بھارت؛ 7 ماہ کی بچی کیساتھ زیادتی کرنے والے درندے کو سزائے موت
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
بھارتی شہر کولکتہ میں فٹ پاتھ پر رہنے والے خاندان کی 7 ماہ کی بیٹی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دل دہلادینے والا واقعہ 30 نومبر 2024 کو پیش آیا تھا اور تاحال بچی کی طبیعت ناساز ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے پولیس درندہ صفت شخص کو 4 دسمبر 2024 کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی جس کی شناخت راجیو گھوش کے نام سے ہوئی تھی۔
اس کیس کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے خصوصی عدالت میں تیز رفتاری سے کیس چلا گیا اور صرف 26 دنوں میں عدالت میں چارج شیٹ پیش کردی گئی۔
پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیجز، ڈی این اے اور دیگر ناقابل تردید شواہد پیش کیے۔ مجرم کے پاس اعتراف جرم کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔
ٹھوس شواہد اور اعتراف جرم کے باعث عدالت نے درندہ صفت مجرم کو سزائے موت اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنا دی۔
یاد رہے کہ بچی اب بھی کلکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں زیر علاج ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔