رمضان المبارک کی آمد آمد، سعودی عرب میں تراویح اور تہجد کیلئے نئے علماء کرام کے ناموں کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
جدہ (نیوزڈیسک)سربراہ دینی امور سعودی ادارہ حرمین شریفین شیخ عبدالرحمان السدیس نے ماہ رمضان المبارک میں ترویح اور تہجد کی نمازوں کیلئے آئمہ کے ناموں کی منظوری دیدی ۔
رپورٹ کے مطابق مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تراویح اور تہجد کی نمازوں کی امامت کیلئے شیخ ڈاکٹر عبدالمحسن القاسم، شیخ ڈاکٹر احمد بن طالب حمید، شیخ ڈاکٹر خالد المھنا، شیخ ڈاکٹر احمد الحذیفی، شیخ ڈاکٹر صالح البدیر، شیخ ڈاکٹر عبداللہ البیعجان، شیخ ڈاکٹر محمد البرھجی اور شیخ ڈاکٹرعبداللہ القرافی کے ناموں کی منظوری دی گئی ہے۔
مسجد الحرام کے لیے ترویح و آخری عشرے میں تہجد کی نمازوں کے لیے جن اماموں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے ان میں شیخ عبداللہ الجھنی، شیخ یاسر الدوسری، شیخ ماہرالمعیقلی، شیخ الوالید الشمسان، شیخ عبدالرحمان السدیس، شیخ بدر الترکی، شیخ بندر بلیلہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں رمضان المبارک کے دوران اسکولوں میں تدریسی اوقات کا اعلان بھی کردیا گیا ۔مملکت میں رمضان المبارک کا ممکنہ آغاز ہفتہ یکم مارچ سے ہو رہا ہے۔ مکہ مکرمہ ریجن کے ادارہ تعلیم نے رمضان المبارک کے دوران اسکولوں کے اوقات جاری کر دیے۔
اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں صبح، شام اور تعلیم بالغاں کے لیے رمضان اوقات میں کمی بھی کر دی گئی ہے۔ وزارت تعلیم کی جانب سے تمام ریجنز کے ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے ریجن میں رمضان المبارک کے دوران مناسب اوقات کا تعین کریں۔
مکہ ریجن کے ادارہ تعلیم کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ صبح کی شفٹ کا آغاز 9 بجے ہوگا جبکہ دوپہر کی شفٹ ایک بجے اور تیسری شفٹ رات ساڑھے 9 بجے شروع ہوگی۔واضح رہے سعودی عرب میں رمضان المبارک کے دوران اسکولوں کے علاوہ سرکاری و نجی اداروں میں بھی اوقات کم کر دیے جاتے ہیں۔
پاکستان اور ترکیہ: امتِ مسلمہ کی امیدوں کا مرکز
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رمضان المبارک کے دوران میں رمضان المبارک شیخ ڈاکٹر کے ناموں تہجد کی
پڑھیں:
وزارت خارجہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے اقدامات کرے، علامہ مقصود ڈومکی
اپنے بیان میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی دومکی نے بلوچستان کے ممتاز عالم دین اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی سعودی عرب میں گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جید اور باوقار عالم دین کی بلاجواز گرفتاری افسوسناک اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے خطرناک عمل ہے۔ ہم سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو فوری طور پر رہا کرے۔ انہوں نے اپنے جاری بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سعودی حکومت واضح کرے کہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو کس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اگر کوئی قانونی مسئلہ ہے تو اسے شفاف طریقے سے بیان کیا جائے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ، علامہ وجدانی کی رہائی کے لیے سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مذہبی شخصیات کا احترام اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا بین الاقوامی انسانی حقوق کا تقاضا ہے۔ علامہ وجدانی کو بغیر واضح وجہ کے حراست میں رکھنا ان اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے مذہبی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔ سعودی عرب میں اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک کی مسلسل شکایت رہی ہے۔ سعودی حکومت کو چاہیے کہ وہ اتحاد اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے واقعات کی روک تھام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس افسوسناک واقعے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین علامہ غلام حسنین وجدانی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ ہم ہر قومی و بین الاقوامی فورم پر ان کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں گے۔ ہم حقوق انسانی کی تنظیموں سے تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ وجدانی کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا جائے۔ اگر کوئی غلط فہمی ہے تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔ اگر کوئی قانونی کارروائی درکار ہے تو انہیں دفاع کا مکمل موقع دیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ انہوں نے دعا کہ کہ اللہ تعالیٰ علامہ غلام حسنین وجدانی کی حفاظت فرمائے، ان کی عزت و حرمت میں اضافہ فرمائے اور جلد از جلد رہائی عطا فرمائے۔