آپریشن وعدہ صادق 3 یقینی طور پر انجام دیا جائے گا، جنرل امیر علی حاجی زادہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
آئی آر جی سی کی ایئرفورس کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ آپریشن صادق ون میں ہم نے تقریباً 160 ڈرونز لانچ کیے، جسے دنیا کا سب سے بڑا ڈرون آپریشن سمجھا جاتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک طاقتور ملک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کی پاسداران انقلاب اسلامی کی ایئر فورس کے کمانڈر بریگیڈئیر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہا ہے کہ آپریشن وعدہ صادق 3 کو یقینی طور پر انجام دیا جائے گا۔ جس طرح آپریشن وعدہ صادق ون اور ٹو انجام دیا گیا اسی طرح وعدہ صادق 3 آپریشن ضرور انجام دیا جائے گا، ہم اپنے پاس موجود اس موقع کو ضائع نہیں ہونے دینگے۔ بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے مزید کہا کہ مغربی ایشیائی خطے میں بہت سی پیشرفت ہوئی ہے اور یہ خطہ بہت سے عالمی واقعات کا ذریعہ رہا ہے۔ لیکن حالیہ دور کا آغاز الاقصیٰ طوفان سے ہوا۔ حماس کی طرف سے ڈیزائن اور انجام دیا گیا ایک آپریشن جس کے نتیجے میں صیہونی حکومت کو سٹریٹجک شکست ہوئی، یہ بہت ہی اہم واقعہ تھا۔ وعدہ صادق آپریشنز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امیر علی حاجی زادہ نے کہا کہ یہ آپریشنز صیہونی حکومت کے غلط حساب کتاب کا نتیجہ تھے، کیونکہ صیہونی حکومت ہمارے قونصل خانے پر حملہ کرنے کے بعد سمجھ رہی تھی کہ ایران براہ راست جواب نہیں دے گا اور جنگ سے گریز کریگا، یہ غلط اندازہ تھا جو انہون نے لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس سرخ لکیریں ہیں جنہیں وہ پہنچاننے سے قاصر تھے، یہی وجہ ہے کہ یہ آپریشنز ہوئے۔ ہمارے پاس یہ طاقت کافی عرصہ پہلے سے تھی، ہم نے اسے عوام اور نظام کے دفاع کیلئے اپنے پاس رکھا اور جہاں ضروری ہوا وہاں استعمال کیا۔
آپریشن وعدہ صادق 3 کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ یہ آپریشن خدا کے حکم سے انجام دیا جائے گا لیکن ہم اس موقع کو ضائع نہیں کرینگے، جس طرح آپریشن وعدہ صادق 1 اور 2 کیا گیا اسی طرح وعدہ صادق 3 آپریشن کو یقینی طور پر انجام دیا جائے گا۔ آئی آر جی سی کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق 1 کے دوران امریکی بحری جہاز، جن کے پاس کل 200 میزائل تھے، صرف 8 میزائل فائر کر سکے، اور آپریشن وعدہ 2 میں، انہوں نے صرف 12 میزائل فائر کیے۔ لیکن آپریشن وعدہ صابق 2 میں ہم نے خدا کے فضل سے اپنے 75 فیصد میزائلوں کو ہدف پر نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا آپریشن صادق ون میں ہم نے تقریباً 160 ڈرونز لانچ کیے، جسے دنیا کا سب سے بڑا ڈرون آپریشن سمجھا جاتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک طاقتور ملک ہے۔ جنرل حاجی زادہ نے کہا کہ آپریشن کے دوران صیہونی ریاست کے تحفظ کیلئے سب سے زیادہ دفاعی حربوں کا استعمال کیا گیا جس کیلئے امریکہ، برطانیہ، فرانس اور اردن کی فضائیہ کی مدد حاصل کی گئی، ان پانچ ممالک کی ریڈار سہولتوں کے علاوہ 203 طیارے آسمان میں ہمارا مقابلہ کرنے کیلئے تعینات تھے، ان سب کے باوجود ہم نے سب سے بڑا حملہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امیر علی حاجی زادہ انجام دیا جائے گا کہ آپریشن نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی و سماجی خدمات
اسلام ٹائمز: آپکے علمی مقام کا اعتراف کرتے ہوئے امام ابو حنیفہ نے کہا ہے: ” میں نے جعفر ابن محمد سے زیادہ پڑھا لکھا کوئی اور شخص نہیں دیکھا۔” ایک اور مقام پر امام ابو حنیفہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں گزارے ہوئے دو سالوں کے بارے میں کہا: "اگر یہ دو سال نہ ہوتے تو نعمان ہلاک ہو جاتا۔" بہرحال علمی میدان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمات ناقابل انکار ہیں، فقہ، کلام اور دیگر علوم میں سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہونے کیوجہ سے مکتب اہلبیت کو مذہب جعفری بھی کہا جاتا ہے، یعنی موجودہ دور میں امام صادق علیہ السلام مذہب جعفری کے بانی اور مؤسس کے طور پر مشہور ہیں۔ تحریر: محمد ثقلین واحدی
جب رئیس مذہب جعفری امام صادق علیہ السلام منصب امامت پر فائز ہوئے تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی، جس کی بنا پر اموی حکمرانوں کی توجہ خاندان رسالت سے کسی حد تک ہٹ گئی اور خاندان رسالت کے افراد نے امویوں کے ظلم و ستم سے کسی حد تک سکون کا سانس لیا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے دین مبین اسلام کا حقیقی چہرہ روشناس کرانے کیلئے علمی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔ اس دوران تفسیر، حدیث، فقہ، اصول فقہ اور عقائد کے شعبوں میں اسلام کی حقیقی تعلیمات بیان کرکے آپ نے اسلامی معاشرے کو بے شمار گمراہیوں اور فکری انحرافات سے نجات دلائی۔
ان کاوشوں کے نتیجے میں صحیح اسلامی سوچ اور عقائد مسلمانوں تک پہنچے اور مسلمان محققین خاص طور پر مکتب تشیع کے ماہرین نے ان علوم کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے اس میں مزید وسعت ایجاد کی اور مدینے میں مسجد نبوی اور کوفہ شہر میں مسجد کوفہ کو یونیورسٹی میں تبدیل کر دیا، جہاں انہوں نے ہزاروں شاگردوں کی تربیت کی اور ایک عظیم علمی و فکری تحریک کی بنیاد ڈالی، اس تحریک کو خوب پھلنے پھولنے کے مواقع ملے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کا زمانہ علوم و فنون کی توسیع اور دوسری ملتوں کے عقائد و نظریات اور تہذیب و ثقافت کے ساتھ اسلامی افکار و نظریات اور تہذیب و ثقافت کے تقابل اور علمی بحث و مناظرے کے اعتبار سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اسی زمانے میں ترجمے کے فن کو بڑی تیزی سے ترقی حاصل ہوئی اور عقائد و فلسفے دوسری زبانوں سے عربی میں ترجمہ ہوئے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کا زمانہ تاریخ اسلام کا حساس ترین دور کہا جاسکتا ہے۔ اس زمانے میں ایک طرف تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی اور دوسری علویوں کی بھی مسلح تحریکیں جاری تھیں۔ آپ نے ہمیشہ عوام کو حکمرانوں کی بدعنوانیوں اور غلط حرکتوں نیز غیر اخلاقی و اسلامی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔ آپ نے عوام کے عقائد و افکار کی اصلاح اور فکری شکوک و شبہات دور کرکے اسلام اور مسلمانوں کی فکری بنیادوں کو مستحکم کرنے کی کوشش کی اور اہل بیت علیہم السلام کی فقہ و دانش کو اس قدر فروغ دیا اور اسلامی احکام و شیعہ مذہب کی تعلیمات کو دنیا میں اتنا پھیلایا کہ مذہب شیعہ نے جعفری مذہب کے نام سے شہرت اختیار کرلی۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے جتنی احادیث راویوں نے نقل کی ہیں، اتنی کسی اور امام سے نقل نہیں کیں۔
امام علیہ السلام کے شاگردوں نے مختلف علوم و فنون جیسے فزکس، کیمیا، الجبرا اور جیومیٹری وغیرہ کے موضوعات پر مختلف کتابیں لکھیں۔ جیسے جابر بن حیان کی ’’المیزان‘‘، ’’الرحمۃ‘‘ اور ’’مختار رسائل جابر‘‘ وغیرہ۔ علم کلام میں مفضل بن عمر جعفی نے ’’توحید مفضل‘‘ پیش کی ہے، جو اپنے موضوع میں بے نظیر کتاب ہے۔ حدیث شناسی اور فقہ میں زرارہ بن اعین، ابان بن تغلب، جابر جعفی، برید عجلی، ابن ابی یعفور، محمد بن مسلم، ان ابی عمیر، ابو بصیر اسدی، فضیل بن سیارہ معلیٰ بن خنیس، جمیل بن دراج، حمار بن عثمان اور ہشام بن سالم وغیرہ جیسے نامور افراد کی تربیت فرمائی۔ مذہب جعفری سے دفاع کے لئے، فن مناظرہ میں حمران بن اعین شیبانی جیسے مناظر کی تربیت فرمائی۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کسب فیض کرنے والے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، جن میں ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ آپ کے ممتاز شاگردوں میں ہشام بن حکم، محمد بن مسلم، ابان بن تفلب، ہشام بن سالم، مفصل بن عمر اور جابر بن حیان کا نام بطور خاص لیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ہر ایک نے بڑا نام پیدا کیا۔ مثال کے طور پر ہشام بن حکم نے اکتیس کتابیں اور جابر بن حیان نے دو سو سے زائد کتابیں مختلف علوم و فنون میں تحریر کی ہیں۔ جابر بن حیان کو علم کیمیا میں بڑی شہرت حاصل ہوئی اور وہ بابائے علم کیمیا کے نام سے مشہور ہیں۔ اہل سنت کے درمیان مشہور چاروں مکاتب فکر کے امام بلاواسطہ یا بالواسطہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں، خاص طور پر امام ابو حنیفہ نے تقریبا” دو سال تک براہ راست آپ سے کسب فیض کیا۔
آپ کے علمی مقام کا اعتراف کرتے ہوئے امام ابو حنیفہ نے کہا ہے: ” میں نے جعفر ابن محمد سے زیادہ پڑھا لکھا کوئی اور شخص نہیں دیکھا۔” ایک اور مقام پر امام ابو حنیفہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں گزارے ہوئے دو سالوں کے بارے میں کہا: "اگر یہ دو سال نہ ہوتے تو نعمان ہلاک ہو جاتا۔" بہرحال علمی میدان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمات ناقابل انکار ہیں، فقہ، کلام اور دیگر علوم میں سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہونے کی وجہ سے مکتب اہل بیت کو مذہب جعفری بھی کہا جاتا ہے، یعنی موجودہ دور میں امام صادق علیہ السلام مذہب جعفری کے بانی اور مؤسس کے طور پر مشہور ہیں۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مکتب اہل بیت سے متعلق معصومین علیہم السلام سے منسوب احادیث کا ایک بڑا حصہ امام عالی مقام سے نقل ہوا، کیونکہ آپ کو اپنے علمی فیوضات سے دنیا کو مستفید کرنے کا تھوڑا سا موقع میسر آیا۔ بہر کیف امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی خدمات کا مکمل احاطہ ناممکن ہے، ویسے بھی آپ کا اسم گرامی جعفر ہے، جس کے معنی نہر کے ہیں، گویا قدرت کی طرف سے اشارہ ہے کہ آپ کے علم و کمالات سے دنیا سیراب ہو جائیگی۔