23 سے 27 فروری تک کون کون سے راستے بند ہوں گے ؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
راولپنڈی (نیوز ڈیسک) سٹی ٹریفک پولیس نے چیمپنئز ٹرافی کے میچز کے پیش نظر شہریوں کی سہولت کے لیے راستوں کی بندش کا پلان جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق چیمپنئز ٹرافی میچز کے لئے سٹی ٹریفک پولیس نے ٹریفک پلان جاری کردیا ، جس میں بتایا کہ ٹیموں کی اسٹیڈیم آمد اور روانگی پرمری روڈ فیض آباد سے ڈبل روڈ تک مکمل بند رہے گا۔
ٹریفک پولیس کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے آنے والی ٹریفک فیض آباد سے ایکسپریس وے بھیجی جائے گی اور راولپنڈی، اسلام آباد جانے والوں کو چاندنی چوک اور رحمان آباد سے بھیجا جائے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ غوثیہ چوک سے آنے والوں کو فاروق اعظم روڈ اور کری روڈ بھیجاجائےگا جبکہ دوران میچ اسٹیڈیم روڈنائنتھ ایونیوچوک سے ڈبل روڈ ٹرن تک بند رہے گا۔
نائنتھ ایونیوسےآنےوالاٹریفک فیض آباد،ایکسپریس وے،آئی جےپی روڈسےبھیجاجائےگا جبکہ پنڈورہ چونگی، کٹاریاں ، پیرود ہائی موڑ، اور چک مدد سے ٹریفک راولپنڈی میں داخل ہوگا اور راولپنڈی سےنائنتھ ایونیوجانےوالی ٹریفک مری روڈفیض آبادسےداخل ہوگی۔
سی ٹی او راولپنڈی کا کہنا تھا کہ 23 سے 27 فروری تک راولپنڈی اسٹیڈیم میں میچزہوں گے ، 5مختلف جگہوں پرپارکنگ کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں ، پارکنگ ایریاسےاسٹیڈیم تک شٹل سروس کی سہولت فراہم کی جائےگی۔
مزیدپڑھیں:نئے کار ڈرائیورنگ لائسنس کی فیس کیا ہے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) 8 فروری الیکشن سے متعلق کامن ویلتھ رپورٹ میں وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی، انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کا انکشاف، رپورٹ کے مطابق 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا، پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا۔ تفصیلات کے مطابق کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ء کے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ء کا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چُرایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ء کے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکریٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ء کے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔ برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے، ڈراپ سائٹ نیوز نے حاصل کی، جس میں دولتِ مشترکہ پر دھاندلی کو چھپانے میں ملوث ہونے کا الزام لگ رہا ہے، رپورٹ میں انتخابات میں منظم دھاندلی اور ریاستی مشینری کے غلط استعمال کا ذکر ہے، جس کے ذریعے عمران خان کی غیر موجودگی میں ان کی جماعت کو سیاسی عمل سے باہر رکھا گیا۔ دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مؤقف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔