اپوزیشن گرینڈ الائنس بنے گا نہ ہی اب دھرنا ہوگا، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا گرینڈ الائنس بنے گا اور نہ ہی اب کوئی دھرنا ہوگا۔
گنڈا پور نے مولانا فضل الرحمن کے خلاف جو زبان استعمال کی اس کے بعد گرینڈ الائنس کا سوچنا بے وقوفی ہے۔
گنڈا پور کو بچانے کیلیے شہباز شریف اور انکی پوری کابینہ اور حکومت کھڑی ہے۔وہ گزشتہ روز مختلف ٹی وی چینلز کو انٹرویو دے رہے تھے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ بانی نے خط لکھا مگر ان کی پارٹی نے ہی اس کی توثیق نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ پچھلے پچھتر سال سے اکھاڑا بن گئی ہے ، یہ ایک ڈرامے بازی کا ،جھوٹ فریب بیچنے کا، ایک دوسرے کو گالی دے کر گلے ملنے کا، لپٹ کر لیٹ کر سمجھوتے کرنے کا بازار ہے اس میں ہم ایکٹنگ کرتے ہیں اور اس ایکٹنگ کے بعد ہم آپ کے ٹاک شوز میں آتے ہیں ۔
امید کرتا ہوں اگلے پچھتہر سال میں تھوڑی بہت تبدیلی اس کے اندر آ جائے گی۔
انہوں نے کہا ہمارے جمہوری رویے ہی ٹھیک نہیں ہیں۔ بے ایمانی میں میرے سمیت سب تلے ہوئے ہیں۔یہاں ٹھیک کام کرو آپ کو ڈھونڈنا شروع کر دیتے ہیں ۔
پچھلے دنوں میں نے دو تین ٹھیک کام کئے تو مجھے ڈھونڈنا شروع ہو گئے جو مجھے ڈھونڈ رہے تھے وہ مجھے تو نہیں کوئی ڈھونڈ سکے مگر میں ان کی بھی فائلیں بنا کر بیٹھا ہوا ہوں، جب ضرورت پڑے گی تو وہ سامنے لے آؤں گا۔
بدھ کو پھر میں کوئی ٹھیک کام کرنے جا رہا ہوں، میری ٹائم منسٹری جو ہے پورا تین ارب ڈالر کا قرضہ اتار سکتی ہے۔
اتنی بڑی منسٹری ہے کل آپ کو بتائیں گے۔ انہوں نے کہا اگر کے پی پولیس گنڈاپور کے انڈر نہ ہوتی تو یہاں آکر فائرنگ بھی نہ کرتی۔ ان کا کہنا تھا کہ میںنے مروت کے لیے یہ بات کہی کہ میں اس کو نہیں جانتا کوئی بہت دور سے یا قریب سے وہ کراؤڈ پلر ہے، ورکرز کے ساتھ کنیکٹڈ ہے۔
کسی کے باپ کی پارٹی نہیں ہے۔ وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہے اور رہے گا۔ پی ٹی آئی کے اندر وہ لوگ ہیں جو منافق ہیں، بے ایمان ہیں، جھوٹے ہیں، کرپشن میں ملوث ہیں، پیری فقیری کی بیعت لی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف شریف آدمی ہے،ڈیموکریٹک وے میں بول دیا کہ میں پرائم منسٹر کوخط دے دوں گا۔ اس کا کیا مطلب ہے۔ یہ پروڈیموکریسی ہے۔ وہ پروڈیموکریٹک آدمی ہے۔ گنڈا پور مجھے سی ایم نظر نہیں آرہا۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فواد چوہدری جو سب کچھ کر رہا ہے، میرا دوست ہے، آپ کیا سمجھتے ہیں خود کر رہا ہے؟ آپ یہ کیوں نہیں سوچ رہے کہ عمران خان کی آشیر باد اس کو حاصل ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل راجا فیصل ممتاز راٹھور نے کہا ہے کہ اسی ہفتے آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد پیش کرکے اپنی حکومت قائم کرلیں گے، اب مزید تاخیر نہیں ہوگی۔ موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی حکومت نہیں بنانے جا رہی بلکہ جوا کھیلنے جا رہی ہے۔
’وی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 29 ستمبر کو شروع ہونے والی عوامی ایکشن کمیٹی کی احتجاجی تحریک کے باعث ہم نے یہ فیصلہ کیاکہ ہمیں اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنی حکومت بنانی چاہیے، اور مذاکرات پیپلز پارٹی سے بہتر کوئی اور جماعت نہیں کر سکتی۔
’ایکشن کمیٹی احتجاج کے باعث پیدا شدہ صورت حال کی وجہ سے حکومت بنانے کا فیصلہ کیا‘انہوں ںے کہاکہ ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے باعث پیدا ہونے والے ماحول کی وجہ سے ہم نے اپنی حکومت بنانے کا فیصلہ کیا، پھر مرکزی قیادت کو پیغام پہنچایا۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ جب مرکزی لیڈر شپ نے منظوری دے دی، تو ہم نے سادہ اکثریت کے لیے 27 ارکان اسمبلی پورے کیے، اور 3 سے 4 لوگ ایسے بھی ہیں جن کے نام خفیہ رکھے گئے۔
انہوں نے کہاکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم نے مرکز میں حکومت بنانے کے لیے مسلم لیگ ن کو سپورٹ کیا ہے، لہٰذا ان کو آزاد کشمیر میں ہمیں ووٹ دینا چاہیے، جس پر مشاورت کی وجہ سے عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیر ہوئی۔
’تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے 100 فیصد امکانات ہیں‘پی پی رہنما نے کہاکہ اب مسلم لیگ ن نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے ہمیں ووٹ دینے کا فیصلہ کرلیا، اب یہ تحریک پیش ہوگی، اور کامیابی کے امکانات 100 فیصد ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فیصل راٹھور نے کہاکہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کررہی تھی، لیکن ان کو بتایا گیا کہ اب کل 8 ماہ کا وقت رہ گیا ہے، اس سے قبل انتخابات ہونا ممکن نہیں، تاہم موسم کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کچھ وقت پہلے بھی ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں ایم ایل ایز کی حکومت کا تجربہ ناکام رہا، ہماری چوہدری انوارالحق کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں، لیکن 29 ستمبر کے بعد جو حالات پیدا ہوئے تھے، انہیں خود ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ آزاد کشمیر میں مہاجرین کی نشستیں ختم نہیں کی جاسکتیں، تاہم اس حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی ہے وہ بیٹھ کر فیصلہ کرے گی کہ مہاجرین کی نمائندگی کا طریقہ کار کیا ہونا چاہیے۔
موجودہ حالات میں آزاد کشمیر میں حکومت بنانا کوئی آسان فیصلہ ’نہیں‘فیصل راٹھور نے کہاکہ موجودہ حالات میں آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانا کوئی آسان فیصلہ نہیں، لیکن ہم ریاست کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے جوا کھیلنے جا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کا فیصلہ مرکزی قیادت نے کرنا ہے، ابھی تک کسی کا نام فائنل نہیں ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہاکہ اس وقت جو بھی ریاست کا وزیراعظم بنے گا اس کے سامنے بہت سے چیلنجز ہوں گے، چونکہ نئے انتخابات کو بہت کم وقت رہ گیا ہے، اس عرصے میں آپ کو عوام کو مطمئن کرنا پڑے گا کہ ریاست آپ کے مسائل حل کرے گی۔
’بنیان مرصوص کے موقع پر کشمیری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی‘سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی نے کہاکہ بھارت نے جب پاکستان پر حملہ کیا تو پوری کشمیری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوگئی، کیوں کہ ہم قابض اور محافظ افواج میں فرق سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی کے بعد بھارت کو ذلت اٹھانا پڑی ہے، اور پاکستان کا وقار پوری دنیا میں بلند ہوا۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ پاکستان اور کشمیر کے رشتے کو دنیا کی کوئی طاقت کمزور نہیں کر سکتی، تاہم اگر ریاست میں کوئی افراتفری ہوتی ہے تو بھارت اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش ضرور کرتا ہے۔
’والد نے اپنی زندگی میں خاندان سے کسی کو سیاست میں نہیں آنے دیا‘خاندانی پس منظر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راجا فیصل ممتاز راٹھور ںے کہاکہ میرے والد مرحوم نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹوں میں سے کسی کو سیاست میں نہیں آنے دیا، وہ موروثی سیاست کے خلاف تھے۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ میرے بڑے بھائی والد کے ساتھ ہوتے تھے اور سیاست میں آنے کے خواہشمند تھے، لیکن والد نے انہیں سیاست میں نہیں آنے دیا، بعد ازاں ان کے انتقال کے بعد میں نے سیاسی میدان میں قدم رکھا، جو میری مجبوری تھی۔
’سیاستدان کی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی جتنی نظر آتی ہے‘انہوں نے سیاستدانوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سیاستدان کی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی، سیاست اصل میں عوامی خدمت کا دوسرا نام ہے، میرے والد جب وزیراعظم تھے تو وہ اتنے مصروف تھے کہ ڈیڑھ سال تک میری ان سے ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تحریک عدم اعتماد چوہدری انوارالحق چیلنج سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی عوامی ایکشن کمیٹی فیصل ممتاز راٹھور وی نیوز