یوکرین جنگ بندی پر امریکی اور روسی حکام سعودی عرب میں ملاقات کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
یوکرین میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات جلد سعودی عرب میں متوقع ہیں۔ جہاں امریکی انتظامیہ کے سینئر حکام روسی اور یوکرینی حکام کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے روس اور امریکا کے مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔ صدر پیوٹن اور ٹرمپ ریاض میں ملاقات کریں گے۔ اہم ملاقات سے پہلے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر ٹرمپ نے 3 رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر، وزیر خارجہ اور نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ، کمیٹی میں شامل ہیں۔ روس سے بھی اعلیٰ سطح وفد کی شرکت متوقع ہے، مذاکرات میں سعودی عرب ثالث کا کردار ادا کرے گا۔
مزید پڑھیں: یوکرین جنگ کے خاتمے پرپیوٹن سے بات ہو چکی، زیلینسکی سے جلد ملوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ
وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد صدر ٹرمپ اور پیوٹن ریاض میں ملاقات کریں گے۔ سعودی عرب کی کوششوں سے چند دن پہلے روس میں 3 برس سے قید امریکی شہری رہا ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے امریکا اور روس کے درمیان سفارتی روابط برقرار رکھنے پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی اور روسی صدر کے درمیان ممکنہ ملاقات کے امکانات پر بھی بات چیت ہوئی۔ یوکرین، مشرق وسطیٰ اور دیگر عالمی مسائل پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا جنگ بندی روس سعودی عرب یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا یوکرین کریں گے اور روس
پڑھیں:
روسی صدر کی اسرائیل اور ایران کو جنگ بندی کے لئے ثالثی کی پیشکش
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اسرائیل اور ایران کو جنگ بندی کے لئے ثالثی کی پیش کش کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر نے یہ پیش کش اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شروع ہونے کے فوری بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ایران کے صدر مسعود پیزشکیان کو فون کرکے کی۔
امریکی تھنک ٹینک کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے ایک تجزیہ کار نکول گریجوسکی کے مطابق روسی صدر کی اس پیش کش کا مقصد اپنے اتحادی ملک کی حفاظت کرنا ہے کیونکہ روس ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتا، خاص طور پر اگرایسی کسی تبدیلی کے نتیجے میں ایران میں کوئی مغرب نواز حکومت قائم ہو نے کا امکان ہو۔
واضح رہے کہ روس اور ایران نے جنوری میں فوجی تعلقات کو وسعت دینے کے ایک اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔
دریں اثنا روس ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت بھی کر چکا ہے ۔ ادھر یوکرین اور اس کے اتحادی ممالک ایران پر روس کو ڈرون اور کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی فراہمی کا الزام عائد کرتے ہیں۔