پہلگام واقعہ سیکیورٹی ناکامی، پاکستان کے ساتھ جنگ کے حق میں نہیں، وزیراعلیٰ کارناٹکا
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
بھارتی ریاست کرناٹکا کے وزیراعلیٰ سدار امیا نے پہلگام واقعہ کو بھارت کی سیکیورٹی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ جنگ کی ضرورت نہیں، ہم اس کے حق میں نہیں۔
مودی سرکار کے پاکستان مخالف اقدامات پر انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت نے پاکستانی شہریوں کی واپسی کے احکامات جاری کیے ہیں، جس پر ہم ضروری اقدامات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں پہلگام میں انٹیلیجنس فیلیئر، بھارتی فوج اور حکومت پر شہریوں کی کڑی تنقید
دوسری جانب پاکستان سے جنگ نہ کرنے کے بیان پر بی جے پی کے رہنما کرناٹکا کے وزیراعلیٰ سدار امیا پر کڑی تنقید کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ پہلگام واقعہ کو بنیاد بنا کر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرتے ہوئے پاکستان کو نتائج بھگتنے کی دھمکی دی، اور پاکستانی شہریوں کو ہندوستان چھوڑنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔
حکومت پاکستان نے بھی فوراً جواب دیتے ہوئے بھارت کو دوٹوک پیغام دیا کہ اگر ہمارا پانی بند کیا گیا تو جنگ ہوگی، پاکستان نے بھارتی اقدامات کے جواب میں بھارت کی فضائی حدود اور تجارت معطل کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کا حکم بھی دیا۔
اس وقت دونوں ملک آمنے سامنے ہیں، جبکہ بھارت کو اپنے ملک کے اندر سے ہی تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کو دھمکیوں اور پھر پاکستان کے ہندوستان کو جواب پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے میمز کی بھرمار کردی ہے، جبکہ بھارت کے عوام میں خوف کی کیفیت ہے اور جنگ سے گھبرائے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں میزائل چوکوں میں سجانے کیلئے نہیں، پانی بند کرو گے تو آپ کا سانس بند کردیں گے، پاکستان کا بھارت کو دوٹوک پیغام
پاکستان نے بھارت کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر ہمارا پانی بند کیا گیا تو ہم آپ کا سانس بند کردیں گے، ہم نے میزائل چوکوں میں سجانے کے لیے نہیں بنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارت پاک بھارت جنگ پاکستان پہلگام واقعہ سیکیورٹی ناکامی وزیر اعلیٰ کرناٹکا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاک بھارت جنگ پاکستان پہلگام واقعہ سیکیورٹی ناکامی وزیر اعلی کرناٹکا وی نیوز پہلگام واقعہ بھارت کو
پڑھیں:
ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹرین فورم کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت، جبکہ اچھی طرز حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے۔ ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کیلئے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کو درپیش مسائل کو سمجھنے کے لئے اس کے تاریخی تناظر کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں۔ آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹرین فورم پاکستان کے اراکین سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں بلوچستان کی مجموعی سیاسی، سماجی اور امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے وفد کو کوئٹہ آمد پر خوش آمدید کہا اور بلوچستان حکومت کی پالیسیوں، ترقیاتی اقدامات اور چیلنجز پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔ جسے شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا۔ اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا، حقائق سے انحراف ہے۔ ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت، جبکہ اچھی طرز حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے۔ ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لئے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ نوجوانوں کو ترقی، تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کرکے ریاست کے ساتھ جوڑ رہے ہیں، تاکہ بلوچستان کے نوجوان آگے بڑھ کر قومی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لئے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔ تعلیم کے شعبے میں حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلی نے بتایا کہ ایک سال کے دوران بلوچستان میں 3200 سے زائد بند اسکولوں کو فعال کیا گیا ہے اور ہمارا عزم ہے کہ صوبے کا کوئی اسکول بند نہ رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو اسکالرشپ کے تحت قومی و مقامی معاونت کے ساتھ بلوچستان کے طلبہ کو دنیا کی دو سو ممتاز جامعات میں پی ایچ ڈی کے لئے بھیجا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر افراد کے لئے بھی پہلی بار تعلیمی اسکالرشپ پروگرام متعارف کروایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کابینہ میں چار خواتین کی نمائندگی ہے، جو خواتین کو بااختیار بنانے کی حکومتی پالیسی کا ثبوت ہے۔