یورپی ملک سنسر شپ کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں اور تارکین وطن کی بے تحاشہ آمد پر قابو نہیں پا سکے.جے ڈی وینس
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
میونخ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 فروری ۔2025 ) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے یورپی اتحادیوں کو اندرونی خطرے سے انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ملک سنسرشپ کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں اور وہ تارکین وطن کی بے تحاشہ آمد پر قابو نہیں پا سکے جرمنی کے شہر میونخ میں سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خطرہ روس، چین اور بیرونی عناصر سے نہیں ہے بلکہ مجھے خدشہ یہ ہے کہ خطرہ آپ کے اندر موجود ہے اور وہ ہے یورپ کی انتہائی بنیادی اقدار سے انحراف جو یورپ اور امریکہ کی مشترکہ میراث ہیں.
(جاری ہے)
امریکی نشریاتی ادارے نائب صدروینس نے نیٹو کے ایک اتحادی رومانیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنے حالیہ انتخابی نتائج یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیے ہیں کہ وہ روسی پراپیگنڈے کے زیر اثر تھے امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ اگر کسی بیرونی ملک کی جانب سے چند لاکھ ڈالر کے اشتہارات جمہوریت کو پٹری سے اتار سکتے ہیں تو پھر آپ کی جمہوریت مضبوط نہیں ہے. جے ڈی وینس کے تبصروں نے سیکیورٹی کانفرنس میں موجود راہنماﺅں اور اعلیٰ عہدے داروں کو حیران کر دیا جو یہ توقع کر رہے تھے کہ امریکی نائب صدر کی تقریر یوکرین اور روس پر مرکوز ہو گی جب کہ انہوں اس مسئلے کا سرسری ذکر کیا. انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ یورپ کی سیکیورٹی کے بارے میں بہت فکر مند ہے اور اس کا خیال ہے کہ ہم روس اور یوکرین کے درمیان ایک معقول تصفیہ کرا سکتے ہیں وینس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا خیال ہے کہ آنے والے برسوں میں یورپ کو اپنے دفاع کے لیے بڑے اقدامات کرنے ہوں گے. وینس کے بعد جرمنی کے وزیر دفاع بورس پسٹوریس نے کہا کہ جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں وہ یورپ کے ان حصوں کی بات کر رہے تھے جہاں آمریت ہے یہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے ایک تھنک ٹینک جی ایم ایف جیو اسٹریٹیجی نارتھ کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین برزینا کا کہنا ہے کہ وینس کی طرف سے نیٹوکا ذکر نہ کرنا یوکرین کی بات نہ کرنا ، حیران کن ہے یہ جرمنی کے انتخابات سے قبل جمہوریت کے بارے میں دائیں بازو کے نظریات پیش کرنا ہے. وینس اور امریکی وزیر خارجہ آج یوکرین کے صدر زیلنسکی سے بھی مل رہے ہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے روس کے صدر ولادی میرپوٹن سے یوکرین کے ساتھ جنگ کے خاتمے پر طویل فون کال کی24 جنوری کو اس جنگ کو تین سال ہو جائیں گے ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روسی صدر اور انہوں نے جنگ کے خاتمے کے لیے متعلقہ ٹیموں کے درمیان فوری مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے. وائٹ ہاو¿س میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے یوکرین کی نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے اور روس کے قبضے میں جانے والے علاقوں کی واپسی کی خواہش کو غیرحقیقت پسندانہ قرار دیا صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ 2014 میں یوکرین کے علاقے کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد روس کو صنعتی جمہوریتوں جی سیون سے خارج کرنا ایک غلطی تھی ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ روس اس گروپ میں واپس آئے. انہوں نے کہا پوٹن اور ان کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے اور مستقبل قریب میں شاید ہم سعودی عرب میں ملاقات کریں گے یورپی راہنماﺅں نے کہا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ ٹرمپ پوٹن کے ایجنڈے کو اہمیت دے رہے ہیں جس سے روس یوکرین جنگ کے تصفیے میں کیف کا موقف خطرے میں پڑ جائے گا یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے انتباہ کیا ہے کہ یوکرین کی ناکامی سے یورپ کمزور ہو جائے گا اور اس سے امریکہ بھی کمزور ہو گا میونخ پہنچنے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا کہ وہ روس سے بات کرنے سے پہلے یورپی اور امریکی حکام سے بات کریں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرتے ہوئے یوکرین کے نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں کا کہنا سے بات کر رہے بات کر
پڑھیں:
ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
امریکا اور چین نے مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے ایک فریم ورک معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اسپین میں ہفتہ وار تجارتی مذاکرات کے بعد کیا۔
بیسنٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی وزیر اعظم شی جن پنگ جمعہ کو براہ راست بات چیت کریں گے تاکہ ڈیل کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد ٹک ٹاک کی ملکیت کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے منتقل کرکے کسی امریکی کمپنی کو دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
امریکی حکام نے کہا کہ ڈیل کی تجارتی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں کیونکہ یہ 2 نجی فریقین کا معاملہ ہے، تاہم بنیادی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے۔
چینی نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے بھی تصدیق کی کہ دونوں ممالک نے ’بنیادی فریم ورک اتفاق‘ حاصل کر لیا ہے تاکہ ٹک ٹاک تنازع کو باہمی تعاون سے حل کیا جا سکے اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں کم کی جا سکیں۔
معاہدے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟امریکی حکام طویل عرصے سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ بائٹ ڈانس کے چینی تعلقات اور چین کے سائبر قوانین امریکی صارفین کا ڈیٹا بیجنگ کے ہاتھ لگنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔
میڈرڈ مذاکرات میں امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کہا کہ ٹیم کا فوکس اس بات پر تھا کہ معاہدہ چینی کمپنی کے لیے منصفانہ ہو اور امریکی سلامتی کے خدشات بھی دور ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ’بہت امیر خریدار TikTok خریدنے کو تیار ہے‘، صدر ٹرمپ کا انکشاف
چینی سائبر اسپیس کمیشن کے نائب ڈائریکٹر وانگ جِنگ تاؤ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے ٹک ٹاک کے الگورتھم اور دانشورانہ املاک کے حقوق کے استعمال پر بھی اتفاق کیا ہے، جو سب سے بڑا اختلافی نکتہ تھا۔
دیگر تنازعات بدستور باقیمیڈرڈ مذاکرات میں مصنوعی کیمیکلز (فینٹانل) اور منی لانڈرنگ سے متعلق مسائل بھی زیرِ بحث آئے۔ بیسنٹ نے کہا کہ منشیات سے جڑے مالیاتی جرائم پر دونوں ممالک میں ’ غیر معمولی ہم آہنگی‘ پائی گئی۔
چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے مذاکرات کو ’واضح، گہرے اور تعمیری‘ قرار دیا، مگر چین کے نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے کہا کہ بیجنگ ٹیکنالوجی اور تجارت کی ’سیاسی رنگ آمیزی‘ کی مخالفت کرتا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کو چینی کمپنیوں پر یکطرفہ پابندیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
ممکنہ ٹرمپ شی سربراہی ملاقاتابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ صدر ٹرمپ کو بیجنگ سرکاری دورے کی دعوت دے گا یا نہیں، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں ہونے والی آسیان پیسفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کانفرنس اس ملاقات کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔
اگرچہ فریم ورک ڈیل ایک مثبت قدم ہے، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق بڑے تجارتی معاہدے کے لیے وقت کم ہے، اس لیے اگلے مرحلے میں فریقین چند جزوی نتائج پر اکتفا کر سکتے ہیں جیسے چین کی طرف سے امریکی سویابین کی خریداری میں اضافہ یا امریکا کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی ایکسپورٹ پابندیوں میں نرمی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹک ٹاک ٹیکنالوجی چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ