اسلام آباد:حکومت نے مہنگائی کے تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جن کے مطابق ملک میں13 اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق، ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 0.98 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 13 اشیا مہنگی ہوئیں جب کہ 15 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 23 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ مہنگی ہونے والی اشیا میں کیلے، چکن، انڈے، لہسن، چینی، مٹن، بیف، دودھ، دہی، اور دال ماش شامل ہیں۔

مہنگی ہونے والی اشیا کی تفصیلات کے مطابق کیلے فی درجن 12 روپے 96 پیسے مہنگے ہوئے۔ چکن کی قیمت میں فی کلو 15 روپے 45 پیسے کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح انڈے فی درجن 5 روپے 85 پیسے مہنگے ہوئے اور لہسن کی قیمت میں فی کلو 9 روپے 77 پیسے کا اضافہ ریکارڈ ہوا جب کہ چینی فی کلو 1 روپے 16 پیسے مہنگی ہوئی۔

اس کے علاوہ مٹن، بیف، دودھ، دہی، اور دال ماش جیسی بنیادی اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اس طرح سے مسلسل اضافہ عام آدمی کے لیے مہنگائی کا بوجھ بڑھا رہا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کچھ اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔ ان میں ٹماٹر، پیاز، چائے، دال چنا، ایل پی جی، آٹا، گڑ، اور جلانے کی لکڑی شامل ہیں۔ ان کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ ٹماٹر فی کلو 5 روپے 42 پیسے سستا ہوا۔ پیازفی کلو 3 روپے 63 پیسے ، چائے 190 گرام کے پیکٹ کی قیمت میں 24 روپے 26 پیسے  اور دال چنا فی کلو 6 روپے 48 پیسے سستا ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 23 اشیا کی قیمتیں گزشتہ ہفتے کے دوران مستحکم رہیں۔ ان میں بریڈ، سیگریٹ، ماچس، اور کپڑے جیسی اشیا شامل ہیں۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی بلند شرح عام آدمی کی قوت خرید کو متاثر کر رہی ہے۔ بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ نہ صرف گھریلو بجٹ پر دباؤ ڈال رہا ہے بلکہ یہ معاشی عدم استحکام کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ حکومت کی جانب سے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

وفاقی ادارہ شماریات کی یہ رپورٹ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ملک میں مہنگائی کا مسئلہ ابھی تک قابو میں نہیں آیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کا جائزہ لے اور اشیا کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے موثر پالیسیاں بنائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اشیا کی قیمتوں میں کے مطابق

پڑھیں:

سرکاری بجلی کمپنیوں کے نقصانات میں اضافہ، 9 ماہ میں 143 ارب روپے کا خسارہ

ویب ڈیسک: سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے مالی نقصانات میں رواں مالی سال کے دوران خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق جولائی 2024 سے مارچ 2025 کے دوران ڈسکوز کے نقصانات 41 ارب روپے بڑھ کر 143 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں، جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 102 ارب روپے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ مالی نقصانات میں اضافہ ہوا ہے تاہم وصولیوں (ریکوری) میں واضح بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ڈسکوز کی انڈر ریکوریز میں 184 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے جو گزشتہ سال 262 ارب روپے سے گھٹ کر 78 ارب روپے رہ گئی ہیں۔

گلیڈئیٹرز vs کے کے؛  روسو حسن علی کا تیسرا شکار بن گئے

ذرائع کے مطابق ڈسکوز کے یہ مالی نقصانات اور انڈر ریکوریز پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کا حصہ بن رہے ہیں جس سے ملک کی معاشی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ شہباز حکومت نے رواں مالی سال کے دوران بجلی کے بنیادی ٹیرف میں فی یونٹ 7.12 روپے تک اضافہ کیا ہے.

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں سوزوکی سوئفٹ مہنگی، نئی قیمت نے چکرا دیا
  • نئی گندم کی قیمت 2 ہزار روپے فی من، روٹی پھر بھی مہنگی
  • پاکستان میں سوزوکی سوئفٹ کی قیمتوں میں بڑا اضافہ، نئی قیمتیں کیا ہیں؟
  • 9 ماہ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے 143 ارب روپے کا نقصان کیا
  • سرکاری بجلی کمپنیوں کے نقصانات میں اضافہ، 9 ماہ میں 143 ارب روپے کا خسارہ
  • حکومتی ادارے کا مہنگائی کی ہفتہ وار شرح منفی 3.52 فیصد ہو جانے کا دعوٰی
  • حکومت کا ایک بار پھر مہنگائی میں کمی کا دعویٰ، 11 اشیائے ضروریہ مہنگی ہو گئیں
  • سونے کی قیمتوں میں پھر یکدم ہزاروں روپے کی کمی
  • مرغی اور انڈوں کی قیمت میں بڑا اضافہ، موجودہ قیمت جانیں 
  • مہنگائی کی ہفتہ وار شرح میں 1.92فیصد کی مزید کمی، سالانہ شرح منفی3.52فیصد ہوگئی