وزارت منصوبہ بندی اڑان پاکستان پر سینیٹ کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں متعلقہ وزارت اڑان پاکستان پلان پر شرکاء کو مطمئن نہیں کر سکی جبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال کی عدم حاضری پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار بھی کیا۔
سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت سینیٹ کی منصوبہ بندی کی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کیا۔
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ ہم نے 18 فروری کو اجلاس رکھا تھا لیکن وزیر کے آفس سے اجلاس 19 کو رکھنے کا کہا گیا، وزیر کی خواہش پر اجلاس 19 فروری کو رکھا گیا ہے لیکن آج پھر وزیر منصوبہ بندی کے آفس سے خط آیا کہ وہ مصروف ہیں، کمیٹی نے احسن اقبال کے آفس کو اپنی تشویش کا اظہار کر دیا ہے، اب ہم وزیر کی وجہ سے اجلاس بار بار موخر تو نہیں کر سکتے۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ اڑان پاکستان ویژن بہت بڑا ہے اس پر وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو ہونا چاہیے تھا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کی عدم موجودگی میں وزارت منصوبہ بندی حکام نے اڑان پاکستان پلان پر کمیٹی کو بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ آنے والے پانچ سالوں میں برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے، رواں مالی سال برآمدات تقریباً 40 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ بڑھ رہا ہے وزارت کے پاس کیا پلان ہے، کینال کی تعمیر کے منصوبے پر صوبوں کو کیا اعتماد میں لیا گیا، اسلام آباد کی حد تک پانی کی فراہمی یا تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔
وزارت منصوبہ بندی حکام اڑان پاکستان پر کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکے۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ متعلقہ سوال کا جواب دیا جائے، کسی اور چیز پر بات نہ کی جائے۔
چیئرپرسن کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ اڑان پاکستان پلان یا ویژن اچھا ہے، عمل درآمد کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ سینیٹرز کے سوالات کا متعلقہ جواب دیا جانا ضروری ہے۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ وزارت کے پاس عمل درآمد کے حوالے سے تفصیلات نہیں ہیں، وزیر منصوبہ بندی بھی نہیں ہیں اور متعلقہ حکام بھی نہیں ہے۔
کمیٹی نے پلاننگ کمیشن سے آئندہ اجلاس میں پانی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے ایم 6 جلد مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزارت منصوبہ بندی نے اگلے مالی سال کے درکار فنڈز پر بریفنگ بھی دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال جاری منصوبوں کے لیے وزارت منصوبہ بندی کو 30 ارب روپے سے زیادہ درکار ہیں، بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیرات کے لیے آئندہ مالی سال 10 ارب روپے درکا ہیں۔
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ موٹروے اور ایکسپریس وے کی تعمیر کی ذمہ داری وفاقی حکومت ہے۔
قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ جب تک ایم 6 مکمل نہیں ہوتا اس وقت تک کوئی موٹروے ایکسپریس وے نہ بنائے اور حیدرآباد سکھر موٹروے پر رواں مالی سال تعمیر شروع کی جائے۔
کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزارت مواصلات اور وزارت ریلوے کو طلب کرلیا جبکہ کے فور پانی کے منصوبے پر فنڈنگ اور پراگریس کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اڑان پاکستان احسن اقبال نے کہا کہ کمیٹی نے مالی سال
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس میں کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابہ
وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل یہاں موجود ہیں اور ہماری کابینہ کے سینیئر اراکین بیٹھے ہوئے ہیں، یہ سب سوالوں کے جواب دینے کے لیے یہاں موجود ہیں، اگر یہ طرز سیاست آپ نے رکھنا ہے تو اس سے ملک کی خدمت نہیں ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کی وجہ سے ایوان مچھلی بازار بن گیا، کینالز کے معاملے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، پیپلزپارٹی کے خلاف منافقانہ سیاست کے نعرے لگائے گئے جبکہ کینالز کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، رانا ثناء اللہ وزیر اعظم کی ہدایت پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے معاملے پر احتجاج کے بجائے بات چیت کریں، وزیر اعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ و سیاسی امور رانا ثنااللہ نے حکومت سندھ سے رابطہ کیا ہے اور یہ پیغام پہنچایا ہے کہ یہ سارا معاملہ آئین اور قانون کے مطابق حل کیا جائے گا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس سلسلے میں کثیر جماعتی مشاورت کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی چیز بلڈوز نہیں ہو رہی ہے، وزیر اعظم پاکستان نے اس بابت خصوصی ہدایت کی جس کے بعد رانا ثناء اللہ حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطے میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہماری حلیف جماعت ہے، یہ بالکل واضح فیصلہ ہے کہ اس معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، لیکن اپوزیشن شائد بات اس لیے نہیں سننا چاہتی کہ اس کے پاس پوچھنے کو نہ کوئی سوال ہے اور نہ سننے کی ہمت ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل یہاں موجود ہیں اور ہماری کابینہ کے سینیئر اراکین بیٹھے ہوئے ہیں، یہ سب سوالوں کے جواب دینے کے لیے یہاں موجود ہیں، اگر یہ طرز سیاست آپ نے رکھنا ہے تو اس سے ملک کی خدمت نہیں ہو گی۔