قومی اسمبلی سے 12 منٹ میں5 بلز کی منظوری، اپوزیشن کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حکومت نے محض 12 منٹ میں5 اہم بل منظور کروا لیے، جس پر اپوزیشن نے سخت احتجاج کیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون نے سب سے پہلے سول سرونٹ ترمیمی بل 2025 پیش کیا، جسے مزید غور کے لیے قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ اس کے بعد ایوان نے درج ذیل بلوں کو تیزی سے منظور کر لیا۔
ایوان میں منظور ہونے والے بلز میں دیوانی عدالتیں ترمیمی بل 2024، پاکستان کوسٹ گارڈ ترمیمی بل 2024، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام ترمیمی بل 2025، امیگریشن ترمیمی بل 2025 اور مہاجرین کی اسمگلنگ کے تدارک سے متعلق ترمیمی بل 2025 شامل ہیں۔
اپوزیشن کا احتجاج اور کورم کی نشاندہی
قومی اسمبلی میں بلز کی منظوری کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے سخت احتجاج کیا جب کہ پی ٹی آئی کے رکن یوسف خان نے کورم کی نشاندہی کی، جس کے باعث اجلاس کو مختصر وقت کے لیے روک دیا گیا،تاہم کورم مکمل ہونے کے بعد اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی اور حکومت نے مطلوبہ قانون سازی مکمل کرلی۔
اپوزیشن نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اہم قانون سازی کو عجلت میں منظور کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے مناسب بحث نہیں کی گئی۔ دوسری جانب حکومتی نمائندوں کا مؤقف تھا کہ یہ قوانین ملکی مفاد میں ہیں اور ان پر پہلے ہی ضروری مشاورت مکمل کی جا چکی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی
پڑھیں:
بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
بھارت کے تحقیقی ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) میں بیٹھے 93فیصد ارکان کروڑ پتی یا ارب پتی بن چکے ہیں۔
سب سے زیادہ ایسے ارکان حکمران جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی تعداد کل ارکان 240میں سے235 ہے۔ صرف 5 ارکان کے اثاثے 1 کروڑ روپے سے کم ہیں۔
یاد رہے نریندر مودی کی زیر قیادت 2014ء میں بی جے پی نے یہ نعرہ لگا کر الیکشن جیتا تھا کہ وہ بھارت سے ایلیٹ کلچر کا خاتمہ کرکے عوام کی حکومت لائے گی مگر صرف 10سال میں الٹی گنگا بہنے لگی اور بی جے پی امیر ترین بھارتی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔
عام بھارتی بدحال لیکن مودی کی تان پاکستان دشمنی پر ٹوٹتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں اب جمہوریت الیکشن لڑنے والوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
لہٰذا حکومتی نظام کو اصلاحات نہیں بلکہ اس کی ضرورت کہ اسے کرپٹ امرا کے چنگل سے آزاد کرایا جائے تاکہ عام آدمی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات پا سکے۔