’مِس یو انڈیا‘، چیمپیئنز ٹرافی کے پہلے میچ سے قبل پاکستانی شائقین کے نعرے
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا آغاز آج سے پاکستان میں کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے جا رہا ہے جہاں میزبان پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گی۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں شرکت کے لیے جہاں انڈیا اور بنگلہ دیش کے علاوہ تمام غیر ملکی ٹیمیں پاکستان میں موجود ہیں وہیں پاکستانی شائقین بھارتی ٹیم کی کمی بھی محسوس کر رہے ہیں۔ کیونکہ پاکستان اور انڈیا کے میچز جن کا کروڑوں شائقین کو بے صبری سے انتظار ہوتا ہے وہ پاکستان میں نہیں بلکہ دبئی میں کھیلے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی کا آج سے آغاز، پہلے میچ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کا ٹاکرا ہوگا
اس موقع پر پاکستانی شائقین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں ’مس یو انڈیا‘ کے نعرے لگاتے سنا جا سکتا ہے۔ شائقین کا کہنا تھا کہ اگر انڈیا کی ٹیم پاکستان آتی تو ہم اس کا استقبال کرتے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025: پاکستانی شائقین بھارتی ٹیم کی کمی محسوس کرنے لگے۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے باہر ’Miss You India‘ کے نعرے لگا دیے۔ pic.
— WE News (@WENewsPk) February 19, 2025
واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 میں 8 ٹیمیں شریک ہیں جن میں میزبان پاکستان، نیوزی لینڈ، انڈیا اور بنگلہ دیش گروپ اے میں شامل ہیں جبکہ گروپ بی آسٹریلیا، انگلینڈ، افغانستان اور جنوبی افریقہ پر مشتمل ہے۔
ٹورنامنٹ کا افتتاحی ڈے نائٹ میچ بدھ 19 فروری کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان نیشنل بینک اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائےگا۔
پاکستان اپنے اگلے 2 گروپ میچز 23 فروری کو انڈیا کے خلاف دبئی میں اور 27 فروری کو بنگلہ دیش کے خلاف راولپنڈی میں کھیلے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی دیکھنے والے شائقین کونسی چیزیں اسٹیڈیم نہیں لے جاسکیں گے؟
گروپ مرحلے کے 3 میچز کراچی میں، 3 میچز لاہور میں اور 3 میچز راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔ انڈیا کی ٹیم اپنے تینوں گروپ میچز دبئی میں کھیلے گی۔
پہلا سیمی فائنل 4 مارچ کو دبئی میں کھیلا جائےگا، جبکہ لاہور 5 مارچ کو دوسرے سیمی فائنل کی میزبانی کرے گا۔
اگر انڈیا کی ٹیم فائنل میں پہنچنے میں کامیاب نہ ہو پائی تو پھر9 مارچ کو فائنل لاہور میں کھیلا جائے گا بصورت دیگر یہ فائنل دبئی میں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 پاکستان بمقابلہ انڈیا چیمپئنز ٹرافیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 چیمپئنز ٹرافی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 پاکستانی شائقین چیمپیئنز ٹرافی پاکستان اور نیوزی لینڈ پاکستان ا میں کھیلے کی ٹیم
پڑھیں:
برطانوی میڈیا نے پہلگام واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنیوالوں کا تعلق لشکر طیبہ سے قرار دیدیا
ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر ریزسٹنس نامی گروپ جسے دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) کہا جاتا ہے نے 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بھارت کی جانب سے اس حملے کو 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے بعد بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹی آر ایف کیا ہے؟
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹی آر ایف گروپ 2019 میں سامنے آیا اور اسے پاکستان میں موجود کالعدم جہادی گروپ لشکر طیبہ کی ذیلی شاخ سمجھا جاتا ہے۔ تھنک ٹینک ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے مطابق پاکستان کسی بھی دہشت گرد گروپ کی حمایت کی تردید کرتا ہے۔ انڈین سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف سوشل میڈیا اور آن لائن فورمز پر کشمیر ریزسٹنس کا نام استعمال کرتا ہے۔ اس گروپ نے اسی نام سے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
واضح رہے کہ کالعدم لشکر طیبہ کو امریکہ نے بھی ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، اس گروپ پر نومبر 2008 میں ممبئی پر ہونے والے حملے سمیت انڈیا اور مغرب میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔ ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔
اجے ساہنی کے مطابق ماضی میں اس گروپ نے کسی بڑے واقعے کی ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی کسی بڑی کارروائی میں اس کا نام سامنے آیا۔ ٹی آر ایف کے تمام آپریشنز بنیادی طور پر لشکر طیبہ کی کارروائیاں ہیں۔ اس گروپ کو اس حد تک آپریشنل آزادی حاصل ہے کہ اس نے زمین پر کہاں کارروائی کرنی ہے، تاہم اس کے احکامات لشکرِ طیبہ کی طرف سے ہی آتے ہیں۔
انڈیا کی وزارت داخلہ نے 2023 میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ٹی آر ایف گروپ جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے۔ وزارت داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ گروپ عسکریت پسندوں کی بھرتی اور سرحد پار ہتھیاروں اور منشیات کی سمگلنگ میں بھی مُلوث ہے۔ انٹیلی جنس حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ ٹی آر ایف گذشتہ دو برسوں سے انڈین نواز گروپوں کو آن لائن دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ کشمیریوں کی صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔