کمسن ثناء خواں خواجہ علی کاظم ٹریفک حادثے میں جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
معروف کمسن ثناء خواں خواجہ علی کاظم اور نوحہ خوان سید جان علی، و زین ترابی ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئے، آہوں اور سسکیوں کے ساتھ آبائی علاقے میں ان کی تدفین کردی گئی۔
خواجہ علی کاظم، جان علی رضوی اور زین ترابی کراچی جاتے ہوئے مانجھند نزد سیہون شریف کے قریب ایک المناک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوئے۔
انڈس ہائی وے روڈ پر سیہون شریف سے حیدرآباد جانیوالے راستے پر 2 کاروں کے درمیان خوفناک حادثہ پیش آیا، جس میں 5 افراد جاں بحق ہوئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں ثناء خواں خواجہ علی کاظم اور نوحہ خواں سید جان علی، و زین ترابی بھی شامل ہیں۔
کاظم خواجہ اپنے احباب کے ہمراہ انجمن حیدری خیرپور سے سالانہ جشنِ امامِ زمانہ میں شرکت کے بعد کراچی جا رہے تھے۔
خواجہ علی کاظم نے اپنی موت سے قبل فیس بک پر کراچی آنے کی اطلاع اپنے چاہنے والوں کو دی تھی۔
سوشل میڈیا پر لوگ خواجہ کاظم علی کے پڑھے ہوئے کلام کو شیئر کررہے ہیں اور ان کیلئے دعائے مغفرت بھی کررہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خواجہ علی کاظم
پڑھیں:
گوادر کے قریب کشتی الٹنے کے حادثے میں باپ اور جواں سالہ بیٹے سمیت 5 ماہی گیر جاں بحق
گوادر کے قریب تندوتیز ہواوں اور بلند لہروں کے سبب ڈوبنے والی لانچ میں سوار4 ماہی گیروں کی لاشیں مل گئیں، ابراہیم حیدری کے ماہی گیر ایوب کی تدفین کردی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والے ماہی گیروں کی لانچ ڈوبنے کے واقعے میں لاپتہ 4 ماہی گیروں کی لاشیں کھلے سمندر سے مل گئیں،جس کے بعد افسوسناک واقعے میں جاں بحق مچھیروں کی تعداد 5 ہوگئی۔
واقعے میں خوش قسمتی سے ایک ماہی گیر محفوظ رہا جبکہ مرنے والے ایک ماہی گیر ایوب کی لاش ہفتے کو مل گئی تھی، جن کی نمازجنازہ اتوار کی دوپہر ادا کی گئی جبکہ تدفین مقامی قبرستان میں ہوگئی۔
واضح رہے کہ ایوب کا جواں سال بیٹا ذیشان بھی لانچ حادثے میں جاں بحق ہوا،جس کی نعش اتوار کی شب گوادر سے کراچی منتقل کی جائے گی جبکہ دیگر 3 ماہی گیروں کا تعلق شہر کے علاقے مچھر کالونی سے ہے،جن کی میتیں بھی گوادر سے کراچی کے لیے روانہ کردی گئیں۔
پاکستان فشر فوک فورم کے میڈیا کوآرڈینیٹر کمال شاہ کے مطابق کشتی میں 6 ماہی گیر سوار تھے۔ جن میں سے پانچ انتقال کرگئے۔
ماہی گیر ایوب کی تدفین میں اہل علاقہ، سیاسی و سماجی رہنما، اور فشر کمیونٹی کے افراد شریک ہوئے، پاکستان فشر فوک فورم کے چیئرمین مہران علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہی گیر وہ طبقہ ہے جو سمندر میں جا کر بچوں کا پیٹ پالتا ہے۔ لیکن جب وہ نہ جا سکیں تو بھوک، غربت اور محرومی ان کا مقدر بن جاتی ہے۔
سندھ کے ماہی گیر ہر سال 24 ارب روپے کا ٹیکس دیتے ہیں۔ حکومت سندھ کو چاہیے کہ ماہی گیروں کی جان بچانے کے لیے سمندر میں ریسکیو سینٹرز اور اسپیڈ بوٹس فراہم کرے تاکہ ایسے جان لیوا حادثات سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے فشرمین کوآپریٹیو سوسائٹی اور متعلقہ اداروں سے بھی متاثرہ خاندانوں کی فوری مالی امداد کی اپیل کی۔