Nai Baat:
2025-04-25@08:12:13 GMT

بھارت امریکہ دفاعی معاہدہ اور پاکستان!

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

بھارت امریکہ دفاعی معاہدہ اور پاکستان!

پاکستانی سیاست ہمیشہ سے ہی بین الاقوامی تعلقات اور عالمی رہنماؤں کے کردار سے متاثر رہی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی طاقت امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی ایک طویل اور پیچیدہ تاریخ رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ایک نئی شکل دی تھی اور پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ’’کافی کچھ نہ کرنے‘‘ کا الزام لگا کر امریکی امداد میں کٹوتی جیسے پاکستان دشمن اقدمات کیے تھے۔ اس وقت جبکہ ٹرمپ دوبارہ امریکہ کے صدر بن چکے ہیں تو یہ اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ اب ان کے تعلقات کیسے ہونگے۔ چند تجزیہ نگاروں کے خیال میں پاکستان کے ساتھ ان کے رویے میں کچھ نرمی متوقع ہے لیکن یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو یکسر تبدیل کر دیں گے۔ البتہ افغانستان کے معاملے پر ان کی نئی پالیسیاں پاکستان کے لیے اہم ہو سکتی ہیں۔ چونکہ پاکستان افغانستان میں امن کے قیام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اس لیے اس بات کا قوی امکان ہے کہ ٹرمپ اس معاملے پر پاکستان کی مدد طلب کر سکتے ہیں۔ جس کا پاکستان کو معاشی اور دفاعی فائدہ ہو گا خاص طور پر اگر پاکستان افغانستان میں امن کے قیام میں امریکہ کی منشا کے مطابق اہم کردار ادا کرتا ہے تو بدلے میں پاکستان بھی امریکہ سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ پاکستان کو معاشی امداد فراہم کرے گا۔ بین الاقوامی امور کے سیاسی تجزیہ نگار پاک امریکہ حالیہ تعلقات کے تناظر میں ابھی اس قسم کے اندازے لگا ہی رہے ہیں کہ اسی دوران بھارت اور امریکہ کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدہ نے جنوبی ایشیا کے جیو پولیٹیکل ماحول کو نئی شکل دے دی ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مضبوط کرتا ہے بلکہ اس کے پاکستان پر بھی گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ پاکستان جو پہلے ہی اچھے خاصے معاشی، سیاسی اور دفاعی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے اس کو اب ایک نئی اور پیچیدہ دفاعی اور سٹریٹیجک صورتحال کا سامنا ہے۔ بھارت اور امریکہ کے درمیان یہ معاہدہ دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کی منتقلی، جدید اسلحہ کی فراہمی اور مشترکہ فوجی مشقوں کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔ اس معاہدہ کے تحت امریکہ بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرے گا اور دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کو بڑھایا جائے گا۔ امریکہ کا یہ معاہدہ دراصل چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے اور خطے میں اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے ہے۔ امریکہ بھارت کو ایک اہم اتحادی کے طور پر دیکھ رہا ہے جو چین کے خلاف ایک توازن قائم کر سکتا ہے۔ جبکہ اس معاہدے سے بھارت کا مقصد اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانا اور خطے میں اپنی طاقت کو مستحکم کرنا ہے۔ یہ معاہدہ بھارت کو چین کے علاوہ پاکستان کے خلاف بھی اپنی دفاعی پوزیشن کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔ اس دفاعی معاہدہ کے تحت بھارت کو جس قسم کی جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی ملے گی اس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان دفاعی عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے۔ ایک لحاظ سے یہ معاہدہ جنوبی ایشیا میں تناؤ کو بڑھا سکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات جو پہلے ہی کشیدہ ہیں یہ معاہدہ اس کشیدگی کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔ بھارت کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ پاکستان کے لیے نیوکلیئر توازن اور روایتی فوجی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کے چیلنج کو بڑھا سکتا ہے۔ اس معاہدے کی بدولت بھارت کی طاقتور شناخت اور بڑھتی ہوئی عالمی حیثیت پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مشکلات پیدا کر سکتی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کی اندرونی سیاست میں بھی بے یقینی اور عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے جو ملک کی معیشت پر اضافی بوجھ ڈال کر پاکستان میں معاشی عدم استحکام کو بڑھا سکتا ہے۔ اس صورت میں لا محالہ پاکستان کو بین الاقوامی امداد پر انحصار کرنا پڑ سکتا ہے اور حکومت کو عالمی مالیاتی اداروں (IMF) اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے کڑی شرائط پر مزید قرضے حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی۔ ان چیلنجز سے بہتر طور پر نبرد آزما ہونے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر معاشی اصلاحات کرنے کے ساتھ اپنے اتحادیوں خاص طور پر چین، روس اور دیگر مسلمان ممالک کے ساتھ معاشی و دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی طرف توجہ دے۔ اس اقدام سے پاکستان کو ایسے طاقتور حامی مل سکتے ہیں جن کی حمایت سے خطے میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو متوازن کیا جا سکتا ہے۔ بھارت کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے سے ملک کی سلامتی کے لیے جس قسم کے نئے چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں اس کے تناظر میں پاکستان کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ملک میں جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی کی تیاری اور حصول پر توجہ دینے کے ساتھ بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے اور اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر بھارت کے خلاف اپنے اصولی موقف کو مضبوط بنائے۔ پاکستان کو مضبوط کرنے کے لیے ایسی معاشی اصلاحات کی بھی ضرورت ہے جس میں ملک میں ٹیکس نظام کو بہتر بنانے صنعتوں کو فروغ دینے اور بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنا جیسے اقدامات شامل ہوں۔ سیاسی جماعتوں کے بیچ مفاہمت پیدا کرنے، عوامی مسائل پر توجہ دینے اور ملک میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو تیز کرنا چاہیے تاکہ عوام کی جان و مال کو تحفظ دے کر ملک میں سیاسی و معاشی استحکام پیدا کیا جا سکے۔ معیشت کی بہتری کے لیے اپنے اقتصادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہو گا تاکہ دفاعی اخراجات میں اضافے کا بوجھ مؤثر طریقے سے سنبھالا جا سکے۔ اس کے لیے برآمدات کو فروغ دینا اور توانائی کے مختلف ذرائع کی تلاش کرنے پر فوری توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ پاکستانی حکومت اور عوام کو ایک جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم نہ صرف اپنے دفاعی مفادات کا تحفظ کر سکیں بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر اپنی حیثیت کو بھی مضبوط بنا سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنا کر اور داخلی مسائل پر قابو پا کر پاکستان کو ان چیلنجز کا مؤثر جواب دینے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ یہ ایک طویل عمل ہو گا مگر پاکستان کی قیادت اور عوام کا اشتراک، پختہ عزم اور محنت ان مسائل پر قابو پانے میں مدد فراہم کرے گا۔ پاکستان کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ وہ ان نئے چیلنجز کا سامنا کیسے کرتا ہے اور اپنے مفادات کا دفاع کس طرح کرتا ہے۔ اس کے لیے اتحاد، بصیرت اور عزم بہت اہم ہے تاکہ پاکستان نہ صرف اپنے دفاعی چیلنجز کو کامیابی سے حل کرے بلکہ معاشی اور سیاسی میدان میں بھی استحکام پیدا کر سکے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی میں پاکستان پاکستان کی پاکستان کو کے درمیان یہ معاہدہ تعلقات کو امریکہ کے بھارت کو بھارت کے کو مضبوط سکتے ہیں ملک میں کے خلاف سکتا ہے کرتا ہے کے لیے

پڑھیں:

امریکہ کے ساتھ معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ

ہم تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے ، جلد ہی ایک سرکاری وفد امریکہ جائے گا
پاکستان امریکہ سے مزید کپاس اور سویا بین خریدنے کا خواہش مند ہے، انٹرویو

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، ہم تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے ، جلد ہی ایک سرکاری وفد امریکہ جائے گا۔عالمی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ سے مزید کپاس اور سویا بین خریدنے کا خواہش مند ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے تاکہ امریکی مصنوعات کے لیے پاکستانی منڈیوں کے دروازے کھل سکیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکی مصنوعات پر پاکستان میں کوئی غیر ضروری جانچ پڑتال یا رکاوٹیں ہیں تو اس کا جائزہ لینے کو تیار ہیں، پاکستان میں امریکی فرموں کی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہیں گے ۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ خصوصی طور پر کان کنی اور معدنیات کے نئے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں گے ، پاکستان معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کا خواہشمند ہے ۔انہوں نے کہا کہ ترقی کے سفر میں سرمائے کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی منڈیوں سے رجوع کریں گے ، پاکستان کو معاشی اتار چڑھاؤ کے چکر سے نکالنا ہمارا نصب العین ہے ۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کو مستحکم ترقی کے سفر پر گامزن کرنے کے لیے پُرعزم ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدہ کیا ہے، کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟
  • اگر بھارت نے انڈس واٹر ٹریٹی معطل کیا تو پاکستان شملہ معاہدہ توڑ سکتا ہے، وزیرخارجہ
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس؛شملہ معاہدہ  سمیت تمام دو طرفہ معاہدے معطل کرنے کا فیصلہ ،بھارتی دفاعی مشیروں کو فوری پاکستان چھوڑنے کا حکم
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بھارتی آبی دہشتگردی ہے: شیخ رشید
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ کو چھیڑ تک نہیں سکتا
  • کیا بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کر سکتا ہے؟
  • انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سند طاس معاہدہ معطل کر دیا، پاکستانیوں کو واپس جانے کا حکم، سرحد بند کر دی
  • بھارت نے انڈس طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی
  • چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ
  • امریکہ کے ساتھ معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ