چھبیسویں آئینی ترامیم کے دوران غائب رہنے والے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے گرد گھیرا تنگ، کمیٹی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
چھبیسویں آئینی ترامیم کے دوران غائب رہنے والے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے گرد گھیرا تنگ، کمیٹی تشکیل WhatsAppFacebookTwitter 0 16 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )26ویں آئینی ترامیم کے دوران غائب رہنے والے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے پارٹی نے سماعت کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔رپورٹ کے مطابق کمیٹی میں سابق سپیکر اسد قیصر، عون عباس بپی، سردار اظہر طارق شامل ہیں
زرائع کے مطابق بانی چیئرمین کی ہدایت کے بعد کمیٹی نے کام شروع کر دیا، کمیٹی اپنی پہلی میٹنگ پیر کو کریگی، اجلاس کیلئے تمام کمیٹی ممبران کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق کمیٹی پیر کو اپنی حکمت عملی تیار کر گی، پارٹی کی جانب سے 26ویں آئینی ترامیم کے دوران غائب رہنے والے پارلیمنٹیرینز کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے تھے، غائب رہنے والے ایم این ایز میں زین قریشی، ریاض فتیانہ، مقداد علی خان ، برگیڈئیر اسلم گھمن شامل ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ سینیٹر زرقا اور سینیٹر فیصل سلیم بھی آئینی ترامیم کے دوران پارٹی سے رابطے میں نہ تھے، سینٹر فیصل سلیم کے علاوہ تمام پارلیمنٹیرنز نے شوکاز نوٹس کا جواب بھجوا دیا ہے، کمیٹی تمام پارلیمنٹیرینز کو سننے کے بعد فیصلہ کرے گی۔ اس میں کہا گیا کہ اگر پارلیمنٹیرینز مقرر کئے گئے وقت پر کمیٹی سامنے حاضر نہیں ہوتے تو کمیٹی ان کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنائے گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئینی ترامیم کے دوران غائب رہنے والے
پڑھیں:
زراعت میں پیچھے رہنے سے شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا: عارف حبیب
---فائل فوٹومعروف صنعتکار عارف حبیب نے کہا ہے کہ پچھلے سال زراعت میں پیچھے رہنے کے باعث معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا، گندم کی قیمت گرنے سے اگلی فصل کے لیے سرمایہ کاری کم رہی۔
’جیو نیوز‘ کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب نے کہا کہ پیداواری لاگت کم ہو گی تو کسان کے لیے مواقع بڑھیں گے، آئی ایم ایف بھی گندم کی سپورٹ پرائس کو جاری رکھنے کا حامی نہیں، کسان کو فصل کے لیے فنانسنگ اور اچھے بیج کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگی، نئے سال میں گروتھ کا مناسب سا ہدف رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اہداف حاصل نہ کر سکے، اس وجہ سے مجموعی جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہ ہوسکا، رواں سال کسانوں کی معیشت بری طرح متاثر رہی، زرعی اجناس کی قیمتوں میں بہت کمی آئی، حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیداوار کے لیے راضی کرنا ہوگا۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ زراعت میں ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور پیداوار بڑھائی جائے، زرعی پیداوار کے لیے کاسٹ آف پروڈکشن کو کم کیا جائے، آئی ایم ایف پروگرام زرعی اجناس کے لیے سپورٹ پرائسز کی اجازت نہیں دیتا۔
اسلام آباد آئندہ مالی سال کا معاشی شرح نمو کا ہدف...
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے برسوں میں مہنگائی بہت زیادہ بڑھی، مہنگائی کی وجہ سے انڈسٹریز اپنی صلاحیت کے لحاظ سے کم کام کر رہی ہیں، انڈسٹریز کے ٹیکس ریٹ میں تبدیلی ہوئی، انرجی کاسٹ بھی بڑھی، تعمیراتی سامان بنانے والی انڈسٹریز بھی اپنی پیداواری صلاحیت سے کم پر چل رہی ہیں، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوئی جس وجہ سے ڈیمانڈ میں کمی ہوئی۔
عارف حبیب نے کہا ہے کہ ایسی پالیسیز بنائی جائیں کہ پروڈکٹس کی مانگ میں اضافہ ہو، انڈسٹریز کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اقدامات کی ضرورت نہیں، صنعت نے اپنی پیداواری صلاحیت کو طلب سے مطابقت دی، پچھلے سال زراعت میں پیچھے رہے، اسی لیے معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہ ہوسکا۔
دوسری جانب سابق مشیرِ خزانہ خاقان نجیب نے کہا کہ گندم کی قیمت طے کرنا حکومت کا نہیں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا کام ہے، چاول کی قیمت کا حکومت تعین نہیں کرتی، چاول اوپن مارکیٹ کے اصول پر دستیاب ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے، بھارت کپاس کی پیداراو دوگنا کر چکا ہے، آر اینڈ ڈی وفاقی اور صوبائی سطح پر کمزور ہے۔
خاقان نجیب نے کہا کہ پچھلے سال چاول کی ایکسپورٹس بہت زیادہ رہیں، ریسرچ بتاتی ہیں کہ چاول کی پیداوار بہت بہتر ہے، بجٹ میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے آر اینڈ ڈی کے لیے رقم مختص کرنا ہوگی، کپاس امپورٹ کرنے سے امپورٹ بل دو سے تین فیصد بڑھ جائے گا، پہلے بجٹ کا اسٹریٹی پیپر لکھا جاتا تھا، میں نے کئی بار لکھا ہے، تیل کی قیمت دنیا بھر میں کم ہے، بجلی کی قیمت کم ہوئی، شرح سود میں کمی ہوئی۔
رواں مالی سال کے اکنامک سروے کو حتمی شکل دے دی گئی، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آج اقتصادی سروے پیش کریں گے۔
خاقان نجیب نے کہا کہ پاکستان کی اکنامی گروتھ کے لیے اچھی نہیں، ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے لوگوں کو ترغیب دی جائے، 78 روپے کی پیٹرولیم لیوی سے بچنے کے لیے پمپس پر کارڈ سے پے منٹ لی جائے۔
خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ حکومت کی موجودہ پالیسی ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو سزا دینے کی ہے، تعمیراتی شعبے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، مارگیج فنانسنگ کو سپورٹ کیا جائے، پاکستان میں مارگیج فنانسنگ کا رجحان کافی کم ہے، مجھے مارگیج فنانسنگ میں کافی اسکوپ نظر آتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر مارگیج فنانسنگ پر توجہ دی گئی تو مثبت نتائج آئیں گے۔