پی ٹی آئی کے 26ویں ترمیم کے روز غائب رہنے والے اراکین کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے زین قریشی کے علاوہ غائب رہنے والے ارکان اسمبلی کو نکالنے کی ہدایت کر دی ہے، بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کی سینئر قیادت کو پیغام بھجوا دیا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے غائب رہنے والے ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے جو لوگ 26 آئینی ترمیم کے دن چھپے رہے ان کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے 26 ویں آئینی ترمیم کے دن غائب رہنے والے ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے زین قریشی کے علاوہ غائب رہنے والے ارکان اسمبلی کو نکالنے کی ہدایت کر دی ہے، بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کی سینئر قیادت کو پیغام بھجوا دیا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے غائب رہنے والے ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے جو لوگ 26 آئینی ترمیم کے دن چھپے رہے ان کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔ خیال رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے دن زرقاء سہروردی، سینیٹر فیصل سلیم، زین قریشی غائب رہے تھے۔ پی ٹی آئی نے اسلم گھمن، ریاض فتیانہ، زین قریشی اور مقدار علی خان کو شوکاز نوٹسز جاری کئے تھے۔ اورنگ زیب کچھی کو بھی پی ٹی آئی نے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غائب رہنے والے ارکان اسمبلی کو کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کو پارٹی سے نکالنے کا آئینی ترمیم کے دن کی ہدایت ذرائع کا
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعد ایوان کے باہر بھی کشیدگی، اپوزیشن کے 2 ارکان کی رکنیت معطل
لاہور: پنجاب اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی، گالی گلوچ اور ہاتھا پائی کے بعد صورتحال ایوان سے نکل کر اسمبلی احاطے تک جا پہنچی، جہاں حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے۔ اسمبلی سیکریٹریٹ نے واقعے کے بعد اپوزیشن کے دو ارکان کی رکنیت معطل کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایوان میں جھڑپ کے بعد جب اپوزیشن ارکان پریس ہال سے باہر نکل رہے تھے تو دو نا معلوم افراد ان سے مبینہ طور پر ٹکرا گئے، جنہوں نے بعد ازاں اپوزیشن ارکان کو گالیاں دیں۔ اس ناخوشگوار صورتِ حال میں اسمبلی سیکیورٹی فوری طور پر موقع پر پہنچی اور دونوں فریقین کو علیحدہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، اپوزیشن رکن نے حکومتی رکن کو تھپڑ دے مارا
واقعے میں اپوزیشن رکن احمد مجتبیٰ کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا، جبکہ اسامہ نامی رکن بھی اس واقعے کا حصہ بنے۔ اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ گالیاں دینے والے افراد مبینہ طور پر حکومتی ارکان کے اسٹاف سے تعلق رکھتے تھے۔
بعد ازاں جب حکومتی وزرا پریس کانفرنس کر رہے تھے تو اپوزیشن رکن اعجاز شفیع اچانک پریس ہال میں داخل ہوئے اور بلند آواز میں سوال کیا: ’وہ دو افراد کون تھے جنہوں نے ہمارے ایم پی ایز کو گالیاں دی ہیں؟‘
اعجاز شفیع کے سوال پر دوبارہ شور شرابا شروع ہو گیا، جبکہ حکومتی وزرا انہیں خاموش کروانے کی کوشش کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا رویہ کسی رکن اسمبلی کے ساتھ پہلے کبھی نہیں روا رکھا گیا۔
گالیاں دینے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی، اپوزیشن کو حکومت کی یقین دہانی
واقعے کے بعد حکومتی وزرا ذیشان رفیق اور بلال اکبر حکومتی وزرا اپوزیشن ارکان کو لے ساتھ کر اسمبلی میں چلے گئے، حکومت نے اپوزیشن کو یقین دہانی کروائی ہے کہ گالیاں دینے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تاہم اعجاز شفیع کا کہنا تھا کہ قائم مقام اسپیکر کی عدم موجودگی کے باعث فوری کارروائی ممکن نہیں ہوسکی، جس کے بعد حکومتی ارکان نے یقین دہانی کروائی کہ کل ہم اس معاملے پر کارروائی کروائیں گے اور ملوث افراد کا اسمبلی میں داخلہ بند کروائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی، پنجاب کا ضمنی بجٹ منظور نہ ہوسکا
پنجاب اسمبلی کے اندر ہونے والی اس ہنگامہ آرائی کے بعد، قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ کے فیصلے کی روشنی میں اپوزیشن ارکان خالد زبیر نثار اور شیخ امتیاز محمود کی آئندہ 15 نشستوں کے لیے رکنیت معطل کردی گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے معطلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ خالد زبیر نثار نے رکن اسمبلی محمد احسان ریاض پر حملہ کیا، جبکہ شیخ امتیاز محمود نے قائم مقام اسپیکر کی اتھارٹی کو چیلنج کیا، جس بنا پر رول 210 کے تحت دونوں ارکان کی رکنیت معطل کی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اپوزیشن پنجاب اسمبلی پی ٹی آئی رکنیت معطل ہنگامہ آرائی