اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 فروری 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی سے متعلق سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججوں نے اپنی سینیارٹی کے معاملے پر قانونی جنگ کا آغاز کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، اس مقصد کے لیے ججز نے سینئر وکلاء منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی خدمات حاصل کرلیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیارٹی کے خلاف دائر کردہ ریپریزنٹیشن مسترد ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز نے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی کیوں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے فیصلے میں پانچ ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کردی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ درخواست گزار ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس رفعت امتیاز اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان شامل ہیں، ان ججز نے درخواست کے ساتھ حکم امتناعی کی علیحدہ درخواست بھی دائر کی گئی ہے، 49 صفحات پر مشتمل آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت درخواست دائر کی گئی، درخواست میں تینوں ٹرانسفر ججز، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کو فریق بنایا گیا، ججز نے درخواست میں وفاقی حکومت اور مختلف ہائیکورٹس کو بھی فریق بنایا۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ درخواست میں 13 مختلف استدعائیں کی گئی ہیں جن میں جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت تین ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی شامل ہے، درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایڈمنسٹریٹو کمیٹی اور ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹیوں کی تشکیل نو کو بھی چیلنج کیا گیا، اس کے علاوہ ججز کے ٹرانسفر کا نوٹیفیکیشن اور سابق چیف جسٹس عامر فاروق کی جانب سے سینیارٹی ریپریزنٹیشن مسترد کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ درخواست میں جوڈیشل کمیشن کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی فہرست پر نظرثانی کے عمل کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینیارٹی میں سینئر پیونی جج تعینات کرنے کے خلاف ریپریزنٹیشن دائر کی گئی تھی جسے مسترد کر دیا گیا۔ اب سپریم کورٹ میں آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر کی گئی ہے، سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 (1) کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں اور مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائی کورٹ منتقل نہیں کیا جا سکتا، صدر کے اختیارات کو جوڈیشل کمیشن کی منظوری سے مشروط کیا جائے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے درخواست دائر کی سپریم کورٹ میں درخواست میں دائر کی گئی کورٹ کے

پڑھیں:

جہیز سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ دلہن کا جہیز اور تحائف پر حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ دلہن کو دی گئی تمام اشیا جہیز اور تحائف اس کی مکمل اور غیر مشروط ملکیت ہیں، دلہن کا جہیز اور تحائف کا حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔

سپریم کورٹ  نے کہا کہ شوہر یا رشتہ دار جہیز اور برائیڈل گفٹس پر دعوی نہیں کر سکتے، کوئی تحفہ جو دولہا یا اس کے خاندان کو دیا گیا ہو وہ جہیز تصور نہیں کیا جائے گا، عدالتوں کو صرف ایسی اشیا کی بازیابی کا اختیار ہے جو دلہن کی ذاتی ملکیت ہوں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی بھی چیز چاہے وہ دلہن کے خاندان، شوہر یا اس کے خاندان کی طرف سے ہو دلہن کی ملکیت ہوگی، یہ فیصلہ جہیز کی رسم کی حمایت نہیں کرتا۔

نواز شریف کا برطانیہ سے فوری پاکستان آنے کا فیصلہ ، اہم اجلاس طلب

فیصلے میں کہا گیا کہ فیصلے کے مطابق جو املاک دلہن کو دی گئیں ہوں وہ اس کی ملکیت رہیں گی، اسلامی تعلیمات کے مطابق صرف حق مہر لازم ہے۔سپریم کورٹ  نے کہا کہ جہیز کی معاشرتی روایت اکثر استحصال، دباؤ اور امتیاز کا باعث بنتی ہے، سائلین کی آسانی کیلئے یہ فیصلہ کیو آر کوڈ کیساتھ جاری کیا گیا ہے۔محمد ساجد نے اہلیہ کو طلاق کے بعد جہیز اور نان نفقہ میں کمی کیلئے اپیل دائر کی، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • کے پی: بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے کی درخواست، وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم درخواست دائر
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • جہیز سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ