اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی نے کشمیری عوام سے اظہاریکجہتی کی قراردادکی متفقہ طورپرمنظوری دیدی ہے۔
منگل کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرامورکشمیروگلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے اس حوالہ سے ایوان میں قراردادپیش کی، قراردادکے متن میں کہاگیاہے کہ ہرسال 5فروری کویوم اظہاریکجہتی کشمیر کے موقع پرپوری قوم اپنے کشمیربہن بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتی ہے تاکہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کے ساتھ اظہاریکجہتی کیاجاسکے، جموں وکشمیر کاتنازعہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پرسب سے قدیم حل طلب تنازعات میں سے ایک ہے، جموں وکشمیربارے سلامتی کونسل کی متعددقراردادوں پرکئی دہائیاں گزرنے کے باجودعمل درآمدنہیں ہوا، یہ ایوان کشمیری عوام کی ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے منصفانہ جدوجہدکیلئے پاکستان کی غیرمتزلزل اخلاقی،سیاسی اورسفارتی حمایت کااعادہ کرتاہے۔ایوان ہندوستان کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی بہادری، حو صلے اور قربانیوں کو زبر دست خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ایوان ہندوستان کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیر پر خاص طور پر 5 اگست 2019 کے اس کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے نتیجے میں اپنے قبضے کو مستحکم کرنے اور اس کی بین الا قوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو نقصان پہنچانے کے لئے بھارت کی مسلسل کوششوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایوان اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہندوستان کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیرمیں کوئی بھی سیاسی عمل جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کے استعمال کا متبادل نہیں بن سکتا، جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں میں درج ہے۔ایوان ہندوستان کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کی خدمت کرتا ہے، سخت قوانین کے تحت جو انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ایوان آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے بھارتی سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ فوجی افسران کے اشتعال انگیز بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ایوان اس بات پر زور دیتا ہے کہ جموں و کشمیر تنازعہ کا حل، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق، جنوبی ایشیا میں دیر پا امن کے لئے ضروری ہے۔ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنائے۔ تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور سخت ایمر جنسی اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کو منسوخ کیا جائے۔ایوان مزید مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں پر عمل درآمد کرے تاکہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منصفانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقہ کار کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔ ایوان نے قراردادکی متفقہ طور پر منظوری دی۔قراردادکی منظوری کے بعد انجینئرامیرمقام نے تمام اراکین کاشکریہ اداکیا اورکہاکہ کشمیرکامسئلہ کسی فردواحد یاسیاسی جماعت کانہیں بلکہ پورے پاکستان کامسئلہ ہے، ہم کشمیری عوام کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں جو77برسوں سے بھارتی ظلم واستبدادد کامقابلہ کررہے ہیں، بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکمشیرمیں ایک لاکھ سے زائد لوگ شہید ہوچکے ہیں، ہزاروں بے گناہ جیلوں میں ہیں، اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے قراردادوں پرعمل درآمدکویقینی بنائے،بھارت نے یکطرفہ طورپرکشمیرکی حیثیت کوتبدیل کردیا ہے اوراب وہاں پرغیرمقامی لوگوں کوبسایا جارہاہے،حالیہ انتخابات میں کشمیری عوام نے مودی کے خلاف ریفرنڈم میں اپنی رائے ظاہرکردی ہے۔ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جب تک ایک کشمیری اورپاکستانی زندہ ہے یہ مسئلہ زندہ رہے گا اورکشمیری عوام اپنی منزل حاصل کرکے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہندوستان کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیر سلامتی کونسل کی کشمیری عوام اقوام متحدہ ہے ایوان کرتا ہے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار

مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔

کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔

بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔

دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔

بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔

دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔

بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔

مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی برادری کشمیری اسیران کی رہائی، کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرے، مقررین
  • ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397ارب کے نقصان کا انکشاف
  • کانگریس اور انڈیا الائنس دفعہ 370 کی بحالی پر بات کریں، وحید الرحمن پرہ
  • وفاقی وزیر امیر مقام کی زیر صدارت اہم اجلاس،جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کا بجٹ زیر غور
  • عدالتوں سے حکم امتناع ایوان بالا کی کارروائی میں مداخلت ہے، سینیٹ اجلاس میں بحث
  • قومی اسمبلی اور سینیٹ میں خالی نشستوں پر امیدواروں کی فہرست جاری
  • کنگ سلمان ریلیف نے آزاد جموں و کشمیر میں 4,000 متاثرہ خاندانوں میں شیلٹر این ایف آئی کٹس کی تقسیم مکمل کر لی
  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، الطاف بٹ
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ