سائنس نہیں سیاست کے باعث سنیتا ولیمز اور بَچ وِلمور خلا میں اٹکے ہوئے ہیں، ایلون مسک
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ٹیسلا، ایکس اور اسپیس ایکس کے مالک اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستِ راست ایلون مسک نے کہا ہے کہ سُنیتا ولمیمز اور ساتھی خلاباز بَچ وِلمور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر اٹکے ہوئے ہیں تو اِس کی ذمہ دار سائنس ہیں بلکہ سیاست ہے۔ سابق صدر جو بائیڈن نے اس حوالے سے وہ سب کچھ نہیں کیا جو ہر حال میں کیا جانا چاہیے تھا۔ اِن دونوں خلابازوں کی واپسی میں مضحکہ خیز حد تک تاخیر ہوچکی ہے۔
صدر ٹرمپ کے ساتھ فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ سابق صدر بائیڈن نے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے اور اِس کا نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ سنیتا وِلیمز اور بَچ وِلمور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں پھنس کر رہے گئے ہیں۔
ایک زمانہ تھا کہ امریکا اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ چلی تھی۔ اب سرد جنگ کا دائرہ خلا تک پھیل گیا ہے۔ زمین کی سیاست خلائی معاملات میں بھی جھلک رہی ہے۔ اس بار معاملہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن اور ارب پتی آجر ایلون مسک کے درمیان ہے۔ ایلون مسک کو صدر ٹرمپ نے حکومتی اداروں اور محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے اور اخراجات گھٹانے والے ادارے DOGE کا سربراہ بنایا ہے۔ ایلون مسلک اپنے منصب کو توپ کا درجہ دے کر جس تِس پر گولا باری کر رہے ہیں۔ اب جو بائیڈن اِس توپ کے نشانے پر ہیں۔ ایلون مسک اُن پر تنقید کرتے رہے ہیں، اب لہجہ تلخ تر ہوتا جارہا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
‘انہوں نے اپنا دماغ کھو دیا ہے’ ٹرمپ نے ایلون مسک سے مفاہمت کے امکان کو مسترد کردیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی سخت زبانی تکرار کے کچھ ہی گھنٹوں بعد آئندہ کسی مفاہمت کے امکان کو مسترد کردیا۔
انہوں نے اے بی سی نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا، ‘آپ کا مطلب وہ آدمی ہے جس نے اپنا دماغ کھو دیا ہے؟’ انہوں نے سوال کیا اور کہا کہ وہ خاص طور پر اس وقت ایلون مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
یہ بھی پڑھیے: ایلون مسک اور ٹرمپ میں لفظی جنگ، ٹیسلا کو 152 ارب ڈالر کا تاریخی نقصان
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مسک ان سے بات کرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ فی الحال مسک سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کئی گھنٹوں کی تلخ کلامی کے بعد ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ سے تعلقات بحال کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ ایسے میں یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہونا طے ہوچکا ہے۔
تاہم ٹرمپ کے بیان نے ایسی کسی مفاہمت کی کی امید کو مسترد کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایلون مسک امریکی صدر کے خلاف ہوگئے، ڈونلڈ ٹرمپ کے بجٹ بل کو ’قابل نفرت‘ قرار دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے، جس کے باعث ٹیسلا کے شیئرز میں 14 فیصد کمی دیکھی گئی، اور کمپنی کو 152 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا جو اس کی تاریخ کا سب سے بڑا جھٹکا ہے۔
ٹرمپ نے جمعرات کو اوول آفس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایلون مسک کی کمپنیوں سے سرکاری معاہدے واپس لینے پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے مسک پر الزام عائد کیا کہ وہ بجٹ بل میں الیکٹرک گاڑیوں (EV) کے لیے دی جانے والی سبسڈی کے خاتمے پر ناراض ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ایلون مجھے برداشت نہیں کر پا رہا تھا، میں نے اسے عہدے سے ہٹا دیا، میں نے اس کا EV مینڈیٹ بھی ختم کر دیا جس سے لوگوں کو وہ گاڑیاں خریدنی پڑ رہی تھیں جو وہ لینا ہی نہیں چاہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ نے ناسا کے لیے ایلون مسک کے اتحادی جیرڈ آئزک مین کی نامزدگی واپس لے لی
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ایلون اور میری دوستی اچھی تھی، لیکن اب شاید ایسا نہ رہے۔
ایلون مسک نے اس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے X (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ اگر میں نہ ہوتا تو ٹرمپ الیکشن ہار جاتے، ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان میں قابض ہوتے، اور سینیٹ میں ریپبلکنز کا تناسب 51-49 ہوتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایلون مسک تکرار ڈونلڈ ٹرمپ مفاہمت