینئر سی آئی یو مردان عمران زمان نے ماسٹر پلان پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ماسٹر پلان میں اگلے بیس سال کے لئے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ماسٹر پلان سیوریج سسٹم،ڈرینج سسٹم،سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور صاف پانی کی فراہمی کے لئے مردان کے 20 یونین کونسل کے لئے بنایا گیا ہے جن میں باغ ارم،بغدادہ،باڑی چم،بکٹ گنج،بجلی گھر،ڈاگئی،گلی باغ ، ہوتی ، کسکو رونہ،مردان خاص ، مسلم آباد، پار ہوتی روڑیا،سکندری،چک ہوتی، مردان رورل ، مایار،محبت آباد ، گو جر گڑھی اور کینٹ ایریا شامل ہیں۔ اس وقت شہر کے چودہ یونین کونسل کے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور ویسٹ واٹر مینجمنٹ ڈبلیو ایس ایس سی ایم،کینٹ میں کنٹونمنٹ بورڈ،شیخ ملتون ٹاؤن میں ایم ڈی اے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ خدمات ٹی ایم اے مردان دے رہا ہے۔ مردان شہر کے 14اور کینٹ ایریا پر مشتمل یونین کونسلوں کی آباد ی اس وقت4لاکھ 10 ہزار جبکہ مضافات کی آبادی 5 لاکھ 40ہزار ہیں اور 2045ء میںشہر کی آبادی میں ایک لاکھ اور مضافات کی آبادی میںایک لاکھ 75 ہزار اضافہ ہوگا۔پانی کی مد میں اس وقت84ٹیوب ویلوں کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر 4.

36ملین گیلن پانی فراہم کیا جاتا ہے جن میں مردان شہر کے چودہ یونین کونسلوں میں ڈبلیو ایس ایس سی ایم کی جانب سے3.96ملین گیلن پانی فراہم کیا جاتا ہے اور2045تک 71مزید ٹیوب ویل بنانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈبلیو ایس ایس سی ایم پانی کی فراہمی ماسٹر پلان کے لئے

پڑھیں:

امدادی کٹوتیاں: یو این ادارہ نائیجریا میں کارروائیاں بند کرنے پر مجبور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے نائجیریا میں تشدد اور بھوک کی لپیٹ میں آئے شمال مشرقی علاقے میں 13 لاکھ لوگوں کے لیے ہنگامی غذائی مدد کی فراہمی معطل کر دی ہے۔

ادارے نے بتایا ہے کہ امدادی کارروائیوں کی بدولت رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران اسے علاقے میں بھوک کو پھیلنے سے روکنے میں نمایاں کامیابی ملی لیکن وسائل کی کمی کے باعث یہ کامیابیاں خطرے میں ہیں اور ضروری امدادی پروگرام رواں ماہ کے آخر تک بند ہونے کا خدشہ ہے۔

Tweet URL

'ڈبلیو ایف پی' کے پاس مقوی خوراک کے ذخائر پوری طرح ختم ہو چکے ہیں اور وسائل کی ہنگامی بنیاد پر فراہمی کے بغیر لاکھوں لوگ امدادی خوراک سے محروم ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

ادارے نے بتایا ہے کہ باقیماندہ وسائل تقسیم ہو جانے کے بعد لاکھوں لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا کرنے، نقل مکانی یا خطے میں سرگرم شدت پسند گروہوں کے ہاتھوں استحصال کا نشانہ بننے جیسے خطرات درپیش ہوں گے۔

بچوں کے لیے بدترین حالات

نائجیریا میں 'ڈبلیو ایف پی' کے ڈائریکٹر ڈیوڈ سٹیونسن نے کہا ہے کہ ملک میں تین کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے ضروری امداد کی فراہمی معطل ہونے سے بچوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

بورنو اور یوبے میں ادارے کی معاونت سے چلنے والے 150 سے زیادہ ایسے طبی مراکز بند ہونے کو ہیں جہاں کمزور بچوں کو غذائیت فراہم کی جاتی ہے۔ ان مراکز کے لیے وسائل کی اشد ضرورت ہے، بصورت دیگر تین لاکھ بچے ان خدمات سے محروم ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ محض انسانی بحران نہیں بلکہ علاقائی استحکام کے لیے بھی بڑھتا ہوا خطرہ ہے جبکہ بدترین حالات سے دوچار لوگوں کے پاس مدد کا کوئی اور ذریعہ نہیں۔

شدت پسند گروہوں کا خطرہ

نائجیریا کے شمالی علاقوں میں شدت پسند گروہوں کے تشدد کے باعث بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔ جھیل چاڈ کے علاقے میں رہنے والے تقریباً 23 لاکھ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ ان حالات میں محدود وسائل پر بوجھ کہیں بڑھ گیا ہے اور ہنگامی غذائی مدد کی عدم موجودگی میں نوجوانوں کے ان گروہوں کا حصہ بننے کا خدشہ ہے۔

سٹیونسن نے کہا ہے کہ جب امداد کی فراہمی بند ہو جائے گی تو بہت سے لوگ خوراک اور پناہ کی تلاش میں دوسرے علاقوں کی جانب جائیں گے جبکہ دیگر اپنی بقا کے لیے ممکنہ طور پر شدت پسند گروہوں کے لیے کام کرنے لگیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ غذائی مدد کی فراہمی سے ان حالات پر قابو پایا جا سکتا ہے اور اس مقصد کے لیے 'ڈبلیو ایف پی' کو رواں سال کے آخر تک 130 ملین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور کو ملکی سطح پر بہترین اور خوبصورت دارالخلافہ بنائیں گے: علی امین گنڈاپور
  • نیسلے ایوری ڈے اور ماسٹر شیف پاکستان کا روزمرہ لمحوں کا جشن منانے کیلئے اشتراک
  • ضم شدہ اضلاع میں روزگار اور تعلیم کی فراہمی اور غربت کے خاتمے تک امن قائم نہیں ہوسکتا، چیئرمین سینیٹ
  • وزیراعلیٰ ای ٹیکسی منصوبے کا آغاز اگست میں ہوگا
  • امدادی کٹوتیاں: یو این ادارہ نائیجریا میں کارروائیاں بند کرنے پر مجبور
  • 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کا ماسٹر مائنڈ اسوقت اڈیالہ جیل میں قید ہے، شرجیل میمن
  • پنجاب حکومت کا گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج کے منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ
  • 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ نے قوم کے بچوں کو انتشار میں لگایا اور اپنے بچوں کو ملک سے باہر رکھا: شرجیل میمن
  • 9 مئی کا ماسٹر مائنڈ اور اس کا کوچ احتساب سے بچ نہیں سکتے، عظمیٰ بخاری
  • پنجاب میں دہشتگردی کیخلاف اسالٹ ڈرونز کی فراہمی کا فیصلہ