لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک مرتبہ پھر تلخ جملوں اور ارکان کی عدم دلچسپی کی نذر ہو گیا۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کی جانب سے پارلیمانی سیکرٹری رشدہ لودھی کو ایوان کو تسلی بخش جواب نہ دینے پر ارکان اسمبلی کی جانب سے کڑی تنقیدکا سامنا کرنا پڑا۔ حکومتی رکنٓ امجد علی جاوید نے کہا کہ یہ اجلاس عوام کیلئے اصول طے کرتا ہے اگر محکمہ غلط جواب دے تو پارلیمانی سیکرٹری کو جواب محکمہ کے منہ پر مارنا چاہئے۔ پری بجٹ پر بحث میں ارکان کی دلچسپی کا عالم یہ رہا کہ حکومتی و اپوزیشن کے کل 15 ارکان ایوان میں موجود تھے اور وزراء بھی غیرحاضر تھے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز دو گھنٹے سولہ منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین سمیع اللہ خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ حکومت اور اپوزیشن کا ایوان کی کارروائی میں دلچسپی کا عالم یہ تھا کہ اجلاس کے آغاز میں اپوزیشن کے 9 اور حکومتی 11 ارکان موجود تھے اور کوئی بھی وزیر ایوان میں موجود نہ تھا۔ پنجاب اسمبلی اجلاس میں پہلے روز کی طرح دوسرے روز بھی اپوزیشن کا شدید احتجاج اور نعرے بازی کے ساتھ ایوان میں آئے۔ پینل آف چیئرمین سمیع اللہ خان نے اپنی رولنگ میں کہا کہ اپوزیشن والے بھی تلاوت، نعت اور قومی ترانہ سنیں اور احتجاج کا حق استعمال کریں، ہمیں کسی کی حب الوطنی پر انگلی نہیں اٹھانی لیکن ایوان میں قومی ترانا بھی سننا چاہئے۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے پنجاب اسمبلی میں حکومتی وزراء اورارکان کی غیر سنجیدگی پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر سنجیدگی کیوں دکھائی جا رہی ہے، اتنے پیسے لگانے کے باوجود ایم پی ایز ایوان میں موجود ہی نہیں۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں میجر حمزہ اسرار شہید کی شہادت سمیت دیگر انتقال کر جانے والوں کیلئے دعائے مغفرت کرائی گئی۔پینل آف چیئرپرسن سمیع اللہ خان نے پنجاب انجینئرنگ اکیڈیمی کے انجینئرز اور سینیٹر رانا محمود حسن کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں میں آمد پر خوش آمدیدکہا۔ ایوان میں محکمہ سپیشلائز ہیلتھ کے بارے میں وقفہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی رخسانہ کوثر کے سوال کے جواب میں کہا کہ فٹ پاتھ پر پڑے لوگ منشیات کے عادی ہمارا قومی اثاثہ ہیں،رخسانہ کوثر کا کہنا تھا کہ نشہ کے عادی نوجوان نسل سڑکوں پر بے یارو مدد گار پڑے ہیں منشیات فروشی کو روکا جائے، نشہ کے ایک سو پندرہ مریضوں کے بجائے ان تمام مریضوں کا بھی علاج ہو جن کا کوئی والی وارث نہیں ہے، پینل آف چیئرمین سمیع اللہ خان نے اپنی رولنگ میں کہا کہ سڑکوں پر نشہ کے افراد کیلئے قانون سازی ہونی چاہیئے،اس حوالے سے آئندہ اجلاس میں مکمل رپورٹ بھی پیش کی جائے۔پارلیمانی سیکرٹری برائے سپیشلائز ہیلتھ رشدہ لودھی نے ایوان کو یقین دھانی کرائی کہ محکمہ سپیشلائزہیلتھ منشیات کے عادی افراد کو سڑکوں سے اٹھاکر سرکاری ہسپتالوں میں علاج کا طریقہ کار وضع کرے گا اور کوشش کریں گے کہ ان کاعلاج کیاجائے۔ پارلیمانی سیکرٹری سرکاری و پرائیویٹ ہسپتالوں میں بائی پاس آپریشن اور انجیوپلاسٹی سے متعلق جوابات پر حکومتی رکن احمد احسن اقبال اور راجہ شوکت بھٹی کے اعتراضات پر رشدہ لودھی مطمئن جوابات نہ دے سکیں۔ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ یہ درست نہیں ہے کہ صوبہ بھر میں پرائیویٹ ہسپتال گردوں کی تبدیلی کے آپریشن کے موقع پر گردوں کی خریدو فروخت کا کاروبار کرتے ہیں۔ایوان میں حکومتی رکن امجد علی جاوید اور پارلیمانی سیکرٹری برائے ہیلتھ کیئر رشدہ لودھی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔اپوزیشن رکن بریگیڈیر مشتاق کی بھی محکمہ صحت کے جواب پر شدید تنقید۔ اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کینسر ہسپتال بنارہے ہیں جنوبی پنجاب میں تو کوئی کینسر ہسپتال نہیں ہے، جنوبی پنجاب بہاولپور ڈی جی خان یا ملتان میں کینسر ہسپتال بنائیں وہاں کے لوگ علاج کیلئے لاہور آتے ہیں، گنے اور گندم کی قیمتوں کا تعین کریں کسان بے حال ہے، امجد علی جاوید کا کہنا تھا کہ مسائل کا ایک انبار ہے، کہاں کہاں بات کی جائے۔ بھٹہ مزدوروں کے بچے جو چائلڈ لیبر اور آؤٹ آف سکول تھے پچانوے ہزار بچہ بھٹہ پر بنائے سکولوں میں رجسٹرڈ تھا، پچھلی حکومت نے مزدوروں کے بچوں کے سکول بند کردئیے اور دو ہزار روپے بھی بند کر دئیے، اگر آؤٹ آف سکول بچوں کی تعداد بڑھانی ہے تو بھٹہ کے بچوں کے سکولوں میں دوبارہ داخل کروائیں،مفت کتابیں فراہم کرنا حکومت کا کام ہے لیکن محکمہ تعلیم سکول 95فیصد اردو سکول تو کتابیں انگلش دی جاتی ہیں،پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیوں میں فیس کو کم کیاجائے، پری بجٹ پربات کرتے ہوئے کرنل شعیب نے کہا کہ حکومت کا صاف ستھرا پنجاب اچھا پراجیکٹ ہے۔لیہ ڈی ایچ کیو میں دوائیوں کی شدید کمی ہے اس کو پورا کیا جائے۔ صلاح الدین کھوسہکا کہنا تھا کہ ستھرا پنجاب بھی ایک بہت اچھا پراجیکٹ ہے اس کو سراہنا چاہئیے،کشمور سے ڈی آئی جان تک ایک روڈ دو رویہ ہونی تھی جو حلقے کی ریڑھ کی ہدی ثابت ہو گی،سی آر بی سی کینال کا آدھا حصہ ڈی آئی خان کو سیراب کرتا ہے، مگر ڈی آئی خان پنجاب کو اس کا پانی نہیں دیتا، میری گزارش ہے کہ اس اہم مسئلہ کو حل کیا جائے، میجر ریٹائرڈ اقبال خٹک نے کہا کہ میں حکومت کے آگے ہاتھ جوڑتا ہوں کے لوگوں کے پینے کا پانی دیا جائے،سڑکوں کے لئے جو فنڈز رکھے گئے ہیں، وہ لگ نہیں رہے،حکومت سے گزارش ہے کے اگر سڑک نہیں بنانی تو اس پرڈالی بجری اٹھا دیں، اس کی وجہ سے ایکسیڈنٹ ہو رہے ہیں،مولانا الیاس چنیوٹی نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دور میں شہباز شریف نے چنیوٹ میں سٹیل مل کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔لیکن پچھلی حکومت کے پانچ سال اور اس حکومت میں ایک سال یعنی چھ سال میں اس منصوبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔چنیوٹ سے سرگودھا تک ڈبل روڈ بنایا جائے۔چنیوٹ میں میڈیکل کالج کی ضرورت ہے۔حسن بٹر نے کہا کہ ہم ماحولیاتی تبدیلی کی بات کرتے ہیں مگر ہم یورپ نہیں ہیں، ابھی تک زگ زیگ ٹیکنالوجی پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، قاضی احمد سعید نے بجٹ بحث میں ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ رحیم یار خان کو تقسیم کریں لیاقت پور کو ڈسٹرکٹ کا درجہ دیا جائے، خان بیلا کو تحصیل کا درجہ دیا جائے تو علاقے میں ترقی ہو گی۔ فرزانہ کنول نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کو کم کیا جائے اور کسان کو سہولیات دیا جائیں۔ہمارے علاقے میں بڑی آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔تحصیل حاصل پور کو ضلع کا درجہ دیا جائے۔ حکومتی رکن سردار عبدالعزیز دریشک کی ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ راجن پور پسماندہ ترین اضلاع کی فہرست میں ہے،بعض ایسی تحصیلیں ہیں جہاں پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہے، ہمارے علاقے میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال منظور ہوا تھا جس پر کام نہیں ہوا ،رکن اسمبلی احسن ضیا کا کہنا تھا کہ بجلی کابل دو بندے نہیں دے رہے سزا پورے گاؤں کو دی جا رہی ہے،پولیس تو پولیس اب یہ رینجرز ساتھ لے جا کر گرفتاریاں کر رہے ہیں۔ چیئرپرسن نے صوبائی وزیر کو واپڈا حکام کو ہاؤس بلا کر بریف کرنے کا حکم دے دیا، حکومتی رکن افتخار احمد چھچھرنے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے حلقہ میں سولہ موضع جات چار چار ایکڑ پر گندے پانی کے جوہڑ بنے ہوئے ہیں، ہیرے جیسے لوگ ان جوہڑوں کی نذر ہو گئے، سالانہ ڈویلپمنٹ پروگرام کو دوبارہ شروع کیاجائے جو پہلے شہبازشریف نے شروع کیاتھا، حکومتی رکن شعیب صدیقی میچز کی وجہ سے ٹریفک کی بدحالی پر پھٹ پڑے،ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ایونٹ پاکستان میں ہونا اعزاز کی بات ہے مگر جو حال ٹریفک کا کیا جاتا ہے یہ قابل قبول نہیں،میری گزارش ہے کے ایک فائیو سٹار ہوٹل قدافی سٹیڈیم میں بنایا جائے جہاں ٹیمیں رکیں،آج بھی کوئی میچ نہیں لیکن پورے لاہور کا ٹریفک نظام درہم برہم ہے۔ آج پھر اجلاس ہوگا۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ سمیع اللہ خان پنجاب اسمبلی حکومتی رکن رشدہ لودھی اجلاس میں نے کہا کہ دیا جائے ارکان کی پینل ا ف نہیں ہے

پڑھیں:

لوکل گورنمنٹ کیلئے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں: ملک محمد احمد خان

—فائل فوٹو

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔

پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہیے، تقریباً ایک صدی میں معاملات طے نہیں پا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے، جب لوگوں کے پاس جمہوریت کے ثمرات نہیں ہوں گے تب ان کا جمہوریت سے اعتماد اٹھنا شروع ہو جائے گا۔

پاکستان نے خطے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے کی صورتحال میں اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے۔

ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے، پنجاب اسمبلی کی طرف سے متفقہ قرارداد پاس کی گئی ہے، ایک آئینی ترمیم کی جائے جس میں ایک نیا باب ڈالا جائے، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، سیاسی جماعت ایسا نہ کر سکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کر دی جائے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ 140 اے نامکمل ہے، صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، نئی حکومت نے آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو ختم کردیا پھر کیا قانون بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگا، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کر سکتی، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے فیض آباد اور مری روڈ کو جلتے ہوئے دیکھا، مجھے تشویش ہوتی تھی کہ پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے، میں نے دیکھا کہ کچھ بلوائیوں نے سڑک پر گڑھے کھودے، پولیس پر سیدھے فائر کیے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمے داری ہے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا سیاست دان سمجھتا ہوں،  مولانا نے جو کہا وہ ان کی رائے ہے ، ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بہت بازگشت ہے ، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا
  • گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب
  • گڈ گورننس ن لیگ کا ایجنڈا، جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آ چکی: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی کی ملاقات، ترقیاتی کاموں پر اظہار اطمینان
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
  • آزاد کشمیر میں نئے قائد ایوان کا نام تحریک عدم اعتماد جمع کراتے وقت سامنے لایا جائے گا، پیپلز پارٹی
  • لوکل گورنمنٹ کیلئے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں: ملک محمد احمد خان