قومی اسمبلی اجلاس،کشمیری عوام سے اظہاریکجہتی کی قراردادمنظور
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی نے کشمیری عوام سے اظہاریکجہتی کی قراردادکی متفقہ طورپرمنظوری دیدی ہے۔
منگل کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرامورکشمیروگلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے اس حوالہ سے ایوان میں قراردادپیش کی، قراردادکے متن میں کہاگیاہے کہ ہرسال 5فروری کویوم اظہاریکجہتی کشمیر کے موقع پرپوری قوم اپنے کشمیربہن بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتی ہے تاکہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کے ساتھ اظہاریکجہتی کیاجاسکے، جموں وکشمیر کاتنازعہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پرسب سے قدیم حل طلب تنازعات میں سے ایک ہے، جموں وکشمیربارے سلامتی کونسل کی متعددقراردادوں پرکئی دہائیاں گزرنے کے باجودعمل درآمدنہیں ہوا، یہ ایوان کشمیری عوام کی ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے منصفانہ جدوجہدکیلئے پاکستان کی غیرمتزلزل اخلاقی،سیاسی اورسفارتی حمایت کااعادہ کرتاہے۔ایوان ہندوستان کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی بہادری، حو صلے اور قربانیوں کو زبر دست خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ایوان ہندوستان کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیر پر خاص طور پر 5 اگست 2019 کے اس کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے نتیجے میں اپنے قبضے کو مستحکم کرنے اور اس کی بین الا قوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو نقصان پہنچانے کے لئے بھارت کی مسلسل کوششوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایوان اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہندوستان کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیرمیں کوئی بھی سیاسی عمل جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کے استعمال کا متبادل نہیں بن سکتا، جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں میں درج ہے۔ایوان ہندوستان کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کی خدمت کرتا ہے، سخت قوانین کے تحت جو انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ایوان آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے بھارتی سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ فوجی افسران کے اشتعال انگیز بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ایوان اس بات پر زور دیتا ہے کہ جموں و کشمیر تنازعہ کا حل، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق، جنوبی ایشیا میں دیر پا امن کے لئے ضروری ہے۔ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنائے۔ تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور سخت ایمر جنسی اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کو منسوخ کیا جائے۔ایوان مزید مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں پر عمل درآمد کرے تاکہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منصفانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقہ کار کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔ ایوان نے قراردادکی متفقہ طور پر منظوری دی۔قراردادکی منظوری کے بعد انجینئرامیرمقام نے تمام اراکین کاشکریہ اداکیا اورکہاکہ کشمیرکامسئلہ کسی فردواحد یاسیاسی جماعت کانہیں بلکہ پورے پاکستان کامسئلہ ہے، ہم کشمیری عوام کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں جو77برسوں سے بھارتی ظلم واستبدادد کامقابلہ کررہے ہیں، بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکمشیرمیں ایک لاکھ سے زائد لوگ شہید ہوچکے ہیں، ہزاروں بے گناہ جیلوں میں ہیں، اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے قراردادوں پرعمل درآمدکویقینی بنائے،بھارت نے یکطرفہ طورپرکشمیرکی حیثیت کوتبدیل کردیا ہے اوراب وہاں پرغیرمقامی لوگوں کوبسایا جارہاہے،حالیہ انتخابات میں کشمیری عوام نے مودی کے خلاف ریفرنڈم میں اپنی رائے ظاہرکردی ہے۔ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جب تک ایک کشمیری اورپاکستانی زندہ ہے یہ مسئلہ زندہ رہے گا اورکشمیری عوام اپنی منزل حاصل کرکے رہیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہندوستان کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیر سلامتی کونسل کی کشمیری عوام اقوام متحدہ ہے ایوان کرتا ہے
پڑھیں:
اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کئی دہائیوں سے بھارتی جیلوں میں کشمیری حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی طویل اور غیر انسانی نظربندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 77 سال قبل خود تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گیا تھا اور عالمی برادری کے سامنے یہ وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے سرینگر میں اعلان کیا تھا کہ علاقے میں بھارت کی فوجی موجودگی عارضی ہے اور امن بحال ہونے کے بعد یہ ختم ہو جائے گی جس کے بعد کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنی تقدیر کا تعین کرنے کی اجازت ہو گی۔
غلام محمد صفی نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نہ صرف اپنے بین الاقوامی وعدوں سے منحرف ہو گیا بلکہ ان وعدوں کو یاد دلانے والے کشمیری رہنمائوں کو بھی من گھڑت الزامات کے تحت سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر نظربند رہنما سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں طبی علاج سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے، یہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر اور نیلسن منڈیلا رولز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ تمام نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جبر اور استحصال کے خاتمے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
غلام محمد صفی نے کہا کہ اپنے حق کا مطالبہ کرنا کوئی جرم نہیں ہے، یہ ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی کنونشنز میں دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں کی مسلسل خاموشی سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و جبر کو تیز کرنے کے لئے بھارت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جس سے جنوبی ایشیاء سمیت دنیا کے امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر محض علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ حق خودارادیت، انصاف، انسانی وقار اور عالمی امن کا سوال ہے، دنیا کب تک خاموش تماشائی بنے گی؟ حریت رہنما نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ نظربند کشمیری رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے فوری اقدامات کرے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔