اپنے ایک جاری بیان میں افریقی رہنماوں کا کہنا تھا کہ وہ صیہونی رژیم کیجانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں اور فلسطین میں نہتے شہریوں سمیت وہاں کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کیخلاف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آج ایتھوپیا کے دارالحکومت "آدیس آبابا" میں افریقی ممالک کا سربراہی اجلاس منعقد ہوا جس میں شرکاء نے صیہونی رژیم کے ساتھ تعاون بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ اجلاس کے اختتام پر ایک بیانیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ جب تک فلسطین پر اسرائیل کے حملے بند اور قبضے کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک ہم صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے تمام اقدامات روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ افریقی رہنماوں نے کہا کہ صیہونی رژیم اس وقت فلسطین میں نسل کشی کر رہی ہے اسی وجہ سے اس رژیم کا انٹرنیشنل ٹرائل ہونا چاہئے۔ افریقی سربراہی اجلاس میں شرکاء نے غزہ پر صیہونی جارحیت کی مذمت کی۔ وہاں پر موجود لوگوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ صیہونی رژیم کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں اور فلسطین میں نہتے شہریوں سمیت وہاں کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے خلاف ہیں۔

واضح رہے کہ افریقی ممالک کا 38واں اجلاس گزشتہ روز ایتھوپیا میں ہوا جس میں افریقی ممالک کے سربراہان اور بین الاقوامی و علاقائی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔ دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت نے اپنے تازہ ترین جاری بیان میں اعلان کیا کہ مزید 17 شہداء کے جسد خاکی ہسپتال منتقل کئے گئے ہیں کہ جن میں سے 14 افراد غزہ جنگ کے دوران ملبے تلے دبنے کی وجہ سے شہید ہوئے جب کہ 3 لاشیں جنگ بندی کے بعد قابض رژیم کی اس پٹی پر تازہ جارحیت کے نتیجے میں سامنے آئی ہیں۔ یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ ابھی تک غزہ جنگ میں لقمہ اجل بننے والے زیادہ تر شہداء کے پیکر، ملبے تلے ہیں۔ اس بیان کی بنیاد پر 7 اکتوبر 2023ء سے آج کے دن تک 47 ہزار 239 افراد شہید جب کہ 1 لاکھ 11 ہزار 676 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ 19 جنوری 2025ء کو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد صیہونی رژیم نے بارہا اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی رژیم

پڑھیں:

تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں

 اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کر دیں۔
 نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چیئرمین اکنامک پالیسی تھنک ٹینک اور سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا تھا شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔

توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • افریقی شیر پر تشدد کی ویڈیو وائرل؛ وائلڈ لائف نے شیر کو تحویل میں لے لیا
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • مراد علی شاہ کا سندھ کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا اعلان
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • 90 فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • القسام کی کارروائی بچوں و خواتین کے خون اور گھروں کی تباہی کا انتقام ہے، حماس رہنماء
  • اسرائیل جنگبندی یا اپنے فوجیوں کے مزید تابوتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے، ابو عبیدہ کا انتباہ
  • ایک افریقی سیاسی راک اسٹار کی تقریر (حصہ دوم)
  • قربانی کیلئے جانوروں کی تعداد زیادہ ہونا چاہیئے یا قیمتی جانور ؟ جانئے