آئین منظوری کی خبر نوائے وقت کا تاریخ سارشمارہ پارلیمنٹ پر یس گیلری میں آویزاں
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اپریل 1973ء میں ملک کی دستور ساز اسمبلی کی طرف سے آئین پاکستان کی منظوری کی خبر کے حامل روزنامہ نوائے وقت کے تاریخ ساز شمار ے کو پارلیمنٹ ہاؤس کی پریس گیلری میں پورٹریٹ کی صورت میں آویزاں کر دیا گیا۔ پیر کو یہ پورٹریٹ پریس گیلری کی زینت بنا دی گئی،، پاکستان کی دستور ساز اسمبلی نے 10 اپریل 1973ء کو آئین پاکستان کی منظوری دی تھی اور صدر مملکت ذوالفقار علی بھٹو نے 12 اپریل کو اس کی توثیق کی اور آئین پاکستان کو 14 اگست 1973ء کو نافذ کیا گیا تھا، دستور ساز اسمبلی سے آئین پاکستان کی منظوری کی خبر نوائے وقت میں لیڈ سٹوری کے طور پر شائع ہوئی تھی۔ نوائے وقت نے اپنے اداریہ میں آئین پاکستان کی منظوری کی ستائش کی تھی ، 1973ء کے آئین کی گولڈن جوبلی کے موقع پر پارلیمنٹ میں تقاریب کو منایا گیا تھا اور یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ پریس گیلری میں آئین پاکستان کی منظوری کی خبر کے حامل اخبارات کو پورٹرریٹ میں آویزاں کیا جائے گا، روزنامہ نوائے وقت کا شمارہ بھی پیر کو پارلیمنٹ کی پریس گیلری کی دیوار پر آویزاں کر دیا گیا۔ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی یشن کے صدر عثمان خان اور سیکرٹری نوید اکبر نوائے وقت کے رپورٹرز عترت جعفری اور رانا فرحان اسلم نے نوائے وقت کے پورٹریٹ کو پریس گیلری میں آویزاں کر دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ئین پاکستان کی منظوری کی خبر ا ئین پاکستان میں ا ویزاں پریس گیلری نوائے وقت گیلری میں کی منظوری
پڑھیں:
قومی اسمبلی کا اجلاس، بجٹ سے قبل آئی ایم ایف کے حکم پر ایک اور بل کی منظوری
آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے چند روز قبل، قومی اسمبلی نے جمعرات کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ڈکٹیٹ کردہ ایک اور منی بل ضمنی ایجنڈے کے ذریعے اور بغیر کسی بحث کے منظور کر لیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آف دی گرڈ (کیپٹو پاور پلانٹس) لیوی بل 2025 کا مقصد 7 مارچ سے صنعتی کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو قدرتی گیس یا درآمدی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی فراہمی پر عائد گرڈ لیوی کے لیے قانونی جواز فراہم کرنا ہے۔ اس بل کو وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے قواعد کی منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا۔
وزیر نے بل کی منظوری کے لیے تحریک پیش کی، جس کے فوراً بعد پیٹرولیم سے متعلق قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مصطفیٰ محمود کی رپورٹ پیش کی گئی۔ بل نے محض ایک دن میں تمام پارلیمانی مراحل مکمل کر لیے کیونکہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے چند منٹ قبل بل کی منظوری دے دی تھی۔
حزب اختلاف نے وزیر کو بل پیش کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا، تاہم ووٹنگ میں انہیں 44 کے مقابلے میں 99 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سے قبل 17 مئی کو قومی اسمبلی، انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2024 کی بھی منظوری دے چکی ہے۔
ایک سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق، جمعرات کی صبح قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس کے دوران وزیر پیٹرولیم نے بل پر تفصیلی بریفنگ دی جس میں اس قانون کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا، خاص طور پر اس حوالے سے کہ یہ آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کے وعدوں کا حصہ ہے۔
وزیر نے بتایا کہ کیپٹو پاور جنریشن کے فیز آؤٹ پر طویل عرصے سے غور کیا جا رہا تھا، تاہم سیاسی و معاشی مجبوریوں کے باعث اس پر عمل درآمد تاخیر کا شکار رہا۔
انہوں نے زور دیا کہ صنعتوں کو کیپٹو پاور سسٹم سے قومی گرڈ پر منتقل کرنے کا مقصد بجلی کی اضافی پیداوار کو بہتر بنانا، توانائی کے شعبے کی کارکردگی بڑھانا، اور معیشت پر مالی دباؤ کم کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بل کے مسودے کی تیاری کے لیے ایک جامع مشاورتی عمل مکمل کیا گیا، اور قومی اسمبلی کے اسپیکر نے اس عمل کو مؤثر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
وزیر نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ یہ قانون عوامی مفاد کی خدمت کے لیے بنایا گیا ہے، اس میں صنعتی شعبے کے تحفظات کو مدنظر رکھا گیا ہے اور صنعتی سرگرمیوں میں خلل نہیں آئے گا۔ انہوں نے بجلی کی بلند قیمتوں کو بھی ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اور گرڈ سپلائی کے ذریعے بڑھتی ہوئی عوامی طلب پوری کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یاد رہے کہ حکومت پہلے ہی ایک آرڈیننس کے ذریعے یہ قانون نافذ کر چکی تھی، اور مارچ میں صنعتی سی پی پیز کے لیے گیس کے نرخوں میں تقریباً 23 فیصد اضافہ اور بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی کا اعلان کیا گیا تھا، تاکہ مارچ میں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پالیسی مذاکرات میں پیش رفت ہو سکے۔
چونکہ آرڈیننس اپنی آئینی مدت مکمل کرنے والا تھا، اس لیے حکومت کے لیے ضروری تھا کہ وہ قومی اسمبلی سے اس کی منظوری حاصل کرے۔ چونکہ یہ منی بل تھا، اس لیے اسے سینیٹ سے منظور کروانے کی ضرورت نہیں تھی۔
تاہم، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، جس کی ذمہ داری صرف قومی اسمبلی کو سفارشات دینا ہے، نے 16 مئی کو بغیر کسی سفارش کے بل کی منظوری دے دی تھی۔
قرارداد کی منظوری
علاوہ ازیں، قومی اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی جس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (انڈس واٹر ٹریٹی) کو معطل کرنے کے یکطرفہ فیصلے کی شدید مذمت کی گئی اور اسے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی اقدام قرار دیا گیا۔
یہ قرارداد وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے مختصر بحث کے بعد پیش کی۔ پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے صدر کا حکم امتناع پڑھ کر سنایا، جس کے ساتھ ہی 5 مئی سے جاری قومی اسمبلی کے موسم گرما کے اجلاس کا اختتام ہوگیا۔
اراکینِ اسمبلی نے اپنی تقاریر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں مخالفانہ ذہنیت کے ساتھ کام کرنے والا قرار دیا۔
قانون سازوں نے بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول بس پر حملے کی بھی مذمت کی اور حملہ آوروں کی مبینہ حمایت پر بھارت کو مورد الزام ٹھہرایا۔
قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران پی ٹی آئی کے رکن اقبال آفریدی کی جانب سے کورم کی کمی کی نشاندہی پر اسمبلی کی کارروائی چند منٹ کے لیے معطل رہی۔
Post Views: 7