Nai Baat:
2025-11-03@12:57:07 GMT

بھارت امریکہ دفاعی معاہدہ اور پاکستان!

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

بھارت امریکہ دفاعی معاہدہ اور پاکستان!

پاکستانی سیاست ہمیشہ سے ہی بین الاقوامی تعلقات اور عالمی رہنماؤں کے کردار سے متاثر رہی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی طاقت امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی ایک طویل اور پیچیدہ تاریخ رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ایک نئی شکل دی تھی اور پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ’’کافی کچھ نہ کرنے‘‘ کا الزام لگا کر امریکی امداد میں کٹوتی جیسے پاکستان دشمن اقدمات کیے تھے۔ اس وقت جبکہ ٹرمپ دوبارہ امریکہ کے صدر بن چکے ہیں تو یہ اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ اب ان کے تعلقات کیسے ہونگے۔ چند تجزیہ نگاروں کے خیال میں پاکستان کے ساتھ ان کے رویے میں کچھ نرمی متوقع ہے لیکن یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو یکسر تبدیل کر دیں گے۔ البتہ افغانستان کے معاملے پر ان کی نئی پالیسیاں پاکستان کے لیے اہم ہو سکتی ہیں۔ چونکہ پاکستان افغانستان میں امن کے قیام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اس لیے اس بات کا قوی امکان ہے کہ ٹرمپ اس معاملے پر پاکستان کی مدد طلب کر سکتے ہیں۔ جس کا پاکستان کو معاشی اور دفاعی فائدہ ہو گا خاص طور پر اگر پاکستان افغانستان میں امن کے قیام میں امریکہ کی منشا کے مطابق اہم کردار ادا کرتا ہے تو بدلے میں پاکستان بھی امریکہ سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ پاکستان کو معاشی امداد فراہم کرے گا۔ بین الاقوامی امور کے سیاسی تجزیہ نگار پاک امریکہ حالیہ تعلقات کے تناظر میں ابھی اس قسم کے اندازے لگا ہی رہے ہیں کہ اسی دوران بھارت اور امریکہ کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدہ نے جنوبی ایشیا کے جیو پولیٹیکل ماحول کو نئی شکل دے دی ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مضبوط کرتا ہے بلکہ اس کے پاکستان پر بھی گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ پاکستان جو پہلے ہی اچھے خاصے معاشی، سیاسی اور دفاعی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے اس کو اب ایک نئی اور پیچیدہ دفاعی اور سٹریٹیجک صورتحال کا سامنا ہے۔ بھارت اور امریکہ کے درمیان یہ معاہدہ دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کی منتقلی، جدید اسلحہ کی فراہمی اور مشترکہ فوجی مشقوں کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔ اس معاہدہ کے تحت امریکہ بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرے گا اور دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کو بڑھایا جائے گا۔ امریکہ کا یہ معاہدہ دراصل چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے اور خطے میں اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے ہے۔ امریکہ بھارت کو ایک اہم اتحادی کے طور پر دیکھ رہا ہے جو چین کے خلاف ایک توازن قائم کر سکتا ہے۔ جبکہ اس معاہدے سے بھارت کا مقصد اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانا اور خطے میں اپنی طاقت کو مستحکم کرنا ہے۔ یہ معاہدہ بھارت کو چین کے علاوہ پاکستان کے خلاف بھی اپنی دفاعی پوزیشن کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔ اس دفاعی معاہدہ کے تحت بھارت کو جس قسم کی جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی ملے گی اس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان دفاعی عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے۔ ایک لحاظ سے یہ معاہدہ جنوبی ایشیا میں تناؤ کو بڑھا سکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات جو پہلے ہی کشیدہ ہیں یہ معاہدہ اس کشیدگی کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔ بھارت کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ پاکستان کے لیے نیوکلیئر توازن اور روایتی فوجی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کے چیلنج کو بڑھا سکتا ہے۔ اس معاہدے کی بدولت بھارت کی طاقتور شناخت اور بڑھتی ہوئی عالمی حیثیت پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مشکلات پیدا کر سکتی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کی اندرونی سیاست میں بھی بے یقینی اور عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے جو ملک کی معیشت پر اضافی بوجھ ڈال کر پاکستان میں معاشی عدم استحکام کو بڑھا سکتا ہے۔ اس صورت میں لا محالہ پاکستان کو بین الاقوامی امداد پر انحصار کرنا پڑ سکتا ہے اور حکومت کو عالمی مالیاتی اداروں (IMF) اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے کڑی شرائط پر مزید قرضے حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی۔ ان چیلنجز سے بہتر طور پر نبرد آزما ہونے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر معاشی اصلاحات کرنے کے ساتھ اپنے اتحادیوں خاص طور پر چین، روس اور دیگر مسلمان ممالک کے ساتھ معاشی و دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی طرف توجہ دے۔ اس اقدام سے پاکستان کو ایسے طاقتور حامی مل سکتے ہیں جن کی حمایت سے خطے میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو متوازن کیا جا سکتا ہے۔ بھارت کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے سے ملک کی سلامتی کے لیے جس قسم کے نئے چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں اس کے تناظر میں پاکستان کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ملک میں جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی کی تیاری اور حصول پر توجہ دینے کے ساتھ بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے اور اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر بھارت کے خلاف اپنے اصولی موقف کو مضبوط بنائے۔ پاکستان کو مضبوط کرنے کے لیے ایسی معاشی اصلاحات کی بھی ضرورت ہے جس میں ملک میں ٹیکس نظام کو بہتر بنانے صنعتوں کو فروغ دینے اور بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنا جیسے اقدامات شامل ہوں۔ سیاسی جماعتوں کے بیچ مفاہمت پیدا کرنے، عوامی مسائل پر توجہ دینے اور ملک میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو تیز کرنا چاہیے تاکہ عوام کی جان و مال کو تحفظ دے کر ملک میں سیاسی و معاشی استحکام پیدا کیا جا سکے۔ معیشت کی بہتری کے لیے اپنے اقتصادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہو گا تاکہ دفاعی اخراجات میں اضافے کا بوجھ مؤثر طریقے سے سنبھالا جا سکے۔ اس کے لیے برآمدات کو فروغ دینا اور توانائی کے مختلف ذرائع کی تلاش کرنے پر فوری توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ پاکستانی حکومت اور عوام کو ایک جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم نہ صرف اپنے دفاعی مفادات کا تحفظ کر سکیں بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر اپنی حیثیت کو بھی مضبوط بنا سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنا کر اور داخلی مسائل پر قابو پا کر پاکستان کو ان چیلنجز کا مؤثر جواب دینے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ یہ ایک طویل عمل ہو گا مگر پاکستان کی قیادت اور عوام کا اشتراک، پختہ عزم اور محنت ان مسائل پر قابو پانے میں مدد فراہم کرے گا۔ پاکستان کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ وہ ان نئے چیلنجز کا سامنا کیسے کرتا ہے اور اپنے مفادات کا دفاع کس طرح کرتا ہے۔ اس کے لیے اتحاد، بصیرت اور عزم بہت اہم ہے تاکہ پاکستان نہ صرف اپنے دفاعی چیلنجز کو کامیابی سے حل کرے بلکہ معاشی اور سیاسی میدان میں بھی استحکام پیدا کر سکے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی میں پاکستان پاکستان کی پاکستان کو کے درمیان یہ معاہدہ تعلقات کو امریکہ کے بھارت کو بھارت کے کو مضبوط سکتے ہیں ملک میں کے خلاف سکتا ہے کرتا ہے کے لیے

پڑھیں:

کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی

فلپائن اور کینیڈا نے اتوار کو ایک اہم دفاعی معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد مشترکہ فوجی مشقوں کو فروغ دینا اور چین کی بڑھتی ہوئی جارحانہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنا ہے۔

فلپائنی وزارتِ دفاع کے مطابق وزیرِ دفاع گِلبرٹو تیودورو اور ان کے کینیڈین ہم منصب ڈیوڈ مک گنٹی اتوار کو منیلا میں ’اسٹیٹس آف وزٹنگ فورسز ایگریمنٹ‘ دستخط کریں گے۔

LOOK: Defense Secretary Gilberto Teodoro Jr. and Canadian National Defence Minister David McGuinty held a bilateral meeting in Makati City ahead of the signing of the Status of Visiting Forces Agreement (SOVFA) between the Philippines and Canada. | Patrick de Jesus pic.twitter.com/kUrbPAJSk6

— PTVph (@PTVph) November 2, 2025

معاہدے کی توثیق کے بعد دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کے علاقوں میں بڑی سطح کی مشترکہ مشقیں اور دفاعی تعاون جاری رکھ سکیں گی۔

یہ معاہدہ فلپائن کے صدر فریڈینینڈ مارکوس جونیئر کی اس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت وہ اپنے ملک کی کمزور دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے مغربی ممالک سے عسکری تعلقات بڑھا رہے ہیں۔

اس سے قبل فلپائن نے امریکا (1998) اور آسٹریلیا (2007) کے ساتھ اسی نوعیت کے دفاعی معاہدے کیے تھے، جب کہ حالیہ برسوں میں جاپان اور نیوزی لینڈ کے ساتھ بھی ایسے معاہدے طے پا چکے ہیں۔

کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک انڈو پیسیفک خطے میں اپنی موجودگی بڑھا رہے ہیں تاکہ قانون کی بالادستی، آزاد تجارت اور علاقائی امن کو فروغ دیا جا سکے۔ اس اقدام کو چین کی سمندری جارحیت کے مقابل ایک اجتماعی دفاعی حکمتِ عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فلپائن میں 6.9 شدت کا زلزلہ، 70 سے زائد افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی

چین نے اس پیشرفت پر کوئی فوری ردِعمل ظاہر نہیں کیا، تاہم ماضی میں بیجنگ نے فلپائن کو خطے کا فساد پیدا کرنے والا ملک قرار دیا تھا۔

چین بحیرہ جنوبی چین کے تقریباً تمام حصے پر دعویٰ کرتا ہے، حالانکہ اقوامِ متحدہ کے قانونِ سمندر کے مطابق 2016 میں بین الاقوامی ثالثی عدالت نے چین کے ان دعوؤں کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

فلپائن کے وزیرِ دفاع نے ہفتہ کو ملیشیا میں منعقدہ آسیان دفاعی وزرائے اجلاس میں چین کے اس اعلان پر شدید تنقید کی جس میں بیجنگ نے متنازع ’سکاربرو شوَل‘ میں قدرتی ذخائر کے نام پر ’نیچر ریزرو‘ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Geography dictates that Batanes province in the Philippines is on the front line of the great power competition between the United States and China for dominance in the Asia-Pacific region. https://t.co/Q8s4dHnjpT

— The Japan Times (@japantimes) November 2, 2025

تیودورو کے مطابق یہ دراصل طاقت کے مظاہرے کے ذریعے چھوٹے ممالک کے حقوق سلب کرنے کی ایک چال ہے۔

کینیڈا نے بھی چین کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ کو سمندری قبضے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

یاد رہے کہ 2023 میں کینیڈا اور فلپائن نے ایک اور دفاعی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت فلپائن کو کینیڈا کے ’ڈارک ویسل ڈیٹیکشن سسٹم‘ تک رسائی دی گئی، یہ ایک جدید سیٹلائٹ ٹیکنالوجی ہے جو غیرقانونی یا “خاموش” بحری جہازوں کو ٹریک کر سکتی ہے۔

فلپائنی کوسٹ گارڈ اس نظام کی مدد سے چینی بحری جہازوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھ رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بحیرہ جنوبی چین چین دفاعی معاہدہ فلپائن کینیڈا معاہدہ کینیڈا

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • امریکہ نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے‘اعجازقادری
  • امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری
  • امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • کوالالمپور: امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ