غیر ملکی سرمایہ کار چینی مارکیٹ کے بارے میں پرامید ہیں، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بیجنگ : چین نے باضابطہ طور پر “غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کے لئے 2025 ایکشن پلان” جاری کیا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ چین کی جانب سے بیرونی دنیا کے لیے کھلے پن کی توسیع کا واضح اشارہ ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ باہمی فائدے اور جیت جیت کے حصول کے لئے خلوص اور اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔2024 کے اختتام تک ، چین میں 1.
غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرتے ہوئے چین نے سرمائے، جدید ٹیکنالوجی اور انتظامی تجربے کو متعارف کرایا ہے جس سے معاشی ترقی کو فروغ ملا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بھی چینی طرز کی جدیدکاری کے بھرپور فوائد کا اشتراک کیا ہے۔ 2024 میں ، چین میں نامزد سائز سے بالا غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے صنعتی اداروں کا پرافٹ مارجن چین میں نامزد سائز سے بالا صنعتی اداروں کے مقابلے میں 1.2 فیصد پوائنٹس زیادہ رہا ہے ۔ اس وقت عالمی معیشت کی بحالی سست روی کا شکار ہے، جغرافیائی سیاسی تنازعات شدت اختیار کر رہے ہیں، یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور عالمی سرحد پار براہ راست سرمایہ کاری کا ماحول خراب ہو رہا ہے۔
اس تناظر میں چین اعلیٰ معیار کی ترقی کے ذریعے چینی طرز کی جدیدکاری کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے، اور بیرونی دنیا کے لئے کھلے پن کے دروازے وسیع سے وسیع تر ہو رہے ہیں. غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کے لئے اس منصوبے کا اجرا ء نہ صرف چین کی جدیدکاری کے لئے سازگار ہوگا ، بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے مارکیٹ کے مزید مواقع اور مستحکم ترقی بھی فراہم کرے گا ، اس کے علاوہ انہیں خطرات اور چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے بچنے اور چین میں مشترکہ ترقی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔چین میں امریکن چیمبر آف کامرس کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق صارفی صنعت کی تقریباً 70 فیصد کمپنیاں اس سال چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافے کی توقع رکھتی ہیں۔
چین میں برٹش چیمبر آف کامرس کی ایک رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل 76 فیصد کمپنیوں نے کہا کہ وہ اپنی موجودہ سرمایہ کاری کو برقرار رکھیں گی یا اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کریں گی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ منصوبے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مختلف پالیسی اقدامات 2025 کے آخر تک مؤثر ہوں گے۔ طویل مدتی اعتبار سے چین کی معیشت میں ایک مستحکم بنیاد ، زیادہ فوائد ، مضبوط لچک اور عظیم صلاحیت موجود ہے ، اور طویل مدتی مثبت رجحان اور معاون حالات تبدیل نہیں ہوں گے۔ غیر ملکی کمپنیاں چین میں مزید امکانات اور مواقع دریافت کریں گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غیر ملکی سرمایہ کاری کاری کے کاری کو چین میں کے لئے
پڑھیں:
چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا
بیجنگ : دنیا کی تاریخ کے طویل سفر میں، بہت سی قدیم تہذیبیں وقت کے ساتھ ختم ہو گئیں یا چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹ گئیں، لیکن چین ایک ایسے جہاز کی مانند ہے جو طوفانوں کا سامنا کرتے ہوئے بھی ایک ہی سمت میں سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار ہزاروں سال کی تاریخ اور منفرد ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔ چینی قوم کے قومی تصور کو سمجھنا ایک ضخیم تاریخی کتاب کے صفحات پلٹنے کے مترادف ہے، جس کے ہر صفحے پر “گھر” اور “ملک” کا گہرا رشتہ درج ہے۔
1046 قبل مسیح میں، چو خاندان نے متحد چینی ریاست قائم کی، جس نے “تیئن شیاء” (لفظی معنی ہے آسمان کے نیچے سب کچھ یعنی ملک و قوم) کا تصور متعارف کرایا۔ یہی چینی قوم کے قومی تصور کی بنیاد بنا۔ چو خاندان نے جاگیردارانہ نظام کے ذریعے مختلف قبائل اور علاقوں کو ایک ہی ثقافتی نظام میں شامل کیا، جس نے ” آسمان کے نیچے ساری زمین بادشاہ کی ہے” کے تصور کو جنم دیا۔ بعد میں، اگرچہ چو خاندان انتشار کا شکار ہوا، لیکن طاقتور ریاست چِھین نے دوبارہ اتحاد قائم کیا اور “ایک ہی رسم الخط، ایک ہی پیمائش کا نظام” نافذ کرکے مرکزی حکومت کو مضبوط بنایا جس نے ثقافتی ورثے اور قومی اتحاد کی بنیاد رکھی۔ اس کے بعد، ہان، تھانگ، منگ اور چھنگ جیسے شاہی خاندانوں کے ادوار سے گزرتے ہوئے بھی “چین” ایک ثقافتی و سیاسی اکائی کے طور پر قائم رہا۔ جیسا کہ معروف مورخ چیئن مو نے کہا: “چین کا سیاسی نظام ‘ وحدت ‘ کے تصور پر مبنی ہے، جبکہ مغرب کا نظام ‘کثیرالاطراف’ کے تصور پر قائم ہوا ۔ چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے ، اسی لیے ملک متحد ہے، جبکہ مغرب میں قومی تصور حقوق اور مفادات پر مبنی ہے، جس کی وجہ سے تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ چینی تاریخ میں سب سے اہم اور بڑا مقصد قومی یکجہتی اور ایک مضبوط متحد ریاست کی تشکیل ہے۔”
چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار اس کے علاقائی خودمختاری کے موقف میں بھی واضح ہے۔ دنیا کی مشہور دیوارِ چین نہ صرف تعمیراتی شاہکار ہے، بلکہ چینی کاشتکاری یا کھیتی باڑی کی تہذیب کی “دفاعی ڈھال” بھی ہے۔ یہ دیوار توسیع پسندی کے لیے نہیں، بلکہ خانہ بدوش حملوں سے دفاع اور اپنے گھر کی حفاظت کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ چینی تہذیب کی فطرت کو ظاہر کرتی ہے: دوسری توسیع پسند تہذیبوں کے برعکس، چینی تہذیب اپنی سرحدوں کے اندر کاشتکاری کے ذریعے بقا کو ترجیح دیتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ چینی قوم اپنی زمین سے گہرا جذباتی لگاؤ رکھتی ہے۔ یہ جذبہ “زمین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری” کے قومی شعور میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ گھاس کے میدان میں رہتے ہوئے دنیا کو اپنا گھر سمجھنے والے خانہ بدوش لوگوں سے مختلف ، جب بیرونی حملہ آوروں نے چین کی سرحدوں کو خطرے میں ڈالا، تو چینی قوم “ملک تباہ، گھر برباد” کے شدید درد کو محسوس کرتی ہے اور “ملک کی سلامتی ہر فرد کی ذمہ داری” کے نعرے کے ساتھ یک جان ہو کر مقابلہ کرتی رہتی ہے ۔ ہزاروں سال سے، چینی تہذیب نے “اگر کوئی ہمیں نہ چھیڑے، تو ہم کسی کو نہیں چھیڑیں گے؛ لیکن اگر کوئی ہمیں چھیڑے گا، تو ہم ضرور جواب دیں گے” کے اصول پر عمل کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کا دفاع کیا ہے۔
قومی وحدت کی بات ہو، تو تائیوان کا معاملہ ہر چینی کے دل کا اہم معاملہ ہے۔
تائیوان تاریخی طور پر چین کا اٹوٹ حصہ رہا ہے، لیکن تاریخی وجوہات کی بنا پر ابھی تک تائیوان کی وجہ سے چین کی مکمل وحدت حاصل نہیں ہو سکی ۔ جیسا کہ کچھ چینی انٹرنیٹ صارفین کہتے ہیں: “عوامی جمہوریہ چین کی فوج کا نام ‘پیپلز لبریشن آرمی’ اس لیے برقرار ہے، کیونکہ تائیوان کی مکمل آزادی اور وحدت کا خواب ابھی پورا نہیں ہوا۔” یہ عوامی تاثر اگرچہ سرکاری تعریف نہیں، لیکن چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ جذبہ کسی توسیع پسندانہ خواہش کا نتیجہ نہیں، بلکہ چینی تہذیب کی “اپنی زمین اور گھر کی حفاظت” کی ثقافتی اساس سے جڑا ہوا ہے۔ ہم کسی بالادستی کے لیے نہیں، بلکہ اپنے ہزاروں سالہ ثقافتی ورثے، اپنے گھر اور قومی بقا کے لیے کوشاں ہیں۔
یہ ہزاروں سال پرانا قومی تصور چینی قوم کے خون میں رچا بسا ہے۔ چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو سمجھ کر ہی چینی تہذیب کے تسلسل کی منطق کو سمجھا جا سکتا ہے۔ عالمگیریت کے اس دور میں بھی یہ ثقافتی جینز چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کی راہنمائی کر رہا ہے۔
Post Views: 5