امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی شراکت دار ممالک پر باہمی ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی شراکت دار ممالک پر باہمی ٹیکس لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے شفافیت آئے گی اور جوابی ٹیکس لگانا امریکا کے مفاد میں ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا کے اتحادی تجارت کے معاملے میں ہمارے دشمنوں سے بدتر ہیں۔
ٹرمپ نے اس بات کا ذکر کیا کہ یورپی یونین کے ساتھ تجارت میں امریکا کو بھاری خسارہ ہو رہا ہے، اور برکس ممالک پر کم از کم 100 فیصد ٹیرف عائد ہو سکتا ہے۔ انہوں نے روس اور چین کی ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ کو بھی ایک برا شگون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دفاعی اخراجات میں کمی کے لیے روس اور چین سے بات چیت کی جا سکتی ہے۔
ٹرمپ نے جی7 سے روس کو نکالنے کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں دوبارہ شامل کرنے پر خوشی ہوگی، اور میونخ میں روس اور یوکرین کے درمیان بات چیت کا امکان بھی ظاہر کیا۔ اس اجلاس میں سعودی عرب کی شرکت بھی متوقع ہے۔
مزید برآں، ٹرمپ نے روس-یوکرین جنگ کے بارے میں کہا کہ یہ جنگ نہیں ہونی چاہیے تھی، اور اس جنگ کا آغاز غلط تھا۔ امریکی صدر نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں "گورنر ٹروڈو” کہہ دیا.
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی والدہ کے آبائی ملک کے نجی دورے پر (کل) جمعہ کو سکاٹ لینڈ پہنچیں گے ۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا نجی دورہ سکاٹ لینڈ کے شمال مغرب میں واقع جزیرہ لیوس پر ہوگا، جہاں ان کی والدہ کی پیدائش ہوئی تھی،ڈونلڈ ٹرمپ کی والدہ میری این میک لیوڈ 1912 میں لیوس میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنا بچپن لیوس میں گزارا، انہوں نے 18 برس کی عمر میں امریکا ہجرت کی جہاں ان کی شادی فریڈ ٹرمپ سے ہوئی ۔ٹرمپ نے 2023 میں لیوس آمد پر کہا تھا کہ یہاں آنا گھر واپس آنے جیسا ہے، یہی میری والدہ کا گھر تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورے کے دوران سکاٹ لینڈ کے شمال مشرقی علاقے ابرڈین میں واقع اپنے گالف کورس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے جس سے وہ سکاٹ لینڈ میں تین گالف کورسز کے مالک بن جائیں گے۔(جاری ہے)
میری این میک لیوڈ جزیرہ لیوس کے قصبے "ٹونگ" میں پلی بڑھیں، ٹرمپ 2008 میں اپنی والدہ کے پرانے گھر کا دورہ کر چکے ہیں ،ان کے کچھ کزن آج بھی اسی گھر میں مقیم ہیں جو اب جدید انداز میں مرمت کیا جا چکا ہے لیکن پھر بھی سادگی کی عکاسی کرتا ہے،یہ مکان سمندر سے محض 200 میٹر دور واقع ہے ۔
برطانوی میڈیا کے مطابق مقامی دستاویزات کی روشنی میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے نانا ایک ماہی گیر تھے، میری این میک لیوڈ سب سے چھوٹی تھیں اور ان کی پہلی زبان گَیلیک تھی جس کے بعد انہوں نے سکول میں انگریزی سیکھی۔پہلی جنگ عظیم کے بعد جزیرہ لیوس پر زندگی سخت ہو گئی تھی کیونکہ علاقے کے کئی نوجوان جنگ میں مارے گئے تھے ۔ اسی پس منظر میں انہوں نے اپنی بڑی بہن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 1930 میں امریکا ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور گلاسگو سے ایس ایس ٹرانسلوانیا نامی بحری جہاز میں سوار ہو کر نیو یارک روانہ ہوئیں۔ٹرمپ کے اس دورے کو ان کے ذاتی، خاندانی اور کاروباری پس منظر کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔