ڈمپر گردی بند کرائی جائے اور آفاق احمد کو فوری طور پر رہا کیا جائے، بابر غوری
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
فرینڈز آف کراچی ہیوسٹن کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے کے بجائے مسائل پر احتجاج کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگا کر مقدمات درج کئے جارہے ہیں، انتظامی معاملات درست کرنے کے بجائے آفاق احمد کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر بابر خان غوری نے کہا ہے کہ کراچی میں ڈمپر گردی بند کرائی جائے اور آفاق احمد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ انہوں نے یہ بات فرینڈز آف کراچی ہیوسٹن کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب میں کہی۔ سابق وفاقی وزیر بابر غوری نے دعویٰ کیا کہ لسانی بل تعلیمی اداروں پر قبضے کے لئے جاری کیا گیا ہے۔ بابر خان غوری کا کہنا تھا کہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے کے بجائے مسائل پر احتجاج کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگا کر مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامی معاملات درست کرنے کے بجائے آفاق احمد کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آفاق احمد کو کے بجائے
پڑھیں:
نو مئی کیس؛ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر کو 10 سال قید کی سزا
سرگودھا ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) نو مئی کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو 10 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ تفصیلات کے مطابق 9 مئی کے مقدمہ میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، سزا کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی نااہلی ہوگی جس کے نتیجے میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور یہ نشست خالی ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ موسیٰ خیل میانوالی پولیس سٹیشن کے نو مئی کے کیس میں انسداد دہشت گردی سرگودھا نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے متعلقہ 32 ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت بھی نو مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالطیف، سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو 10 سال قید کی سزائیں سنا چکی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ سزائیں تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے میں سنائیں جو 10 مئی 2023 کو درج کیا گیا تھا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان سہیل خان، میرا خان، محمد اکرم اور شاہ زیب کو تحویل میں لے لیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کرتے ہوئے فائرنگ اور پتھراؤ کیا، پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی اور اپنے مقاصد کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے‘۔ معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں مختلف جرائم پر سزاؤں کی تفصیل بھی دی گئی جن میں پولیس پر قاتلانہ حملے پر 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے، اس کے علاوہ پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قید اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔