WE News:
2025-11-03@14:05:34 GMT

ورلڈ بینک نے پاکستان کے ذمہ قرضوں میں اضافے کی پیش گوئی کردی

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

ورلڈ بینک نے پاکستان کے ذمہ قرضوں میں اضافے کی پیش گوئی کردی

ورلڈ بینک نے پاکستان کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک جاری کر دیا ہے، جس کا باضابطہ اجرا عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن ریزر نے کیا۔

10 سالہ فریم ورک کے مطابق2026  سے 2035 کے دوران پاکستان کے لیے اہم سماجی و معاشی اہداف مقرر کیے گئے ہیں، ورلڈ بینک اگلے 10 سال کے دوران پاکستان کو 20 ارب ڈالر فنڈز فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

ورلڈ بینک نے پاکستان کے ذمہ قرضوں میں اضافے کی پیش گوئی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قرض بہ لحاظ جی ڈی پی اس سال 73.

8فیصد جبکہ اگلے سال 74.7 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کو بلند سیاسی، گورننس اور میکرو اکنامک خطرات کا سامنا ہے، سال 2027 تک قرضوں کی شرح بڑھ کر 75.2 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں:

’غربت، چائلڈ سٹنٹنگ میں کمی، موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے سمیت صاف توانائی، بہتر ایئر کوالٹی، عوامی شمولیت کے ذریعے پائیدار ترقی، نجی سرمایہ کاری، روزگار اور تجارت میں اضافہ بنیادی اہداف میں شامل ہیں۔‘

ورلڈ بینک کی دستاویز کے مطابق پاکستانی معیشت حالیہ بحران سے نکل رہی ہے لیکن اسے سیاسی عدم استحکام سمیت متعدد خطرات کا سامنا ہے، تمام اہداف 5 سے 10 کی مدت کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:

ورلڈ بینک کے مطابق حکومت نےمالیاتی، توانائی، اور کاروباری شعبے میں اصلاحات متعارف کرائی ہیں، جس کا مقصد معاشی ترقی کی رفتار تیز کرنا ہے، تاہم ماضی کی ناکامیوں کی وجہ سے اعتماد کا فقدان پایا جاتا ہے۔

ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 2.8 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ اگلے سال 3.2 فیصد اور 2027 میں معاشی شرح نمو 3.4 فیصد تک جانے کی پیش گوئی ہے۔

مزید پڑھیں:

ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں اس سال مہنگائی 11.1 فیصد جبکہ اگلے سال 9 فیصد پر آنے کا امکان ہے، سال 2027 تک مہنگائی 8 فیصد کی سطح پر آسکتی ہے۔

اس سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.9 فیصد ہے جو اگلے سال 11 فیصد تک پہنچ جائے گا، سال 2027 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 11.2فیصد کی سطح پر جانے کا امکان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اہداف پاکستانی معیشت ٹیکس ٹو جی ڈی پی دستاویز سیاسی عدم استحکام فریم ورک کنٹری پارٹنرشپ مہنگائی ورلڈ بینک

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اہداف پاکستانی معیشت دستاویز سیاسی عدم استحکام کنٹری پارٹنرشپ مہنگائی ورلڈ بینک پاکستان کے ورلڈ بینک اگلے سال کے مطابق جی ڈی پی بینک کے فیصد تک کے لیے

پڑھیں:

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا

لاہور:

ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا، جنوبی افریقا کے خلاف ٹی 20 سیریز میں فتح نے گرین شرٹس کے حوصلے بلند کر دیے۔

بابراعظم نے فارم کی جھلک دکھا کر بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش کم کر دی، فہیم اشرف نے بھی خود کو آنے والے میگا ایونٹ کیلیے کارآمد ’’دو دھاری‘‘ تلوار ثابت کر دیا۔

کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم ہوگئے، وہ کہتے ہیں کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، پاکستانی ٹیم کم بیک کرنا بھی جانتی ہے، شوپیس ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں نے اپنے کردار کو اچھی طرح سمجھ لیا۔

سینیئر بیٹر بابراعظم کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے ایک اچھی اننگز کے انتظار میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا مگر اس سے نمٹتے کیسے ہیں یہ سب سے اہم ہے، فہیم اشرف کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ہفتے کی شب کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی 20 میچ میں جنوبی افریقا کو مات دے کر مختصر فارمیٹ کی سیریز بھی جیت لی، اس فتح سے گرین شرٹس کے آئندہ برس فروری میں بھارت اور سری لنکا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈکپ کے لیے حوصلے بھی بلند ہوگئے ہیں۔

اس کامیابی نے کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم کرلیے ہیں، پروٹیز سے سیریز کے پہلے ٹی 20 میں شکست کے بعد خود سلمان کی ٹیم میں جگہ کے حوالے سے سوال اٹھنا شروع ہوگئے تھے، سیریز جیتنے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ اچھی ٹیم وہی ہوتی ہے جو اپنی بہترین کارکردگی کو برقرار رکھتی ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اب 3، 4  ماہ باقی ہیں، کھلاڑی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ چکے ہیں، بس اب ان کرداروں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔

جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کے آخری میچ میں فتح حاصل کرنے کے بعد سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، ہمارے سامنے اگلے 20، 25 دنوں میں 14، 15 میچز ہیں اور سب کے لیے ہر میچ کھیلنا آسان نہیں ہوگا۔

انکا کہنا تھا کہ آخری میچ کی جیت اسی بات کا ثبوت ہے کہ یہی پاکستان ٹیم ہے جو عمدہ کم بیک کرنا جانتی ہے، ہمیں اپنی کارکردگی میں تسلسل لانا ہے، ہم 1-0 کے خسارے سے دوچار ہونے کے بعد واپس آکر سیریز جیتے ہیں۔

یاد رہے کہ اس کامیابی میں بابراعظم نے 68 رنز بناکر اہم کردار ادا کیا اور مین آف دی میچ بھی قرار پائے، ان کی فارم میں واپسی سے بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش تھوڑی کم ہوگئی ہے۔

میچ کے بعد ان کا کہنا تھا کہ  لاہور کے شائقین نے جس طرح سپورٹ کیا، یہ اننگز ان ہی کے نام کرتا ہوں، میں نے خود پر بھروسہ رکھا اور ٹیم نے مجھ پر یقین کیا، کافی عرصے سے ایسی اننگز کی تلاش میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا ہے، اصل بات یہ ہے کہ آپ اسے کس طرح سنبھالتے ہیں، میں نے کوشش کی کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلوں، حالات کے لحاظ سے رنز بناؤں۔

انھوں نے کہا کہ میں نے خود پر اعتماد کیا اور کمزوریوں پر توجہ دی، ابتدا میں گیند اسپنرز کے لیے رک رہی تھی، اس لیے سلمان علی آغا اور میں نے فیصلہ کیا کہ اسپنرز کو محتاط انداز میں کھیلیں، فاسٹ بولرز کے خلاف کھیلنا نسبتاً آسان تھا، ہم نے ارادہ کیا کہ کریز پر زیادہ سے زیادہ ٹھہریں اور لمبی پارٹنرشپ قائم کرنے کی کوشش کریں گے، یہ حکمت عملی ٹیم کے لیے سودمند رہی۔

بابراعظم کا کہنا تھا میری خواہش ہے کہ شائقین جس طرح مجھے سپورٹ کرتے ہیں، اسی طرح ہر پاکستانی کھلاڑی کی بھی حوصلہ افزائی کریں۔

پلیئر آف دی سیریز کا اعزاز حاصل کرنے والے آل راؤنڈر فہیم اشرف نے کہا کہ میری ٹیم میں ایک مخصوص ذمہ داری ہے اور میں ہمیشہ اسی کے مطابق کھیلنے کی کوشش کرتا ہوں، چاہے وہ بیٹنگ، بولنگ یا فیلڈنگ ہو،اگر کبھی بیٹنگ یا بولنگ کا موقع نہ بھی ملے، تب بھی میں فیلڈنگ میں ٹیم کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ مجھے بطور بولر ایک فائدہ یہ ہے کہ میں بیٹر کے زاویے سے بھی سوچ سکتا ہوں، جب میں بولنگ کرتا ہوں تو یہی سوچ مدد دیتی ہے کہ بیٹر کیا توقع رکھتا ہے، میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق گیند یا بیٹ سے خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ